گنا کرشنگ کا بروقت آغاز- حکومت کا مستحسن اقدام

گنا کرشنگ کا بروقت آغاز- حکومت کا مستحسن اقدام

گنا کرشنگ کا بروقت آغاز- حکومت کا مستحسن اقدام

تحریر: عروسہ فاروقی
وزیرِاعظم عمران خان نے کہا کہ چینی کے مکمل سٹاک کو مارکیٹ میں فروخت کے لیے لایا جائے اور 15نومبر سے پورے ملک میں گنے کی کرشنگ کا آغاز کیا جائے۔ صرف اتنا ہی نہیں بلکہ کرشنگ قوانین پر سختی سے عمل درآمد کو بھی یقینی بنایا جائے۔ اور وہ تمام افراد جو ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری کرتے ہوئے پائے جائیں ۔اُنکے خلاف سخت چارہ جوئی کی جائے ۔

چینی مافیا اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف شوگر فیکٹریز (کنٹرول)ترمیمی ایکٹ 2021، پنجاب پریوینشن آف ہورڈنگ ایکٹ2020اور پنجاب رجسٹریشن آف گوڈ اونز ایکٹ 2014 کے قوانین پر ہر صورت عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے ۔

علاوہ ازیں وزیرِاعظم عمران خان نے کہا کہ غریب طبقے پر بوجھ کم کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔ عوام کو ریلیف دینے کے لیے نا صرف صوبائی بلکہ ضلعی حکومتیں بھی فیلڈ میں نظر آئیں اورعوام کے سامنے حقائق اور اعداد وشمار پیش کیے جائیں اور موئژ آگاہی مہم چلائی جائے۔ِ

اِسکے علاوہ وزیرِاعظم عمران خان کی زیرِ صدارت ملک میں گڈ گورننس سے متعلق اجلاس بھی منعقد کیا گیا جس میں ملک میں مہنگائی کم کرنے کے لیے سپلائی چین پر مناسب کنٹرول ، قیمتوں کا موئژ نفاذ اور ذخیرہ اندوزی پر سخت چیک کو مزید موئژ بنانے پر زور دیا گیا۔اور وزیرِاعظم نے متعلقہ حکام کو بھی ہدایات جاری کیں کہ وہ ضلع اور تحصیل کی سطح پر مارکیٹ کمیٹیوں کو مزید موئژبنائیں تاکہ عام آدمی کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کیا جاسکے۔
وزیرِاعلٰی پنجاب سردار عثمان بزدار بھی چینی مافیا کے خلاف کریک ڈائون کی مانیٹرنگ جا ری رکھے ہوئے ہیں اور پرائس کنٹرول کمیٹی اور صوبائی انتظامیہ کو چینی قیمتوں میں استحکام لانے کے لیئے موئژاقدامات تسلسل کے ساتھ جاری رکھنے کے علاوہ سرکاری نرخ سے زائدپر چینی بیچنے والوں کے خلاف کاروائی جاری رکھنے کی ہدایات بھی کی گئی ہیں ۔

علاوہ ازیں وزیرِاعلٰی پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ انتظامی افسران دفتروں سے نکل کر مارکیٹوں اور بازاروں کے دورے کریں ،چینی کے ریٹ کو مانیٹر کریں تاکہ ناجائز منافع کی آڑ میں عام آدمی کا استحصال نا ہو اور چینی کی قیمت میں بلاجواز اضافے کو روکنے اور مافیا کی سرکوبی کے لیے ہر ممکن ا نتظامی اقدام کو استعمال کریں ۔
چینی کی قیمت میں بلاجواز اضافہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور کرشنگ سیزن شروع نا کرنے والی شوگرملز پر حکومت کی طرف سے بھاری جرمانے عائد کرنے کے ساتھ ساتھ ضروری ایکشن بھی لیا جائے گا۔

اسکے علاوہ محکمہ خوراک ، صنعت اور زراعت بھی مربوط کوآرڈینیشن کے تحت چینی کے نرخوں میں استحکام کے لیے اقدامات کریں کیونکہ حکومت کو عوام کا مفا د بے حد عزیز ہے اور صارفین کے حقوق کا تحفظ حکومت ہی کی بنیادی ذمہ داری ہے۔اس سلسلے میں نا صرف وزیرِاعظم عمران خان اور وزیرِاعلٰی پنجاب سردار عثمان بزداربلکہ وفاقی اور صوبائی وزراء بھی چینی کی صورتحال اور چینی مافیا کے خلاف کریک ڈائون کی مانیٹرنگ جا ری رکھے ہوئے ہیں۔

وفاقی وزیرِتوانائی حماد اظہر نے بھی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ ایک لاکھ ٹن درآمدی چینی مارکیٹ میں لائی جا رہی ہے جسکی قیمت 90روپے فی کلوہوگی۔

اب شوگر ملز کو کوئی برآمدی سبسڈی نہیں دی جائے گی،حکومتی اقدامات سے آئندہ دو سے تین ہفتوں میں چینی کی قیمتیں تیزی سے نیچے آئیں گی ، اور15نومبر تک جو شوگر مل نہیں چلے گی اس کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی کی جائے گی۔

صوبائی وزیرِ صنعت وتجارت میاںاسلم اقبال نے بھی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ذخیرہ اندوز اور منافع خور اپنا قبلہ درست کر لیں ۔ منافع خوروں کے خلاف مقدمہ یا جرمانہ نہیں بلکہ دکان سیل ہوگی۔

دکانداروں کو اگر ڈیلروں سے چینی کے حصول میں مشکل آئے تو وہ ڈپٹی کمشنر آفس سے رابطہ کریں۔ وزیرِاعظم اور وزیرِاعلٰی پنجاب مسلسل پرائس کنٹرول پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
وزیرِاعلٰی پنجاب کے معاونِ خصوصی برائے اطلاعات اور ترجمان حکومتِ پنجاب حسان خاورنے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ پنجاب میں گھریلو صارفین کی چینی کی روزانہ کھپت 28 ہزار ٹن ہے اور حکومت کے پاس 15دن کی ضروریات کے لیے اس سے دوگنا مقدار میں سٹاک موجودہے،

جبکہ مارکیٹ میں 46ہزار ٹن چینی کا پرائیوٹ سٹاک ، ایک لاکھ ٹن کا سٹاک حکومت ِپنجاب اور یوٹیلیٹی سٹوروں پر موجود ہے۔

جبکہ کچھ سٹاک ڈپٹی کمشنروں کی زیرِنگرانی اضلاع کے گوداموں میں موجود ہے۔ مزید 40 ہزار ٹن چینی بحری جہاز کے ذریعے پاکستان پہنچ رہی ہے۔

وفاقی حکومت نے ڈیڑھ لاکھ ٹن ، حکومتِ پنجاب نے بھی ڈیڑھ لاکھ ٹن چینی امپورٹ کی ہے جس میں سے 80ہزار ٹن فروخت کی جا چکی ہے۔

اسکے علاوہ 5ارب روپے کی سبسڈی بھی دی گئی ہے۔ تین دن کے دوران مافیا کے خلاف 18ایف آئی آرز درج کروائی گیئں،

63 گودام سربمہرکیے گئے، چینی کے 21ہزار تھیلے قبضے میں لئے گئے اور ملوں کو ساڑھے تین لاکھ روپے جرمانہ بھی کیا گیاہے۔

وزیرِاعظم عمران خان اور وزیرِاعلٰی پنجاب عثمان بزدارکے احکامات کے تحت پورے ملک میں ذخیرہ اندوزوں اور گراں فروشوں کے خالف کریک ڈائون جاری ہے اور اس بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ چینی عام مارکیٹ میں حکومت کی طرف سے مقررہ کردہ نرخ پر فروخت کی جائے تاکہ غریب عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف حاصل ہو۔
٭٭٭

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button