ٹارگٹ کلنگ,پنجابی مزدوروں کے لواحقین کا سندھ اور پنجاب حکومت سے انصاف کا مطالبہ
رحیم یارخان: سندھ کے علاقے قمبر میں دہشت گردوں کیے ہاتھوں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے پنجابی مزدوروں کے لواحقین کا سندھ اور پنجاب حکومت سے انصاف کا مطالبہ۔
سندھ اور بلوچستان میں پنجابیوں کی ٹارگٹ کلنگ بند کی جائے صوبائی اور وفاقی حکومتیں شہداء کے لواحقین کی مالی مدد کے ساتھ دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کریں صوبوں میں نفرتیں پھیلانے والے عناصر کا خاتمہ ضروری ہے پنجاب نیشنل پارٹی پاکستان کے مرکزی نائب صدر ڈاکٹر انصر جمیل اور مرکزی ترجمان میاں آصف علی کی پریس کانفرنس تفصیلات کے مطابق سندھ کے علاقے قمبر میں تین دن قبل پنجاب کے علاقے رحیم یارخان سے تعلق رکھنے والے پنجابی مزدوروں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
جس کے رد عمل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پنجاب نیشنل پارٹی پاکستان کے مرکزی سینئر نائب صدرڈاکٹر انصر جمیل اور مرکزی ترجمان میاں آصف علی نے کہا کہ پنجاب کا شناختی کارڈ دیکھ کر مزدوروں کے قتل کا سلسلہ بلوچستان میں طویل عرصے سے جاری ہے لیکن اب یہ افسوسناک سلسلہ سندھ میں بھی شروع ہو گیا ہے،
چند دن پہلے سندھ کے علاقے قمبر میں دوکان کے باہر سوئے ہوئے پنجابی مزدوروں کو قتل کیا گیا نوجوان عمران کمبوہ چار ننھے بچوں کا باپ اور گھر کا واد کفیل تھا جبکہ دوسرے نوجوان اکرام عبداللہ کی دو ماہ بعد شادی تھی۔ اس خوفناک سانحے کے بعد سندھ حکومت نے نا تو دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کی اور نا ہی مقتولین کی کوئی مالی مدد کی۔
وزیراعلی سندھ نے اس افسوسناک واقعے کی مذمت تک نہیں کی ۔ وزیراعلی پنجاب اور مقامی انتظامیہ نے بھی اس سلسلے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا اس سے پہلے بلوچستان کے علاقے قلات میں تین پنجابی مزدوروں کے دہشت گردوں کے ہاتھوں قتل کو سات ماہ گزر چکے ہیں بار بار خط لکھ کر یاد دہانی کروانے کے باوجود بلوچستان حکومت نے دہشت گردوں کے خلاف بھی کاروائی نہیں کی اور نا ہی مقتولین اور زخمیوں کے ورثاکو مالی مدد دی گئی ہے۔
اسی طرح چند دن پہلے ساہیوال کی رہائشی بیوہ خاتون عارفہ کی بیٹی آصفہ جس کی شادی ڈیرہ مراد جمالی میں ہوئی تھی اس کے شوہر نیاسے بیہمانہ تشدد کے بعد قتل کر دیا تھااس کے خلاف بھی کوئی کاروائی نہیں کی گئی اس طرح ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ تواتر سے جاری ہے۔
اس لیے پنجاب نیشنل پارٹی پاکستان حکومت سندھ اور بلوچستان سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہاں رہنے والے اور پنجاب سے مزدوری کے لیے جانے والوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔ دہشت گردوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے، اس واقعے کی حکومتی سطح پر مذمت کی جائے مقتولین کے ورثاء کی مالی مدد کی جائے اور سندھ حکومت کے نمائندہ وزرا مقتولین کے ورثا سے ان کے گھر آ کر تعزیت کریں۔
پنجاب حکومت بھی مقتولین کے ورثا کی مالی مدد کرے اور مقامی ڈی سی مقتولین کے بچوں کے بہترین تعلیم کی ذمہ داری اٹھائیں اور ان کے لواحقین کو سرکاری نوکری بھی دیں۔
اگر یہ مطالبات تسلیم نا کیے گئے تو باقاعدہ احتجاج کیا جائے گا۔ اس موقع پر مقامی کونسلر ابراہیم کمبوہ اور مقتولین کے ورثا بھی موجود تھے جنہوں نے مطالبہ کیا کہ انہیں انصاف دیا جائے اور مقتولین کے بچوں کی داد رسی کی جائے۔سندھ میں موجود پنجابی مزدوروں کا تھفظ یقینی بنایا جائے۔