امریکہ نے ریڈ لائن کراس کی تو کیا ہوگا ؟

عالمی سمندروں پر اُس کی حکمرانی ختم ہونے میں کتنے دن لگیں گے ؟

عالمی سمندروں پر اُس کی حکمرانی ختم ہونے میں کتنے دن لگیں گے ؟

صوفی عبدالمجید سلیمی
رحیم یارخان
::دنیا کچھ بھی کر لے پاکستان اپنا مستقبل مغربی نظام کی بجائے چینی نظام کے ساتھ وابستہ کرچکا ، اس فیصلے پر عملدرآمد اب ہر صورت ہوگا ،

چاہے اس میں کتنی ہی تاخیر کیوں نہ ہوجائے یا اس کیلئے کوئی جنگ ہی کیوں نہ لڑنی پڑے ، امریکہ نے ریڈ لائن کراس کی تو کیا ہوگا ؟

عالمی سمندروں پر اُس کی حکمرانی ختم ہونے میں کتنے دن لگیں گے ؟

چولستان کی روحانی شخصیت ، ماہر علم الاعداد اور ستارہ شناس صوفی عبدالمجید سلیمی نے اپنی تازہ ترین پیش گوئیوں میں ہوشربا منظر کشی کر دی
چولستان کی روحانی شخصیت ، ماہر علم الاعداد اور ستارہ شناس صوفی عبدالمجید سلیمی نے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی و نیٹو افواج کا انخلا واشنگٹن کی جنگی حکمت عملی میں بنیادی تبدیلی کی وجہ سے عمل میں آ رہا ہے

اس لیئے جو لوگ سمجھتے ہیں کہ امریکیوں نے دنیا کو زور زبردستی کے ساتھ اپنے زیر نگین رکھنے کا خیال ترک کر دیا ہے وہ سنگین غلط فہمی کے مرتکب ہو رہے ہیں ،

نئی جنگی حکمت عملی کے تحت امریکی اسٹیبلشمنٹ نے پراکسی وار کے اختیارات پنٹاگون سے واپس لے کر دوبارہ سی آئی اے کو سونپ دیئے ہیں اس لیئے دنیا ایک بار پھر 1988 سے پہلے والے دور میں داخل ہو گئی ہے کہ جب ڈرائیونگ سینٹ سی آئی اے کے پاس ہوا کرتی تھی ،

ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ، انہوں نے کہا کہ امریکہ کے انتہائی اعلیٰ سطح کے اہم اداروں کے کئی ماہ تک جاری رہنے والے مستقبل کی منصوبہ بندی سے متعلق اجلاسوں میں اس بات پر اتفاق ہوگیا ہے کہ اُن کا ملک اب دنیا کی اکلوتی سپر پاورنہیں رہا اور یہ کہ روس ، چین اور پاکستان جس نئے سکیورٹی بلاک کی داغ بیل ڈال رہے ہیں

اس نے طاقت کے عالمی توازن کو درہم برہم کر دیا ہے ۔ صوفی عبدالمجید سلیمی کا کہنا ہے کہ امریکی و نیٹو افواج کا افغانستان سے انخلا مکمل ہوتے ہی دنیا کو عالمی اسٹیبلشمنٹ کا بدلا ہوا گھنائونا اور مکار چہرہ ایک بار پھر دکھائی دینے لگے گا اس لیئے پاکستان کو بہت پھونک پھونک کر قدم رکھنا ہوں گے کیونکہ امریکی یہ سمجھتے ہیں کہ روس اور چین مل کر جو نیا عالمی سکیورٹی بلاک بنانا چاہتے ہیں اس کی مضبوط بنیادیں پاکستان نے فراہم کی ہیں ،

اس لیئے وہ اپنے غیض و غضب کا سب سے پہلا نشانہ پاکستان کو بنانا چاہتے ہیں تاکہ دنیا کے دوسرے تمام ممالک سہم جائیں،

اور عالمی اسٹیلشمنٹ کی بالادستی سے انحراف کا خیال تک دل سے نکال دیں ۔ صوفی عبدالمجید سلیمی کا کہنا ہے کہ اسی گھنائونے فارمولے کے تحت عالمی اسٹیبلشمنٹ پاکستان کی ‘‘طاقتور ترین ٹرائیکا’’ کی مخالفت میں‘‘ریڈ لائن’’ کراس کرنیوالی ہے اس حوالے سے آنے والے 15 سے 25 دن تو انتہائی خوفناک منظر پیش کر رہے ہیں کہ جس کا بیان کرنا مناسب نہیں ،

انہوں نے کہا کہ امریکہ اگلے چند ماہ کے اندر افغان طالبان کے ساتھ کیئے گئے امن معاہدہ سے مکر جائے گا جس کی وجہ سے افغانستان میں خانہ جنگی کا سلسلہ اگلے سال 2022 کے موسم گرما تک طول پکڑ جائے گا ،

صوفی عبدالمجید سلیمی کا کہنا ہے کہ افغان طالبان کی فتح کاتب تقدیر نے لکھ دی ہے اس لیئے کم وبیش ایک برس کے اندر ان کا کابل پر قبضہ ہوجائے گا ،

لیکن اس سے پہلے افغانستان اور پاکستان دونوں برادر ملکوں کو آگ اور خون کے نئے دریا میں سے گذرنا پڑ سکتا ہے ، دونوں ممالک کے 30 کروڑ عوام کو اللہ رب العزت سے دعائیں کرنی چاہیئے کہ وہ یہ سخت ترین آزمائش ٹال دے کیونکہ دونوں ممالک کے عوام میں اب مزید بدامنی اور مہنگائی برداشت کرنے کی سکت نہیں ۔

صوفی عبدالمجید سلیمی کا کہنا ہے کہ ماضی سے سبق سیکھ کر مستقبل کی منصوبہ بندی کی جائے ، سی آئی اے ماضی میں سیاسی ، معاشی اور عسکری نوعیت کی جن ابلیسی سازشوں کو عملی جامہ پہناتی رہی ہے وہ دنیا کے سامنے ہیں

اس لیئے پاکستان ، روس اور چین کو اپنی عسکری اور معاشی قوت کا فوری اظہار کرنے کا فارمولا اپنانا چاہیئے کیونکہ اگر بروقت ایسا نہ کیا گیا تو اس سستی اور کم ہمتی کی قیمت پھر پاکستان اور افغانستان کے عوام اور مخلص سیاسی و عسکری قیادت کو چکانی پڑے گی ۔

صوفی عبدالمجید سلیمی کا کہنا ہے کہ پاکستان کی عسکری ، سیاسی اور معاشی قیادت کو آنے والے چند ماہ کے دوران اپنی سکیورٹی کا بہت خیال رکھنا چاہیئے ، حکومت یا اپوزیشن کی اعلیٰ ترین شخصیات کو نشانہ بنا کر ملک میں آگ لگانے کی کوشش بھی ہو سکتی ہے ،

اُنہوں نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کی اس وقت کی طاقتور ترین شخصیات پر مشتمل ٹرائیکا کو ایک جگہ پر اکھٹے ہونے سے انتہائی سختی کے ساتھ پرہیز کرنا چایئے ،

ان کی سکیورٹی انتہائی سخت اور موومنٹ محدود کر دی جائے اور کچھ عرصے کیلئے عوامی تقریبات میں ان کی شرکت پر 100 فیصد پابندی لگا دی جائے، صوفی عبدالمجید سلیمی کا کہنا ہے کہ اس سال 14 اگست کو یوم آزادی کی مرکزی تقریب بھی منعقد نہ کی جائے،

ان انتہائی تشویشناک پیش گوئیوں کے ساتھ ساتھ اُنہوں نے فتح مبین کی بھی خوشخبری دی ہے اور کہا کہ اگر عالمی اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے ریڈ لائن کراس کی گئی تو دنیا تیسری عالمی جنگ کی لپیٹ میں آ جائے گی ، جس کے نتیجے میں عالمی سمندروں پر امریکہ بالادستی کا ہمیشہ کیلئے خاتمہ ہوجائے گا ،

عالمی جنگ کے پہلے ہی ہفتے کے دوران اُس کے کم وبیش تمام جنگی بحری بیڑے تباہ ہو کر ڈوب جائیں گے اس جنگ کی وجہ سے طاقت کے عالمی توازن میں جو بڑی تبدیلی آئے گی اس کی وجہ سے امریکہ اور نیٹو ممالک کو ایشیا ، افریقہ اور یوریشیا سے ہنگامی طور پر واپس جانا پڑے گا ۔

یاد رہے کہ گذشتہ 20 برسوں کے دوران کی گئی صوفی عبدالمجید سلیمی کی بہت سی پیش گوئیاں حیرت انگیز طور پر درست ثابت ہو چکی ہیں ،

سن 2001 میں کی گئی صدر پرویز مشرف پر ایک سے زائد حملے ہونے کی اُن کی پیش گوئی درست ثابت ہوئی تھی ، رحیم یارخان میں میڈیا سے بھرے کمرے میں گفتگو کے دوران جب اُن سے سوال کیا گیا کہ حملے کے وقت صدر مشرف ہوا میں ہوں گے یا زمین پر تو انہوں نے جواب دیا تھا کہ، زمین پر ہوں گے اور ایک حملے میں وہ زخمی بھی ہوں گے تاہم دشمن اُن کی جان لینے میں کامیاب نہیں ہوگا ،

صدر صدام حسین کے ساتھیوں کی طرف سے غداری ، اُن کی گرفتاری اور پھر ہلاکت کے حوالے سے کی گئی اُن کی پیش گوئی بھی حرف بحرف پوری ہوئی تھی ،

پلوامہ ڈرامے کے بعد بھارت کی طرف سے حملوں اور پاک فوج اور فضائیہ کی کامیابی کے حوالے سے اُن کی پیش گوئی بھی سچ نکلی ،

صدر مشرف کی طرف سے دیا گیا ضلعی حکومتوں کا نظام دس بارہ سال بعد ختم ہو جانے اور الیکشن میں سابق وزیر مملکت داخلہ چوہدری ظفراقبال وڑائچ کی کامیابی سمیت مقامی سیاسی حوالے سے کی گئی اُن کی کئی پیش گوئیاں بھی درست ثابت ہوچکی ہیں ،

صوفی عبدالمجید سلیمی کا کہنا ہے کہ پاکستان کی طاقتور ترین ٹرائیکا کیخلاف دہشت گردی کے گھنائونے منصوبے پر عمل ہونے کی صورت میں ملک ایک بڑے انقلاب کی طرف بھی جا سکتا ہے اور اس کے نتیجے میں کرپٹ مغربی پارلیمانی جمہوریت سے پاکستان کی جان ہمیشہ کیلئے چھوٹ جائے گی اور چین جیسا سیاسی نظام نافذ ہو سکتا ہے ،

انہوں نے کہا کہ دنیا اب کچھ بھی کر لے پاکستان اپنا مستقبل مغربی نظام کی بجائے چینی نظام کے ساتھ وابستہ کرچکا ہے اور اس پر عملدرآمد ہر صورت میں ہوگا ،

چاہے اس میں کتنی ہی تاخیر کیوں نہ ہوجائے یا اس کیلئے کوئی جنگ ہی کیوں نہ لڑنی پڑے ۔

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button