تھانہ ظاہر پیر کے اے ایس آئی نے خاتون کا موبائل چھین لیا

خان پور :ڈی پی او رحیم یار خان کو شکایت کرنے کی رنجش پر تھانہ ظاہر پیر کے اے ایس آئی کی متاثرہ خاتون کے ساتھ مبینہ بدتمیزی ، موبائل چھین لیا ، متاثرہ خاتون کی آئی جی پنجاب پولیس سے انصاف مہیا کرنے کی اپیل ،

تھانہ ظاہر پیر میں درج مقدمہ نمبر 347/21 کی مدعیہ رشنا اکبر نے خان پور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میں موضع لاڑاں کی رہائشی ہوں تقریباً 1 ماہ قبل ملزمان مشتاق احمد ، زاہد مشتاق ، اقبال پتافی وغیرہ نے میرے گھر میں گھس کر میری چٹیا کاٹ دی تھی اور مجھ پر تشدد کیا تھا

جس کا مقدمہ تھانہ ظاہر پیر میں درج ہوا مگر اس میں پولیس نے ملزمان کو رعائیت دیتے ہوئے گھر میں گھسنے کی دفعات بھی نہیں لگائیں اور انہیں عبور ی ضمانت کروانے کا موقع بھی فراہم کر دیا

خاتون نے بتایا کہ میرا خاوند دلشاد اکبر پاک آرمی میں سپاہی ہے جس کے باعث اکثر وہ گھر نہیں ہوتے اور ملزمان اس چیز کا فائدہ اٹھا کر ہمارے ساتھ لڑائی جھگڑا کرتے ہیں

ظاہر پیر پولیس کی ملزمان کے ساتھ ملی بھگت کے باعث ملزمان کے حوصلے مزید بلند ہوئے اور انہوں نے ایک ہفتہ قبل بھی ہمارے گھر گھس کر ہمیں تشدد کا نشانہ بنایا ہے

جس کا پورا علاقہ گواہ ہے رشنا اکبر نے بتایا کہ مقدمہ کا تفتیشی افسر اے ایس آئی ملک نیاز ملزمان کے ساتھ ملا ہوا ہے

ایک مہینے سے تھانے کے چکر لگا لگا کر تنگ آنے پر میں نے ڈی پی او رحیم یار خان اسد سرفراز کے پاس پیش ہو کر اپنے ساتھ ہونے والے ظلم کی داستان سنائی تو انہوں نے فوری طور پر تفتیشی کو طلب کیا اور اس کی سرزنش کی کہ جب ایف آئی آر میں ملزمان کے گھر داخل ہونے کا وقوعہ شامل ہے تو پھر گھر داخل ہونے کی دفعات کیوں نہیں لگائی گئیں ،

رشنا اکبر نے بتایا کہ ڈی پی او رحیم یار خان کی سرزنش کرنے پر تفتیشی افسر کچھ ایکٹو ہوئے اور انہوں نے اکٹھ کیا جس میں ملزمان مکمل طور پر قصور وار ثابت ہوئے مگر تفتیشی نے کوئی کاروائی کرنے کی بجائے موقع دیکھنے کا بہانہ بنا کر ٹال دیا اور شام کو جب موقع دیکھنے کے لیے آیا تو ہماری موجودگی میں ہی ملزم مشتاق احمد نے تفتیشی کو رشوت کی رقم دی

جب میں نے اسے رشوت لیتے ہوئے دیکھا تو جلدی سے موبائل نکال کر اس کی ریکارڈنگ کر لی تاکہ اس کی رشوت کے ثبوت افسران کو دکھا سکوں مگر تفتیشی افسر نے اس دوران زور سے مجھے ایک تھپڑا مارا

جس سے میں نیچے گر گئی اور غلیظ گالیاں دیتے ہوئے میرے ہاتھ سے موبائل فون چھین لیا رشنا اکبر نے کہا کہ کیا میرا جرم یہی ہے کہ میں ایک عورت ہوں اس لیے مجھے کہیں پر کوئی انصاف نہیں مل رہا ت

فتیشی افسر اتنا منہ زور ہو چکا ہے کہ ڈی پی اورحیم یار خان کے احکامات بھی اس کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتے رشنا اکبر نے آئی جی پنجاب پولیس ، آر پی او بہاول پور سے اپیل کی فوری طور پر نوٹس لے کر اس واقعہ کی تحقیقات کر کے مجھے انصاف مہیا کیا جائے اس حوالے سے موقف جاننے کے لیے اے ایس آئی ملک نیاز احمد سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے موبائل چھیننے سمیت تمام تر الزامات کی تردید کی ۔

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button