رحیم یار خان بھنگ مندر واقع کا سچ اور ریاست مدینہ کے نارے

از قلم ۔ میر اکرام حسین شاہ

از قلم ۔ میر اکرام حسین شاہ

رحیم یار خان بھنگ مندر واقع کا سچ اور ریاست مدینہ کے نارے ۔ حقیقت کیا ہے اس واقع کے پیچھے ۔

آپ زرا سوچیئے آخر نیوزی لینڈ کو کیا پڑی تھی اقلیت میں بسے مسلمانوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کی ؟؟
چند لوگوں کے مطابق کافر ریاست : جس کا نام نیوزی لینڈ ہے کچھ عرصہ قبل اس ریاست کا سورج طلوع اللہ اکبر کی آواز سے طلوع ہوا۔۔ کیوں ؟ سارا ملک سلام سلام سے گونج اٹھا ۔۔ کیوں ؟ ۔

آزان ہر ٹی پر دی گی تمام ملک کے اخبارات کا پہلے صفحہ پر صرف مکمل طور پر ایک لفظ سلام لکھا تھا ۔۔ کیوں ؟ ۔ وزیراعظم نیوزی لینڈ کے سر پر دوپٹہ پہننا ہوا تھا ۔۔۔آخر کیوں ؟؟ ۔ نیوزی لینڈ کی خواتین کے سروں پر اسلامی انداز میں اسکارف اور دوپٹہ تھا کیوں ؟؟

خواتین پولیس و سرکاری افسر ہوں یا عوامی نمائندے یا عام عورت سب کے سروں پر دوپٹہ اسکارف اور نظر میں مسلمانوں کے احترام تھا ۔۔ آخر کیوں ؟؟ یہ سب لوگ نیوزی لینڈ کے مسلمان شہریوں کے علاقے میں انکے گھروں میں انکے ساتھ انکی مسجد میں انکے ساتھ موجود رہے ۔۔ اخر کیوں ؟

اقلیت ہیں وہاں مسلم شہری ۔ لیکن اس دردناک واقع کے بعد پہلا جمعہ نیشنل ٹی وی پر ہوا آزان دی گئی ۔۔ آخر کیوں ؟؟ ۔ محبتوں کے سمندر کھول دیئے گئے آخر کیوں ؟؟ ۔ اس لیے کے وہ نیوزی لینڈ کے شہری اور انسان تھے

بھونگ مندرتمام نیوزی لینڈ کی عوام نے ایک ساتھ مل کر محبت اپنے ملک کے مسلم مذہب کے شہریوں کے ساتھ ثابت کی جو اس ملک کے شہری تھے انکو اپنا ہونے کا احساس دلانے کے لیے ایک ہو کر کھڑے ہوئے ۔

دنیا کو دیکھا دیا ۔ اور مزہبی نفرت کو دفن کر دیا ۔ اقلیتی برادری مسلمان شہریوں ( جیتنا عجیب لگتا ہے جب مسلمان کے ساتھ اقلیت کا لفظ لگے مگر یہ بھی ایک حقیقت ہے ) مسلمان اقلیتی برادری کے زخموں پر مرہم رکھنے کے لیے وزیر اعظم نیوزی لینڈ نے دنیا کے سامنے ایک مثال قائم کی ۔

کاش ہم پاکستانی بھی اپنے ملک کے ہندو شہریوں کو اپنا ہم وطن سمجھیں کب سمجھ آئے گی ہم کو یہ بات ؟؟ ان کو ان کی عبادت مکمل جوش و خروش سے کرنے دیں ۔

جس طرح ہم مسلمان پاکستانی اپنی تمام عبادات کرتے ہیں ۔ کاش جو ہمارے ملک کے غیر مسلم شہری ہے وہ اپنے آپ کو سوتیلی اولاد نا سمجھیں ۔

اننکی ماں بھی یہی دہرتی ماں ہے وہ بھی اسہی دہرتی کے لال ہیں ۔ دہرتی ماں سب کی ماں ہوتی ہے بس ہم کو مل کر پاکستان میں بسنے والے ہر مذہب کے پیروکار لوگوں کو اپنے وطن میں اپنے برابر کا شہری مانا ہو گا ۔

قانون سب کے لیے برابر ہے۔ اسی طرح وطن بھی سب کا ہے ۔ یہ سوتیلی اولاد نہیں ہے ۔ یہ بھی اس دہرتی کی سگی اولاد ہے ۔

یاد رکھیں مذہبی انتہا پسندی صرف پاکستان کے خلاف ایک باقاعدہ مکمل پلاننگ ہے ۔۔ بس بات یہ ہے یہ کام دوسرے ممالک میں نہیں ہوتے سعودی عرب یا افغانستان یا باقی اسلامی ممالک سب جگہ ہندؤ بستے ہیں ۔

بہت زبردست کاروبار کرتے ہیں ۔ یہ لوگ لین دین میں ایک دم کھرے اور ایک نمبر کاروباری برادری ہیں ۔

دوسرے اسلامی ممالک میں تو ان کو کوئی نہیں مارتا یا نقصان دیتا ۔ کیا وجہ اس وجہ پر غور کریں ۔ یہ سب پاکستان دشمن کی پلاننگ کا حصہ ہے ۔

اس سے پاکستان کی معیشت تباہی کا نشانہ بنے گی ۔ اس پلاننگ میں اسلام کا نام استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس پر غور کریں اور مزہبی انتہا پسندی کے خلاف ہمیشہ اپنا امن و امان پسند ہونے کا ثبوت دیا کریں صرف دو لفظ
پاکستان میں آمن باللہ کی خاطر ضرور لکھا کریں ۔

اللہ پاک پاکستان میں ہمیشہ قائم و دائم رکھے اور ہمیشہ امن وامان میں رکھے آمین ثم آمین مگر جو کچھہ ضلع رحیم یار خان بھنگ مندر کا واقع ہوا اس سے ایک بات ساری دنیا کو سمجھ آگئی ہے ۔

مزہبی احترام کا فقدان ہمارا پیارا پاکستان : ریاست پاکستان : مثال بنے گی ریاست مدینہ کی ۔ جو کچھ ہوا رحیم یار خان میں بھنگ میں ہندوؤں کی عبادت گاہ توڈ دی گئی آگ لگادی گئی ۔

کیا یہ تعلیم ہمارے آقا نبی کریم کی ہیں ہرگز نہیں بلکل نہیں ۔ آپ آقا دو جہاں نبی کریم نے غیر مسلم کی عبادت گاہوں کے کی حفاظت کی زمیداری دی ہے ۔

حکم دیا ہے کہ ان کی عبادت گاہوں کو نقصان نہیں پہنچائیں ۔

اور اس صدی کے یہ مذہب کے ٹھیکیداروں جنہوں نے اپنے ہاتھوں میں رب العالمین یعنی جو خود کو خدا سمجھتے ہیں خود فیصلہ کرتے ہیں ۔۔

اور مزہبی انتہا پسندی کی آگ لگا کر اس کو مذہب اسلام کے نام پر ایک مثال بناتے ہیں آنے والی نسلوں اور اگلے اسلامی مزہبی ٹھیکدار اداروں کے لیے جو پاکستان میں باقی مذہبی اور ثقافتی و فرقوں میں مذہبی فسادات اور جبری طور پر اپنا مذہب کے نام پر اپنا خود کا خوف قائم کریں ۔

خود خدا بن کر فیصلے کریں ۔ جان سے ماریں لوگوں کو جھوٹے الزامات لگا کر آگ لگائیں دوسرے مذہب کے پیروکار پاکستانی شہریوں کو نشانہ بنائیں ۔ نام اسلام کا ستعمال کریں ۔ یہ کونسا اسلام ہے یہ کون لوگ ہیں ۔ یہ کہاں سے تعلیم حاصل کر رہے ہیں ؟ ان انتہا پسند سوچوں کی تعلیم و تربیت کے پیچھے کون کیا فائدے حاصل کرنا چاہتا ہے ؟؟ ۔ کونسا اسلام پاکستان میں جنگلوں میں مدرسے بنا کر اسلام کے نام پر کونسی فوج تیار کی جارہی ہے جو پاکستان پر ہی حملے کرے گی اسلام کے نام پر ۔

کہیں یہ ملک دشمن طاقتوں کا کوئی ایکشن پلاننگ جو پاکستان کے اندر مختلف علاقوں میں اپنے اڈے قائم کرنا چاہتے ہیں مگر کسی کو کبھی یہ بات سمجھ نہیں آئے گی ۔ وہ اس کو اسلام کی خدمت ہی سمجھتے ہیں اور عبادت سمجھتے ہیں ۔ جبکہ یہ طالبان ٹریننگ سینٹر ہیں جو افغانستان کے جنگی تیاریوں کے وقتوں میں ایک پلاننگ کے تحت مغربی ممالک کے چندے پر قائم کئے گئے تھے مگر کسی کو آج تک نہیں معلوم مغربی ممالک مدرسے کو یا مسلمانوں کو کیوں چندہ یا پیسہ دیتے ہیں روس کے خلاف یا چائنہ کے خلاف ؟ مگر یہ سب فیکٹریاں لگائی کہاں جا رہی ہیں ۔ انویسٹمنٹ کہاں سے ارہی ہے ؟ کبھی سوچا ۔ ؟
ان چند مخصوص مذہبی انتہا پسندی کے سنٹرز میں جہاں پر مذہبی عقائد ایک مخصوص رنگ سے بیان کئے جاتے ہیں ۔ ایک مخصوص نصاب جہادی کارروائیوں کے متعلق نصاب اور امریکہ کی جہادی تنظیموں کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت یہ تربیت برائے مزہبی انتہا پسندی سنٹر میں دی جاتی ہے جن کو سمجھنا بہت مشکل کام ہے ۔ مثال کے طور پر، جنت الفردوس آپ کے سامنے نظر آتی ہے ۔ سوچ اپنے ماں باپ کے بھی خلاف کردی جاتی ہے ۔ ذہنی طور پر مکمل طور پر سوچوں کو بدل دیا جاتا ہے ۔اس سے پاکستان دشمن کو بہت فائدے حاصل ہوتے ہیں ۔ بم دھماکہ ہو یا پاکستان میں مذہبی انتشار پھیلا کر پاکستان دشمن ملک پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ پاکستان کو بدستور اپنا مقروض ملک رکھیں گے ۔ اس طرح پاکستان ہمیشہ مغربی یا باقی ممالک کے قرضوں کے نیچے دبا رہے گا ۔ غلام بنا رہے گا ۔ اور یا اگر چائنہ یا کسی اور ملک کے ساتھ مل کر ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کا سوچے گا پاکستان تو ۔ یہ انتہا پسندی کے سنٹر اپنا کام دکھائیں گے اور پاکستان ایک بار پہر واپس غلامی میں واپس دشمن ملک کے نیچے ان کے قدموں میں واپس پاکستان کی معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچا دی جاتی ہے اس طرح کے واقعات کے زریعے سے دشمن طاقتوں کے کام آسان طریقہ سے ہو جاتے ہیں ۔
مگر کیا رحیم یار خان بھنگ مندر واقع سے پاکستانی قوم یا حکومت کو کچھ سمجھ آیا ؟ دوسری جانب مغربی ممالک میں نیوزی لینڈ کی مسجد کا واقع ہوا اس کے ردعمل میں نیوزی لینڈ میں بسنے والے نیوزی لینڈ کی عوام نے اپنے مسلمان باشندے جو اس ملک کی شہریت رکھتے ہیں ان سب پر کیونکہ موت کا خوف مسلط ہو گیا ۔ جیسے رحیم یار خان بھنگ میں پاکستانی ہندو باشندوں پر کیا گیا ۔ اس ہی طرح ریاست نیوزی لینڈ میں مسلمان بہت کم تعداد میں ہیں ۔ مسلمان وہاں بھی وہاں اقلیت میں ہیں ۔ نیوزی لینڈ واقع سے ساری دنیا کے مسلمانوں کے دلوں سے خون آنسوں نکل آئے ۔

دل زخمی بہت شدید ہوئے ذہنوں پر شدید دکھ کی وجہ سے زہنی دباؤ کا برا اثر ہوا ۔ بہت دکھی ہوے ۔ اسی طرح پاکستانی باشندے ہندوؤں کے جسم میں دل ہوتا ہے ۔ ان کے دل دکھا ہے اور کس نے دکھایا ان کا دل کون تھے وہ لوگ ؟
جبکہ مغربی ریاست نیوزی لینڈ . جن کو کچھ لوگ کافروں کی ریاست بھی کہتے ہیں جبکہ وہاں سب انسان رہتے ہیں انسان ( اہل کتاب) ۔ اس ریاست نے دنیا میں ایک تاریخ ساز مثالیں قائم کیں اپنے ملک اپنی ریاست میں رہنے والے مسلمانوں کو خوف سے نکالنے کے لیے اور اپنے ملک کی ترقی اور خوشحالی کو قائم رکھنے کے لیے ۔

پاکستان وزیراعظم کو قوم کو بھی رحیم یار خان بھنگ مندر واقع پر ایک مثال دنیا کے سامنے پیش کرنے کی ضرورت ہے ۔ کہ پاکستانی ہندو ہمارے سوتیلے نہیں سگے پاکستانی شہری ہیں ۔ پاکستان جتنا مسلمان پاکستانی شہری کا ہے اسی طرح پاکستان میں بسنے والے ہندوؤں کا بھی برابر اتنا ہی پاکستان ہے ۔

پاکستانی قوم کو بھی دنیا کو ایک مثال بن کر دکھانا ہے ۔ اور پاکستان دشمنوں کو ہم صرف ایک ہی صورت ناکام کر سکتے ہیں ۔ مزہبی نفرتوں کو دفن کر کے تمام فرقوں تمام مذہب کے پیروکار ۔

سب کی عقائد و نظریات کا پرخلوص انداز میں احترام کرتے ہوئے سب کو ان کا حق دے کر ہی ہم ایک پر امن و خوشحال پاکستان قائم کر سکتے ہیں ۔ پاکستان میں بسنے والی ہندو برادری پاکستانی قوم کا اٹوٹ انگ ہے ۔ یہ ہمارے ہم وطن ہیں۔

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button