رحیم یارخان : محکمہ تعلیم میں 41ٹیچرز کی اسنادبوگس و مشکوک

رحیم یارخان:ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر لیاقت پور محمود الحسن شاہ سمیت 41ٹیچرز کی اسنادبوگس و مشکوک،محمود الحسن شاہ کا بھائی اعجاز شاہ سندھ سے جعلی اسناد بنوانے کا ماسٹر مائنڈنکلا،

دھڑلے سے ملازمتیں کی جارہی ہیں اور کچھ ٹیچروں نے ریٹائرمنٹ بھی لے لی ہے،اب بھی ایجوکیشن لیاقت پور میں جعلی ڈگریوں کی بھرمارہے،

ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر (مردانہ) لیاقت پور محمود الحسن شاہ کی ایم اے کی سند بھی مشکوک،کلرکوں اور ٹیچروں کی دفتروں اور سکولوں میں حاضری جبکہ سندھ سے امتحانات بھی پاس کرلیے گئے،

بغیر NOCحاصل کیے امتحانات دئیے گئے،جعلی اسناد کی بناپر ترقیاں بھی حاصل کر لی گئیں،جعلی ویری فکیشنوں کے ذریعے ایجوکیشن اتھارٹیز کو دھوکہ دیا جارہا ہے۔

ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفس (مردانہ) لیاقت پور میں ہونے والی آڈٹ میں ہوشربا انکشافات کیے گئے ہیں آڈٹ رپورٹ کے پیرا نمبر 25 میں آڈٹ آفیسرنے بھانڈہ پھوڑا ہے کہ لیاقتپور کے اکتالیس اساتذہ جعلی ڈگریوں کی بدولت ماہانا اضافی الاؤنسز لے رہے ہیں اِن ڈگریوں کیلئے امتحانات اُنہوں نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے سندھ میں قائم دور دراز امتحانی مراکز میں ایجنٹس کے ذریعے پاس کیے جبکہ ٹھیک اُنہی امتحانات کے دنوں میں یہ اساتذہ لیاقتپور کے سکولوں میں بھی حاضر پائے گئے

یاد رہے کہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے انہی امتحانات کیلئے اپنے مراکز تحصیل لیاقتپور اور ضلع رحیم یار خان کے علاوہ پنجاب بھر میں بھی قائم کر رکھے ہیں مگر اساتذہ ایجنٹس کے ذریعے یہ امتحانات سندھ کے امتحانی مرکز میں دینا پسند کرتے ہیں

جہاں اُنکی جگہ اور لوگ پیپرز حل کرتے ہیں رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایسے صرف41(اکتالیس) کیسز کو پکڑا جا سکا جبکہ ڈپٹی آفس نے باقی سینکڑوں اساتذہ کا ریکارڈ ہی جان بوجھ کر چُھپا لیا۔

آڈٹ نے مزید لکھا ہے کہ ایسی جعلی ڈگریوں کی وجہ سے نہ صرف لاکھوں روپے ماہانہ الاؤنسز کی مد میں دیے جا رہے ہیں بلکہ اساتذہ انکی بنیاد پر ترقیاں اور اضافی سکیل بھی حاصل کرچکے ہیں

جس کی وجہ سے محنتی اور ایماندار اساتذہ کی شدید حوصلہ شکنی ہو رہی ہے۔شہری نے اس حوالے سے چیف سیکریٹری پنجاب کو تمام شواہد بھیجتے ہوئے مطالبہ کیا کہ تحصیل لیاقت پور میں تمام ایجوکیشن آفیسران کی اسناد جو سندھ کی ہیں تحقیقات کرائی جائیں کہ انہوں نے NOCکیسے اور کس سے حاصل کرکے امتحانات دئیے ہیں اور کس آفیسر نے انہیں سندھ جانے دیا اور انکی اسناد کو قبول کیا۔

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button