فوجی فر ٹیلائزر کمپنی لمیٹڈ 1978میں ملک میں زرعی خودکفالت حاصل کرنے کیلئے قائم ہوئی

رحیم یارخان:پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور اِس کی معیشت کا اِنحصار زیادہ تر زراعت پر ہے۔ گذشتہ چند سالوں سے اہم فصلات کی پیداوار میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے جسکی وجوہات میں جدید پیداواری ٹیکنالوجی کا فقدان، موسمیاتی تبدیلی اور کھادوں کا غیر متوازن اِستعمال شامل ہے۔

فوجی فر ٹیلائزر کمپنی لمیٹڈ 1978میں ملک میں زرعی خودکفالت حاصل کرنے کیلئے قائم ہوئی۔ اب کمپنی سالانہ 37 لاکھ ٹن سے زیادہ معیاری کھادیں بنا کر اپنے 3600 ڈیلروں کے ذریعے کاشتکاروں تک پہنچا رہی ہے تاکہ متوازن کھادوں کے اِستعمال کو فروغ دے کر فی ایکڑ میں اِضافہ کیاجا سکے اِن خیالات کا اِظہارمیاں ذکاء الدین، ہیڈ آف سینٹر زون نے فارم ایڈوائزری سینٹر رحیمیارخان کے زیرِاہتمام  کھادوں کی افادیت کے موضوع پر منعقدہ سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ فوجی فر ٹیلائزر کمپنی لمیٹڈ 1981 ء سے ملک بھر کے کاشتکاروں کو اپنے زرعی خدمات کے شعبے کے ذریعے جدید ٹیکنالوجی فراہم کر رہی ہے۔ تاکہ کاشتکاروں کی زرعی پیداوار میں بالعموم اور آمدنی میں بالخصوص اِضافہ ہو۔ اِس شعبہ کے تحت  13 ریجنل دفاتر اور 5 فارم ایڈوائزری سینٹرز قائم کئے گئے ہیں۔ یہ سینٹر4  سے 5 سال بعد ایک علاقہ میں کام کرنے کے بعد دوسرے علاقہ میں منتقل ہو جاتے ہیں۔

فی الوقت یہ فارم ایڈوائزری سینٹررحیمیار خان، حیدرآباد، ملتان، شیخوپورہ اورسرگودھا میں زرعی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ اِن سینٹرز میں کاشتکاروں کے لئے مُفت زرعی مشوروں کے علاوہ مٹی اور پانی کے تجزیہ کے لئے جدید کمپیوٹرائزڈ لیبارٹریز اور زرعی توسیع کیلئے موبائل ایکسٹینشن یونٹ کی سہولت بھی موجود ہے۔

اِس کے علاوہ ایف ایف سی نے اجزائے کبیرہ کے ساتھ ساتھ اجزائے صغیرہ اور پودوں کے تجزیہ کیلئے بھی ایک علیحدہ لیبارٹری قائم کی ہے۔ اِن لیبارٹریوں میں ہمارے زرعی ماہرین اپنی نگرانی میں مٹی اور پانی کے نمونے لے کر بھجواتے ہیں جہاں ان کا تجزیہ کر کے کھادوں کے متوازن اِستعمال اور زمین کے متعلق دیگر مسائل کے بارے میں سفارشات مرتب کر کے کاشتکاروں کو بہم پہنچائی جاتی ہے۔

تاکہ ملک میں کھادوں کے متوازن اِستعمال کو فروغ مل سکے۔ زراعت سے متعلق جدید معلومات کی منتقلی کے لئے زرعی ماہرین دیہاتوں میں جا کر کاشتکاروں کے اجتماعات منعقد کر کے اور اُن کو اہم فصلوں کے بارے میں فلموں اور تقاریر کی مدد سے جدید زراعت سے روشناس کراتے ہیں۔

کاشتکاروں کے کھیتوں پر علاقے کی اہم فصلوں کے نمائشی پلاٹ لگاکر عملی طور پرجدید زراعت اور متوازن کھادوں کے اِستعمال کے فوائد کو ثابت کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں کاشتکاروں کے کھیتوں پر جا کر زمین اور فصلوں کے بارے موقع پر مسائل کی نشاندہی کر کے اُن کے لئے حل تجویز کرتے ہیں۔

1981 ء سے اب تک فوجی فر ٹیلائزر کمپنی لمیٹڈ کی زرعی سرگرمیوں سے20 لاکھ سے زیادہ کاشتکار اِستفادہ حاصل کر چکے ہیں۔ یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے اور انشاء اللہ بدستور جاری رہے گا۔ اِس کے علاوہ فصلوں کی کاشت کے متعلق معلومات پہنچانے کے لئے ایف ایف سی مختلف قسم کا زرعی لٹریچر، کتابچے،

پوسٹرز اور پمفلٹ تیار کرتی ہے جو کہ کاشتکاروں میں مفت تقسیم کئے جاتے ہیں۔ کمپنی اِس کے علاوہ سہ ماہی     زرعی رپورٹ اُردو اور سندھی میں باقاعدگی سے چھپوا کر نہ صرف مختلف زرعی سرگرمیوں میں تقسیم کر رہی ہے بلکہکاشتکاروں کو بذریعہ ڈاک اُن کے پتے پر ہر سہ ماہی کے شروع میں ارسال کر رہی ہے۔

عبدالحمید لودھی ہیڈآف ایگری سروسز ڈیپارٹمنٹ نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ایف ایف سی کی زرعی خدمات کے بارے میں بتایا۔ محمد زاہد عزیز مینجر فارم ایڈوائزری سنٹر رحیمیارخان نے کھادوں کے اِستعمال اور کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ کھادیں موجودہ دور میں نہایت اہمیت کی حامل ہیں جن کے اِستعمال سے زرعی پیداوار میں خاطر خواہ اِضافہ ممکن ہے۔محمد انجم علی ڈائریکٹر جنرل ایگری کلچر توسیع اور ڈاکٹر محمد یسیٰن پروفیسر زرعی یونیو رسٹی فیصل آباد نے زرعت کی تر قی کے لیے کھادوں کی اہمیت اور افادیت کے بارے میں آگاہی فراہم کی۔

امتیاز احمدڈائریکٹر اِن سروس ایگریکلچر ٹریننگ اِنسٹیوٹ نے کہا کہ کھادوں کے فوائدتجربات سے ثابت شدہ ہیں لہذا کاشتکار کھادوں کو بروقت اور سفارش کردہ مقدار میں استعمال کریں۔نعیم اختر ہیڈ آف سیلز ریجن، سکھر،احسن علی ظفر ہیڈ آف سیلزریجن بہاولپوراور زراعت سے منسلک مختلف محکموں کے سربراہان نے کھادوں کے افادیت، زرعی پیداوار میں اِضافے اور خوشحالی پر روشنی ڈالی۔۔

سمپوزیم میں محمد عمر ان شیخ، بخت جمال،محمد شعیب،محمد طاہر نعیم، محمد عباس ضیاء، دانش علی طارق، فیصل نوید،ندیم اختر، ملک رضوان فاروق،محمد فہیم شاہد، ثناء اللہ خان اورعمیر احمد نے بھی شرکت کی۔پروگرام کے آخر میں اس دن کی مناسبت سے کیک کاٹا گیا اور واک کا اہتمام بھی کیا گیااس کے علاوہ شرکا ء نے لیبارٹر ی کا وزٹ بھی کیاجس میں انہیں زمین و پانی کے تجزیہ کے حوالے سے بتایا گیا۔

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button