سپیشل برانچ کی نشاندہی پر343کھاد ڈیلرز کی چیکنگ خلاف ورزی پر مقدمات درج،

رحیم یار خان:ڈپٹی کمشنر نعمان یوسف نے ضلع میں پانچ روزہ انسداد پولیو مہم کا افتتاح کر دیا۔اس مہم کے دوران ضلع بھر میں محکمہ صحت کی ٹیمیں گھر گھر جاکر 10لاکھ سے زائد پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو سے تحفظ کی ویکسین کے قطرے پلائیں گی جس کے لئے محکمہ صحت نے 2ہزار992ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی کی جانب سے خانہ بدوش خاندانوں کے پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی حفاظتی ویکسین کے قطرے پلانے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ پولیو کے دو قطرے معصوم بچوں کو عمر بھر کی معذوری سے محفوظ رکھ سکتے ہیں

والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے گھر آنے والی پولیو ٹیموں کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے پانچ سال سے کم عمر بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی حفاظتی ویکسین ضرور پلوائیں۔انہوں نے کہا کہ انسداد پولیو مہم کے ساتھ ساتھ ضلع میں کورونا ویکسین مہم بھی جاری ہے اور حکومت کا ویژن ہے کہ پولیو کے خاتمہ اور کورونا سے اپنے عوام کو محفوظ رکھنے کے لئے ویکسین کا عمل میں بغیر کسی تعطل کے جاری رہے۔

ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ انسداد پولیو مہم میں شریک ٹیموں کی کورونا کے باعث ایس او پیز پر عملدرآمد کے حوالہ سے خصوصی تربیت کی گئی ہے۔سی ای او ہیلتھ اتھارٹی ڈاکٹر حسن خان نے بتایا کہ 13تا17دسمبر تک جاری رہنے والی انسداد پولیو مہم کے اہداف حاصل کرنے کے لئے جامع حکمت عملی تیار کی گئی ہے تاکہ کوئی بھی بچہ پولیو ویکسین کے قطرے پینے سے محروم نہ رہ سکے اور روزانہ کی بنیاد پر پولیو ٹیموں کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گاانہوں نے بتایا کہ تمام ریلوے اسٹیشن، بس اسٹینڈ، ٹال پلازہ پر بھی پولیوٹیمیں تعینات ہیں جو مسافر بچوں کو پولیو ویکسین کے قطرے پلائیں گی۔ڈبلیو ایچ او کے نمائندہ ڈاکٹر عمر فاروق نے کہا کہ حکومت پنجاب کے اقدامات، انتظامیہ کے تعاون اور محکمہ صحت کی محنت کی بدولت پولیو کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا اور انشاء اللہ اسی محنت و جذبے سے ہم نے اپنے ملک سے پولیو کا خاتمہ کرنا ہے

۔افتتاحی تقریب میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر زبیر اقبال، ڈاکٹر عمرا ن احمد، ڈاکٹر فہد افتخار، یو سی ایم ا ومحمد فہیم، رانا محمد افضل سمیت دیگر موجو دتھے۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے حکومت پنجاب کی ہدایت پر کسانوں کو کھاد کی مقررہ نرخوں پر دستیابی یقینی بنانے کے لئے ڈپٹی کمشنر نعمان یوسف کی زیر صدارت اہم اجلاس،

جس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر(ریونیو)ڈاکٹر سدرہ سلیم، ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت اقرار حسین، اسسٹنٹ کمشنر عظمان چوہدری جبکہ دیگر تحصیلوں کے اسسٹنٹ کمشنرز اور زراعت افسران نے بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی۔

اجلاس میں کھاد کی وافر مقدار میں مقررہ نرخوں پر دستیابی سمیت مصنوعی قلت، گرانفروشی اور ذخیرہ اندوزی کے سدباب کا جائزہ لیا گیا۔

ڈپٹی کمشنر نے ہدایت کی کہ ضلع بھر میں یوریا، ڈی اے پی کھاد کی گرانفروشی، ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹنگ کی شکایات کو بلا امتیاز سختی سے نمٹایا جائے۔حقیقی کسانوں کو کھاد کی فراہمی کے حوالہ سے کسی مشکلات کا سامنا نہیں ہونا چاہیے محکمہ زراعت کے افسران یقینی بنائیں کہ کسانوں کو اپنی کاشت کردہ فصل کی ضرورت کے مطابق کھاد فراہم کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حقیقی کاشتکاروں کے علاوہ ایسے عناصر جو بڑی مقدار میں کھاد کے حصول کے لئے انتظامیہ یا اداروں کو بلیک میل کر رہے ہیں تاکہ وہ کھاد حاصل کرکے بلیک میں فروخت کر سکیں ایسے عناصر کی حوصلہ شکنی کی جائے۔

انہوں نے ہدایت کی کہ اسسٹنٹ کمشنرز اور محکمہ زراعت کے فیلڈ افسران سپیشل برانچ سے قریبی رابطہ رکھیں اور مشترکہ کارروائیاں کرتے ہوئے ذخیرہ اندوزی، بلیک مارکیٹنگ میں ملوث عناصر کو قانون کی گرفت میں لائیں۔

ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ حکومت اور انتظامیہ فرٹیلائزر کمپنیوں کے ساتھ مسلسل رابطہ میں ہے اور فرٹیلائزر کمپنیوں کی جانب سے کھاد کی سپلائی میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔

ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر(ریونیو)ڈاکٹر سدرہ سلیم نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سالانہ دیکھ بھال کے سلسلہ میں فاطمہ فرٹیلائزر پلانٹ کی بندش کے باعث سپلائی متاثر ہوئی تاہم پلانٹ نے کام شروع کر دیا ہے اور سپلائی میں بھی بہتری آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ کھاد کی دستیابی اور قیمتوں کی نگرانی کے لئے ضلعی و تحصیل سطح پر کنٹرول رومز کام کر رہے ہیں اور موصول ہونے والی شکایات پر سختی سے عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اسسٹنٹ کمشنر، محکمہ زراعت اورپرائس کنٹرول مجسٹریٹس مشترکہ ٹیموں کے ذریعہ کھاد ڈیلرز کے سٹاک، فروخت رجسٹرڈ اور گوداموں کا معائنہ کر رہے ہیں جبکہ کھاد کی سپلائی کو بہتر بنانے کے لئے کھادڈیلرز سے باقاعدہ میٹنگز منعقد کی جا رہی ہیں۔

ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت اقرار حسین نے اپنی بریفنگ میں بتایا کہ حقیقی کاشتکاروں کو بلا تعطل کھاد فراہم کی جا رہی ہے اور محکمہ زراعت کے فیلڈ سٹاف کے پاس مقامی زمینداروں کا مکمل ریکارڈ موجود ہے جسے چیک کرکے ضرورت کے مطابق کھاد دی جا رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بعض پریشر گروپس محکمہ زراعت کے عملہ کی بلیک میل کرکے اپنی مرضی کی مقدار میں بغیر کوئی زمین یا کاشت کا ریکارڈ دکھائے کھاد حاصل کرنا چاہتے ہیں جس کی حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے اور وہی عناصر گمراہ کن پروپیگنڈا کر رہے ہیں جو زمینی حقائق سے متصادم ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ضلع بھر میں 3ہزار سے زائد کھاد ڈیلرز اور گوداموں میں انسپکشن کی گئی اورگرانفروشی و ذخیرہ اندوزی پر 5مقدمات درج کرتے ہوئے9افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ دیگر خلاف ورزیوں پر 16لاکھ22ہزار جرمانہ کرتے ہوئے ذخیرہ کی گئی20ہزار 372یوریا کھاد اور980ڈی اے پی برآمد کرکے مقامی مارکیٹ میں حکومتی نرخوں پر فروخت کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سپیشل برانچ کی نشاندہی پر343کھاد ڈیلرز کو چیک کیا گیا اور خلاف ورزی پر 2مقدمات درج، 165ڈیلرز کو 9لاکھ سے زائد جرمانہ کیا گیا۔

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button