کاشتکاروں میں گندم کی منافع بخش پیداوار کے حصول سے متعلق آگاہی تقریب

رحیم یارخان :گندم کی کاشت کے موضوع پر ایف ایف سی کی طرف عزیر زرعی فارم پر ایک فارمرز میٹنگ کا انعقاد کیا گیا۔جس کا مقصد کاشتکاروں میں گندم کی منافع بخش پیداوار کے حصول سے متعلق آگاہی پیدا کرناتھا۔ اس تقریب میں تقریباَ50 ترقی پسند کاشتکاروں نے شرکت کی۔


فوجی فرٹیلائزر کمپنی سے تعلق رکھنے والے زرعی ماہرین نے کاشتکاروں کوگندم کی کاشت سے متعلق مختلف پہلوؤں سے آگاہ کیا۔ ماہرین نے کاشتکاروں کو بتایا گندم پاکستان کی اہم ترین نقد آور فصل ہے پاکستان میں گندم کی اوسط پیداوار تقریباََ 30من فی ایکڑ ہے جبکہ ہمارے ملک میں گندم کی پیداواری صلاحیت70 من تک ہے۔

جبکہ ترقی پسند کاشتکار60 من سے زائد پیداوار حاصل کر رہے ہیں۔ لہذا باقی کاشتکار بھی اپنی گندم کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کر سکتے ہیں۔ گندم کی پیداوار میں کمی کی بنیادی وجہ زمینوں کا ہموار نہ ہونا اور پودوں کی تعداد کا کم ہونا وغیرہ کے ساتھ ساتھ کھادوں کاکم اور غیر متناسب استعمال شامل ہیں۔

ماہرین نے کاشتکاروں کو بتایا گندم کی بہتر پیداوار حاصل کرنے کے لئے کھادوں کا متناسب استعمال نہایت ضروری ہے۔ مزید براں ماہرین نے کاشتکاروں پر زور دیا کہ بہتر پیداوار کے حصول کے لئے ضروری ہے کہ کاشتکار اپنی زمین اور پانی کا تجزیہ کروائیں تاکہ فصلوں کی غذائی ضروریات کے ساتھ ساتھ زمین کے دیگر مسائل کا بروقت تعین کیا جاسکے۔

اور کاشتکاروں کے لئے یہ سہولت فوجی فرٹیلائزر کمپنی کی طرف سے بالکل مفت فراہم کی جاتی ہے۔ان خیالات کا اظہار ایف ایف سی کے فارم ایڈوائزری سنٹررحیم یار خان کے مینیجر محمد زاہد عزیز نے موضع الٰہ آبادمیں علاقہ کے ترقی پسند کاشتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کی رہنمائی کے لئے فوجی فرٹیلائزر کمپنی کا شعبہ فارم ایڈوائزری سینٹر گذشتہ تین سالوں سے رحیم یار خان کے کاشتکاروں کی خدمت میں مصروف ہے۔ اُنھوں نے مزید کہاکہ گندم کو بروقت آبپاشی اور یوریا کھاد کے استعمال کے ساتھ ساتھ جڑی بوٹیوں کا بروقت انسداد جیسے عوامل گندم کی فصل کو منافع بخش بنا سکتے ہیں۔

ایف ایف سی کے سینئر ایگزیکٹیوندیم اختر نے گندم میں آبپاشی کی اہمیت اور کھادوں کا طریقہ کار کے بارے میں کاشتکاروں کو آگاہ کیا،

اُنھوں نے کاشتکاروں پر زور دیا کہ کاشتکار فوجی فرٹیلائزر کمپنی کی مٹی اور پانی کے تجزیے کی مفت سہولت سے ضرور فائدہ اٹھائیں، اُنھوں نے کاشتکاروں کو بتایا کہ ضلع رحیم یار خان کی 96% زمینوں میں نامیاتی مادہ جبکہ 97% زمینوں میں فاسفورس اور 60% زمینوں میں پوٹاش کی کمی واقع ہو چکی ہے۔

مزید برآں زنک کی کمی بھی 90%اوربوران کی کمی 60% زمینوں میں دیکھنے میں آرہی ہے لہذا ان سب کھادوں کے استعمال کے ساتھ ساتھ نامیاتی کھادوں کا استعمال بھی ضروری ہے۔

ایف ایف سی کے ہیڈ آف سیلز ڈسٹرکٹ لیاقت پورمیں راجہ اسامہ سمیع نے کاشتکاروں کو بتایا کہ ایف ایف سی پورے ملک میں اعلیٰ کولٹی کی کھادیں مہیا کر رہی ہے

انہوں نے کھادوں کی فراہمی کے بارے میں آگاہی فراہم کی۔ تقریب کے دوران کاشتکاروں کوگندم اور گنے سے متعلق کتابچے تقسیم کیے گئے۔

تقریب کے اختتام پر زرعی ماہرین نے کاشتکاروں کے فصلوں کی کاشت سے متعلق دیگر سوالات کے جواب بھی دیئے۔ اور اُن کے نام تجزیہ اراضی کے لئے لکھے گئے۔

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button