مطالبات کے حق میں ،فلور ملز صفائی اور 25.24جون سے پسائی نہیں کریں گی

رحیم یار خان :مطالبات کے حق میں ، آج سے فلور ملز صفائی اور 25.24جون سے پسائی نہیں کریں گی ، اگر مطالبات پھر بھی حل نہ ہوئے تو ملک بھر میں ہڑتال جاری رہے گی

ان خیالات کا اظہار پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن پنجاب کے چیئر مین ، عاصم رضاء ،وائس چیئر مین چوہدری عثمان محمود، اور سابق چیئر مین چوہدری عبدالرئوف مختار، نے اپنے پریس ریلیز اظہار خیال کرتے ہوئے کیا

انہوں نے کہاکہ حالیہ بجٹ میں ، فلور ملز پر تجویز کردہ رٹرن اور ٹیکس اور گندم کے چوکر کی سیل پر ،پرپوزڈ سیل ٹیکس کے بار ے میں انڈسٹری کے خدشات اور تحفظات کے بارے میں میڈیا کو اگاہ کر کے بتانا چاہتے ہیں ۔
جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ وفاقی حکومت کے سالانہ بجٹ سال 2021میں سالانہ ٹرن اور ٹیکس کے تخفیف شدہ شیڈول کی سیکشن 113(IXڈویژن ) سے فلور مل انڈسٹری کو خارج کردیا گیا ہے جبکہ عوام کو سستے آٹے کی فراہمی کے لیے گزشتہ سالوں میں فلورمل انڈسٹری سالانہ ٹرن اور ٹیکس کے کم ریٹس کے زمرے میں رکھا گیا

سال 2020کے فنانس بل میں اسی ڈویژن کے سیکشن 2سیریل نمبر 2میں فلور مل انڈسٹری کو ٹرن اور ٹیکس کے تخفیف شدہ زمرے مین ۤ(0.25)میں رکھا گیا جبکہ اس سال کے بجٹ میں اس شیڈول سے صرف فلور ملنگ انڈسٹری کو نکال کر دیگر اشیاء مثلاً سیگرٹ اور چاول وغیرہ شامل کردیا گیا گویا سیگرٹ کی فروخت اور چاول کو آٹے پر فوقیت دی گئی

گندم کا آٹا پاکستان کے عوام کی بنیادی غذا ہے فلور ملنگ انڈسٹری عوام کو ان کی بنیادی غذائی اشیاء پر ٹیکسز نہیں لگائے جاتے یہاں صورت حال مختلف ہے ٹیکسز میں کٹوتی کی بجائے تخفیف شدہ ٹرن اور ٹیکس کو بڑھا کر 1.25فیصد سالانہ کردیا گیا ہے

ایف بی آر کے ٹویٹ اکائونٹ سے ایک ٹویٹ کیا گیا ہے کہ فلو ملنگ انڈسٹری پر ٹرن اور ٹیکس میں اضافہ واپس لے لیا جائے گا

اس کے علاوہ ہمارے پاس کوئی مصدقہ اطلاع موجود نہیں ہے اگر ایسا کیا گیا ہے تو عوام کو سستا آٹے کی فراہمی کیلئے ایک احسن اقدام ہوگا اس سب کے باوجود گندم کے چوکر سیل پر 17فیصد جنرل سیلز ٹیکس کا معاملہ اپنی جگہ جوں کا توں موجود ہے

فنانس بل 2021میں گندم کے چوکر کی سیل پر 17فیصد کی شرح سے سیلز ٹیکس کا نفاذ کردیا گیا ہے سال 2015میں بھی گندم کے چوکر کی سیلز پرسیل ٹیکس کا نفاذ کیا گیا تھا جس کو بعدازاں فلور ملنگ انڈسٹری کے احتجاج پر عوام کو سستے آٹے کی فراہمی کے لیے ختم کردیا گیا

سال 2019کے بجٹ میں سیلز ٹیکس کا استثنا ختم کرکے دوبارہ سے گندم کے چوکر کی سیل 8فیصد کی شرح سے سیلز ٹیکس کا نفاذ کردیا گیا

جو کہ ایف بی ار کے اعلی حکام سے پی ایم ہائوس میں ملاقات کے بعد واپس لے لیا گیا یہ صورت حال موجودہ مالی سال تک رہی 2021کے فنانس بل میں گندم کے چوکر پر جنرل سیلز ٹیکس کی شرح بڑھا کر 17فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے جوکہ گندم کے چوکر کی سیلز پر ٹیکس کا نفاذ ہونے سے  آٹے کی قیمتوں میں براہ راست اثر انداز ہو گا ۔

حالانکہ چوکر گندم کا بائی پراڈکٹ گندم اور گندم کی مصنوعات پر سیلز ٹیکس نہیں لگایا جا سکتا قانونی طور پر کسی بھی چیز کا بائی پراڈکٹ پر سیلز ٹیکس نہیں لگایا جا سکتا اس بارے میں سپریم کورٹ آف پاکستان کی واضع رولنگ موجود ہے چوکر کی سیلز کا کوئی باقائدہ میکنزم موجود نہیں گندم کے چوکر کے زیادہ تر خریدار مال مویشی پالنے والے ہیں کیونکہ چوکر جانوروں کی غذا ہے

اس صورت حال میں مکمن نہیں کہ فلور ملز چوکر کے خریدار مال مویشی پالنے والے ہیں کیونکہ چوکر جانوروں کی غذا ہے اس صورت حال میں ممکن نہیں کہ فلور ملز چوکر کے خریدار سے سیلز ٹیکس وصول کرسکے لا محال سیل ٹیکس کے نفاذ کے بعد گندم کے آٹے کے نرخوں میں مزید اضافہ ہوگا

جو کہ 20کلو گرام کے تھیلا کی صورت میں 55سے 60روپے فی تھیلا اضافہ ہوگا ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ گندم کے چوکر کی سیل پر سیلز ٹیکس کا نفاذ ختم کیا جائے مطالبہ کی منظوری کیلئے فلور ملز ملک بھر میں علامتی ہڑتال کریں گی ،

فلور ملز گندم کی23جون سے واشنگ نہیں کریں گی او24.25جون کو فلورملز گندم کی گرائینڈنگ نہیں کریں گی مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں 30.جون سے ملک بھر میں مکمل ہڑتال کی جائے گی اس سلسلہ میں آئندہ اجلاس 30جون کو منعقد یوگا جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button