عمران خان نے اسپورٹس مین اسپرٹ کا مظاہرہ نہیں کیا,چوہدری محمد جعفراقبال گجر
رحیم یارخان : پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی چوہدری محمد جعفراقبال گجر نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنی حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد کا ‘‘ٹیسٹ مارچ’’ ہارنے کے بعد اسپورٹس مین اسپرٹ کا مظاہرہ نہیں کیا ،
اُن کی اور پورے جمہوری سسٹم کی بہتری اسی میں ہے کہ تمام معاملات آئین و قانون کی حدود کے اندر رہتے ہوئے چلائے جائیں کیونکہ میں نہ مانوں کا رویہ سب کچھ ڈی ریل کر سکتا ہے ،
بار بار اسلام آباد پر چڑھائی کے منصوبے بنانے والے یاد رکھیں کہ ماورائے آئین و قانون رویوں کا نتیجہ بھی اسی صورت میں نکلتا ہے ،
ایسا نہ ہو کہ پھر جھاڑو پھر جائے اور اگلے پانچ دس برسوں کیلئے ملک سے جمہوریت کا ہی بوریا بستر گول ہوجائے ،
سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے ان خیالات کا اظہار جعفرآباد میں چوہدری محمد اقبال پبلک سیکرٹریٹ میں مسلم لیگی کارکنوں کے مختلف وفود سے ملاقاتوں اور اپنے مسائل کے حل کیلئے آنے والے عوام سے گفتگو کے دوران کیا اور کہا کہ اگلے 6 سے 8 ہفتے بہت اہم ہیں ،
اسی دوران فیصلہ ہوجائے گا کہ ملک کا آئندہ سیاسی منظر نامہ کیا ہو گا ؟ اگلے عام انتخابات اسی سال منعقد ہونگے یا موجودہ اسمبلیوں کی مدت پوری ہونے کے بعد اگلے سال کروائے جائیں گے ،
چوہدری محمد جعفراقبال گجر نے کہا کہ پاکستان کی جمہوری تاریخ میں پہلی بار کسی وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد منظور ہوئی ہے ، یہ سارا پراسیس آئین و قانون کے تحت مکمل ہوا ،
اس لیئے اسپورٹس مین اسپرٹ کا تقاضا یہ ہے کہ سابق وزیراعظم اس میچ میں اپنی ہار تسلیم کر کے اگلے میچ کی تیاری کریں ،
قومی اسمبلی میں واپس آئیں کیونکہ میچ گرائونڈ کے اندر ہی کھیلا اور جیتا جاسکتا ہے گرائونڈ سے باہر جاکر نہیں ۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستان کی برآمدات اور سمندر پار پاکستانیوں کی طرف سے بھجوائے جانے والے اربوں ڈالر کے زرمبادلہ کا بڑا حصہ جن ممالک سے آتا ہے
سابق پی ٹی آئی حکومت کی ناتجربہ کاری اور عاقبت نااندیش پالیسیوں کی وجہ سے اُن کے ساتھ تعلقات اس حد تک بگاڑ کا شکار کر دیئے گئے ہیں کہ ملکی معیشت اس وقت دلدل میں پھنس گئی ہے اور مزید سنگین صورتحال یہ ہے کہ آئی ایم ایف سمیت مختلف عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ معاملات کو بھی سابق وزیراعظم اور اُن کی ٹیم نے خرابی کی انتہا تک پہنچا دیا ہے ،
پی ڈی ایم اور اس کی اتحادی جماعتوں کی حکومت اور وزیراعظم شہباز شریف ان تعلقات کی بحالی کیلئے سرتوڑ کوشش کر رہے ہیں ،
خدانخواستہ یہ کوششیں کامیاب نہ ہو سکیں تو پھر ملکی معیشت کے ساتھ ساتھ جمہوری سسٹم کا بھی بھٹہ بیٹھ جائے گا ،
اُنہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن ، پاکستان پیپلزپارٹی ، جے یو آئی ف اور دوسری پرانی جماعتیں سابق غیر جمہوری ادوار میں بھی سروائیو کر چکی ہیں ،
اس لیئے خدانخواستہ ایک بار پھر جھاڑو پھرا تو ان کی بقا کو اتنا خطرہ نہیں جتنا پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ق جیسی جماعتوں کو ہوگا کیونکہ ملکی تاریخ گواہ ہے کہ انکوبیٹر میں تیار ہونے والی سیاسی قوتیں موسم کی شدت اور حدت برداشت نہیں کر سکتیں اور ’’پگھل’’ جاتی ہیں ۔
چوہدری جعفر اقبال نے کہا کہ پی ٹی آئی کے حالیہ نام نہاد لانگ مارچ کے دوران پی ٹی آئی پنجاب کی قیادت کی عوام کو باہر نکالنے میں مکمل ناکامی اس بات کا ثبوت ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان جس قسم کی مہم جوئی کی سیاست کرنا چاہتے ہیں
اُن کی پارٹی اور پارٹی قیادت میں اس کا وزن برداشت کرنے کی سکت ہی نہیں، جس جماعت کے صوبائی عہدیدار ، سابق وزیراعلیٰ اور سابق صوبائی و وفاقی وزرا جہموری دور کے لانگ مارچ میں نظر نہیں آئے وہ کسی ممکنہ آمریت کیخلاف تحریک چلانے کا حوصلہ کیسے کریں گے ؟
پی ٹی آئی کی کور کمیٹی اس پہلو پر مل بیٹھ کر غور کرے تو اس کیلئے استعفے واپس لینے اور قومی اسمبلی میں واپس آکر اپنا جمہوری کردار ادا کرنے کا فیصلہ کرنا آسان ہو جائے گا ۔