لیاقت پورکی غلہ منڈی میں زہریلے بے موسم گڑ کی سرعام فروخت
لیاقت پور :پنجاب فوڈ اتھارٹی رحیم یارخان کی آشیرباد سے لیاقت پورکی غلہ منڈی میں زہریلے گڑ کی سرعام فروخت،لیاقت پور کے بڑے بڑے برج اس مکروہ دھندے میں ملوث ہیں،بے موسم گڑ تیار کیا جارہا ہے،
شہری چوہدری محمد منیر،چوہدری محمد علیم اور چوہدری اطہرنے گورنر،وزیر اعلی پنجاب سمیت دیگر اتھارٹیز کو بذریعہ درخواست آگاہ کرتے ہوئے بتایاکہ لیاقت پور میں گڑکی منڈی ہے جو کہ پورے پاکستان میں مشہور ہے لیاقت پور منڈی سے گڑ پورے پاکستان میں سپلائی کیا جاتا ہے
لیاقت پور کے گردونواح میں ہزار ہا ایسے گڑ بنانے کی فیکٹریا ں لگ چکی ہیں جو کہ گڑ نہیں بلکہ عوام کیلئے موت تیار کر رہی ہے گڑ بناتے وقت اس میں چینی کا بے دریغ استعمال کیا جاتا ہے اور گڑ بناتے وقت تیزاب،ماربل پاؤڈر،چپس پاؤڈر،گندم کا آٹا،ٹاٹری،Expireگلوکوز مضر صحت ٹافیاں،سٹوروں سے گڑ کی میل،گندا شیرا گڑ بناتے وقت استعمال کیا جاتا ہے
جس سے ملک میں چینی کا بحران پیدا ہو گیاہے اور غریب آدمی کو چینی ماکیٹ میں فی کلو 100روپے کے حساب سے خریدنا پڑتی ہے اور ملک پاکستان میں حکام بالا اس تلاش میں ہیں کہ چینی کہاں جا رہی ہے
اس کی اتنی ڈیمانڈ کیوں ہو گئی ہے اوریہ کس کام میں کھپائی جا رہی ہے اس وقت فصل کماد کا کوئی سیزن نہیں ہے اور نہ ہی یہ گنے کا موسم ہے لیکن پھر بھی لیاقت پور شہر کے گردونواح میں گڑبنانے کی فیکٹریاں بڑے زوروشور سے گڑاور شکر بنا رہی ہے کیونکہ ان کو خام میٹریل چینی،ٹاٹری،ٹافیاں،گندا شیرا،تیزاب،آٹا،Expireگلوکوز،
جس سے بڑی وافر مقدار میں گڑ اور شکر تیار کر کے لیاقت پور کی منڈی میں فروخت کیا جارہا ہے اور اپنا کاروبار بغیر گنے کے موسم میں چمکایا ہوا ہے
اس سے قبل بھی یہ پوائنٹ ریز کیا گیا تھا جس کو نوٹوں کے عوض دبا دیا گیا وہ اس لیے کہ اس کام کے پیچھے اربوں پتی لوگ بیٹھے ہیں
جن کا اس سے روز گار وابستہ ہے ان کو عوام کی صحت کی کوئی پرواہ نہیں ہے انہوں نے صرف اپنی جیب بھرنی ہے اس سے پہلے یہ پوائنٹ اٹھایا گیا
تو جن افسروں نے پیروی کی اور کاروائی کرنے کی کوشش کی تو ان کو منہ مانگی رشوت دے کر چپ کرادیا گیا کیونکہ کاروباری لوگوں کیلئے اربوں پتی کاروبار کو بچانے کیلئے لاکھوں خرچ کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہے
اگر اس نا سور کو اس معاشرے میں سے ختم کرنا ہے تو تین ایماندار ان ممبر ان پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جن میں سے ایک بھی ممبر لیاقت پورکا نہ ہو کمیٹی سے رپورٹ طلب کی جائے اوراس کے مطابق قصور وار ان کے خلاف کاروائی کی جائے۔