کچے میں درجنوں مغوی ڈاکووں کی قید میں

رحیم یارخان :کچہ میں ڈاکوئوں کے 7سے 8 گروہ موجود ‘درجنوں مغوی قید میں ہیں، اٹک کے 22سالہ نوجوان کے 52لاکھ روپے تاوان دیکر38دن بعد رہائی پانے کے بعد حیرت انگیز انکشافات،

گزشتہ دنوں سندھ کے کچہ سے ڈاکوئوں کو 52لاکھ روپے کا تاوان ادا کرکے انکے چنگل سے رہائی پانے والے اٹک کے رہائشی 22سالہ محمد عاطف نے ’’رحیم یارخان ڈاٹ نیٹ ‘‘ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے بتایاکہ کچہ کے ڈاکوئوں کو قطعاً جاہل ،گنوار اور بے وقوف نہ سمجھا جائے ،ڈاکو انتہائی ظالم ہونے کے ساتھ ساتھ سماجی رابطوں کے ذریعے اپنا ایک مضبوط نیٹ ورک قائم کرچکے ہیں جن کے سہولت کار ملک کے مختلف شہروں میں موجود ہیں اور نہایت ہی محتاط انداز سے ایک مکمل سوشل نیٹ ورک پر کام کرکے ہنی ٹریپ کے ذریعے لوگوں کو جال میں پھنسا کر کچہ میں لے جایا جاتاہے اور پھر انہیں قید کرکے ان پر بہیمانہ تشدد کی ویڈیوز ، آڈیوز بناکر ناصرف انکے ورثا کو بھیجی جاتی ہیں بلکہ سوشل میڈیا پر بھی اپ لوڈ کرکے خوف وہراس پھیلایا جاتاہے۔

محمد عاطف نے بتایا کہ وہ سوشل میڈیا پر سستی کار کے اشتہار کے ذریعے ٹریپ ہوا ۔ انہیں باقاعدہ کار کی تصاویر وغیرہ جو لازمی طورپر فیک تھیں دکھائی گئیں اور فروخت کی مجبوری بتائی گئی بعدازاں اسے مختلف راستوں اور افراد کے ذریعے سندھ کے علاقہ گھوٹکی کے کچہ میں دریا کے تین پاٹ سے گزار کر ایک جنگل میں پہنچاکر قید کردیاگیا۔
دن رات انہیں موٹی موٹی زنجیروں میں باندھ کر تالے سے جکڑ دیا جاتاتھا ‘ڈاکو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بناتے اور انکے منہ پر کپڑا باندھ دیا جا۔

ڈاکوئوں کے پاس اجدید ترین اسلحہ اور قیمتی موبائلز سمیت مختلف جدید آلات موجود تھے جن کے ذریعے وہ مختلف شہروں اور علاقوں میں سہولت کاروں سے رابطوں میں رہتے اور ہدایات جاری کرتے تھے۔

عاطف نے یہ بھی بتایاکہ انہیں سارے دن میں ایک جلی ہوئی چھوٹی روٹی دیکر سختی سے کہا جاتا کہ اسی پر گزارہ کرنا ہے اور ایک لیٹر کی پانی کی بوتل دیکر دن بھر کچھ نہ دیا جاتا ،

جن قیدیوں سے امید ہوتی کہ انہیں بھاری رقم مل سکتی ہے ان سے تھوڑا نرمی برتتے ۔ ڈاکوئو ں کی نقل وحرکت کے دوران دیکھا گیا کہ ایک ہی جنگل میں قریب قریب 7سے 8 ڈاکوئوں کے گروہ سرگرم ہیں جن کی کوشش ہوتی ہے کہ ایک گروہ کو دوسرے گروہ کا پتہ نہ چلے۔

عاطف نے بتایاکہ 38دن تمام مغوی ایک چھوٹے سے جھونپڑہ نما گوپے میںقید کردیے جاتے تھے۔ بارش کے بعد کیچڑ زدہ جگہ پر ہی بٹھایاجاتا ، گھروالوں سے زیادہ بات نہیں کرنے دی جاتی تھی بلکہ صرف رقم بھجوانے پر زور دیا جاتا ۔ 52لاکھ روپے تاوان کی رقم طے ہونے کے بعد سندھ کے کچھ وڈیرے اور کچھ میڈیا پرسنز کی مدد سے تاوان وصول کرکے انہیں دریا کے تین مختلف جزیروں سے گزار کرشہر کے ویران حصہ میں چھوڑ دیاگیا اور ورثا کو جگہ سے آگاہ کرکے خود غائب ہوگئے۔ عاطف نے بتایاکہ اب بھی ڈاکوئوں کے چنگل میں 3کشمیری نوجوان اور 2 لاہور کے رہائشی قید ہیں جبکہ انکے پاس درجنوں افراد کے شناختی کارڈز بھی موجود ہیں۔
عاطف نے ’’جنگ‘‘ کو بتایاکہ کچہ آپریشن میں ڈاکوئوں کے خاتمہ کے اعلانات محض دعووں اور فوٹوسیشن تک محدود ہیں۔

تھانہ بھونگ پولیس کی حملہ آور ڈاکوؤں کے خلاف موئثر کارروائی

 ایس ایچ او تھانہ بھونگ نے رات گئے ڈاکوؤں کی علاقہ میں موجودگی کی انٹیلی جنس بیسڈ اطلاع پاتے ہی اے ایس پی شاہزیب چاچڑ کی نگرانی میں علاقہ میں گشت بڑھاتے ہوئے ڈاکوؤں کی ممکنہ گزر گاہوں کی خفیہ ناکہ بندی کر لی اسی دوران ڈاکوؤں نے ایس ایچ او تھانہ بھونگ کی گاڑی پر آتشیں اسلحہ کے ساتھ حملہ کر دیا ڈاکوؤں کی شدید فائرنگ پولیس موبائل کے مختلف حصوں پر لگی

جس سے گاڑی کو نقصان پہنچا پولیس پارٹی نے ایس ایچ او بھونگ کے ہمراہ حق حفاظت خود اختیاری کے تحت فوری کوئیک رسپانس کیا اور ڈاکوؤں سے فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا،

پولیس موبائل میں موجود ایس ایچ او بھونگ اور دیگر اہلکار کچہ ایس او پی کے تحت بلٹ پروف جیکٹس پہنے ہوئے تھے جس کی وجہ سے وہ ڈاکوؤں کی فائرنگ سے محفوظ رہے،

فائرنگ کے تبادلہ کے دوران دو ڈاکو زخمی ہوئے جن میں سے ایک موقعہ پر ہی ہلاک ہو گیا جبکہ دوسرا زخمی ہونے والا ڈاکو اور ان کے ساتھی پولیس کی موئثر فائرنگ سے حکمت عملی کے باعث راہ فرار اختیار میں عافیت جانتے ہوئے اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے موقع سے فرار ہوگئے،

پولیس نے سرچ آپریشن کے دوران ہلاک ڈاکو کی نعش کو قبضہ میں لے لیا ہلاک ڈاکو کی شناخت نادر کے نام سے ہوئی، مقابلہ کی اطلاع پاتے ہی ڈی پی او رضوان عمر گوندل بھی موقع پر پہنچ گئے اور زخمی ڈاکو اور ان کے ساتھیوں کی تلاش کے لیے گرد ونواح اور قریبی دیہاتوں میں سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا،

ڈی پی او رضوان عمر گوندل کا کہنا ہے کہ پولیس جرائم پیشہ عناصر کی سرکوبی کے لیے ہمہ وقت تیار ہے اور کچہ کریمینلز کے قلع قمع کے لیے انٹیلی جنس بیسڈٖ آپریشنز کا سلسلہ جاری رہے گا۔

پولیس کاروائی کے بعد شاہد لنڈ کی پولیس کو واننگ

سوشل میڈیا پر کچہ کے لنڈ گینگ کے سرغنہ شاہد لنڈ کا ویڈیو پیغام وائرل ہوا جس میں کہاں گیا کہ پولیس نے ان کے قبیلے کی خواتین اور بچوں کو حراست میں لے رکھا ہے انہیں دو روز کے اندر رہا کیا جائے ایسا نہ ہونے کی صورت میں سی پیک سے گزرنے والی گاڑیوں پر راکٹ حملے کیے جانے کے ساتھ ساتھ رحیم یار خان پولیس پر حملے کیے جائیں گے شہریوں اور کچہ کے زمینداروں کو اغواء کیا جائے گا وائرل کیے جانے والی ویڈیو پیغام کے جواب میں ترجمان پولیس نے کہاکہ حالات کچھ بھی ہوں دھمکیوں سے مرعوب نہیں ہونگے اور ہر قمیت پر شہریوں کے جان و مال کا تحفظ کیا جائے گا انہوں نے کہا کہ کچہ میں ڈاکوؤں کا تعاقب جاری ہے اور آخری کامیابی تک جاری رہے گا رضوان اختر چوہدری نوائے وقت میڈیا گروپ رحیم یار خان

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button