خواجہ فریدآئی ٹی یونیورسٹی میں نئی تعیناتیوں کا معاملہ کھٹائی میں

رحیم یارخان(غفار رشید رند) خواجہ فریدآئی ٹی یونیورسٹی میں نئی تعیناتیوں کا معاملہ کھٹائی میں پڑ جانے کا خدشہ،
تعیناتی کے لیے بننے والی سلیکشن کمیٹی لاہور ہائی کورٹ بہاولپور بنچ میں چیلنج،عدالت نے گورنر پنجاب کو بطور چانسلر مبینہ غیر قانونی کمیٹی کا قانونی جائزہ لے کر 30 دن میں فیصلہ کرنے کے احکامات جاری کردیئے۔

لاہور ہائی کورٹ بہاولپور بنچ نے خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی(کے فیوٹ) ہونے والی حالیہ بھرتیوں پر حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے یونیورسٹی کے چانسلر گورنر پنجاب سے تیس دن میں رپورٹ طلب کرلی۔

تفصیلات کے مطابق کے فیوٹ میں گریڈ ایک سے اکیس تک ہونے والی حالیہ سینکڑوں بھرتیوں کے لئے وائس چانسلر کے فیوٹ ڈاکٹر سلیمان طاہر نے اپنے من پسند امیدواروں کو بھرتی کرانے کے لئے یونیورسٹی کے قوانین کے برعکس مذکورہ بھرتیوں کے لئے یونیورسٹی سینڈیکیٹ کی بجائے ایک ”ذاتی“ سلیکشن کمیٹی تشکیل دے دی تاکہ اپنی مرضی کے نتائج حاصل کئے جا سکیں جس پر یونیورسٹی کے دو فیکلٹی ممبرز ڈاکٹر محمد سیف الرحمن اور علی اعجاز چوہدری جو ان بھرتیوں کے لئے درخواست دے چکے تھے

انہون نے لاہور ہائی کورٹ بہاولپور بنچ میں ایک رٹ دائر کرتے ہوئے مو ¿قف اختیار کیا کہ مذکورہ سلیکشن کمیٹی کے فیوٹ ایکٹ2014ء کے سیکشن 20کے تحت تشکیل دینے کی بجائے غیر قانونی فنانس اور پلاننگ کمیٹی کی جانب س پر تشکیل دیا گیا ہے کیونکہ اس سلیکشن کمیٹی کے سربراہ یونیورسٹی کے ملازم کی بجائے ایک ذاتی دوست کو بنایا گیا ہے اور یہ دوست پہلے بھی کمیٹی کی جانب سے ”گلٹی‘] ڈیکلیئر دیئے جا چکے ہیں اس لئے وائس چانسلر کی جانب سے تشکیل دی جانے والی کمیٹی کو غیر قانونی قرار دیا جائے اور یونیورسٹی سینڈیکیٹ کو ان بھرتیوں کے لئے با اختیار بنایا جائے
جس پر لاہور کورٹ کے جسٹس مسٹڑ جسٹس عابد حسین چٹھہ نے پٹیشنرز کی وکیل ثمینہ قریشی کے دلائل سے اتفاق کرتے ہوئے مذکورہ بھرتیوں پر حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے یونیورسٹی کے چانسلر گورنر پنجاب محمد سرور کو احکامات جاری کئے کہ وہ تمام فریقین کو سننے کے بعد تیس یوم کے اندر اندر ایک واضح فیصلہ دیں۔یاد رہے کہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹڑ سلیمان طاہر نے کچھ عرصہ قبل اپنے من پسند ملازمین کی بھرتی کئے لئے یونیورسٹی کے کئی ملازمین کو ملازمتوں سے برخاست کر کے ایک غیر قانونی سلیکشن کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ اپنے من پسند ملازمین کی زیادہ سے زیادہ بھرتی کی جا سکے۔

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button