سپریم کورٹ میں بلدیاتی اداروں کو بحال کرنے کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر

رحیم یارخان :اسلام آباد:پنجاب حکومت نے سپریم کورٹ میں بلدیاتی اداروں کو بحال کرنے کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کردی، جس میں کہا ہے کہ صرف چند ماہ کیلئے بلدیاتی اداروں کوبحال کرنے سے اربوں روپے کا ضیاع ہوگا۔

سپریم کورٹ میں بلدیاتی اداروں کوبحال کرنےکےفیصلےپرنظرثانی کی درخواست دائر کردی گئی ، چیف سیکریٹری پنجاب نے عدالت عظمیٰ میں نظرثانی کی اپیل دائر کی۔

جس میں پنجاب حکومت نے 25 مارچ کے فیصلے نظرثانی کی استدعا کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ 2013کی حلقہ بندیاں متروک ہوچکیں،پنجاب میں نئی حلقہ بندیاں کردی گئیں،

صرف چند ماہ کیلئے بلدیاتی اداروں کوبحال کرنے سے اربوں روپےکاضیاع ہوگا۔پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ عدالت 25 مارچ کے بلدیاتی اداروں کوبحال کرنے کاحکم کالعدم قرار دے۔

واضح رہے کہ رواں سال پچیس مارچ کو سپریم کورٹ نے بلدیاتی ایکٹ کے سیکشن 3 کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے پنجاب کے بلدیاتی اداروں کو بحال کرنے کا حکم دیا تھا۔

سپریم کورٹ نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا تھا کہ پنجاب کی بلدیاتی حکومتیں بحال کی جائیں، عوام نے بلدیاتی نمائندوں کو پانچ سال کے لیے منتحب کیا،

ایک نوٹیفیکشن کا سہارا لے کر انہیں گھر بھجوا نے کا اجازت نہیں دے سکتے۔فیصلے میں کہا گیا تھا کہ آرٹیکل140کے تحت قانون بنا سکتے ہیں مگر ادارے کو ختم نہیں کر سکتے،

اٹارنی جنرل صاحب آپ کو کسی نے غلط مشورہ دیا ہے، حکومت کی ایک حیثیت ہوتی ہے چاہے وہ وفاقی صوبائی یابلدیاتی ہو۔چیف جسٹس گلزار احمد نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ اختیار میں تبدیلی کرسکتے ہیں اور بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button