گرفتار پرنسپل سیکرٹری وزیراعلیٰ پنجاب کا اقبالی بیان

رحیم یارخان:انٹی کرپشن پولیس نے گرفتار پرنسپل سیکرٹری وزیراعلیٰ پنجاب کو سینئرسول جج محمد تسنیم اعجاز کی عدالت میں پیش کردیا‘

اندراج مقدمہ میں 14روز کاجمسانی ریمانڈ منظورکرنے کی استدعا فاضل عدالت نے3روز کاجسمانی ریمانڈ منظورکرتے ہوئے اپنے احکامات میں زیرحراست پرنسپل سیکرٹری کامیڈیکل چیک اپ کروانے کا حکم بھی جاری کیا۔

9مارچ کو سپیشل جج انٹی کرپشن کی عدالت میں دوبارہ پیش کرنے کے احکامات‘ سخت حفاظتی انتظامات میں گرفتارپرنسپل سیکرٹری تھانہ ائیر پورٹ کی حوالات منتقل‘

جھوٹ کی بنیاد پر مقدمہ اندراج کیاگیا‘مقدمہ کامقصد وعدہ معاف گواہ بناکر سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالہی اور عمران خان کے خلاف کارروائی کرناہے‘

وکلاء کی احاطہ کی عدالت میں میڈیاسے گفتگو۔تفصیل کے مطابق گزشتہ روز سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالہی کے سابق پرنسپل سیکرٹری محمد خان بھٹی جس کے خلاف کوئٹہ بلوچستان میں بھی مقدمہ نمبری40/23اندراج ہے کو بلوچستان حکام نے راہداری ریمانڈ پرانٹی کرپشن پولیس رحیم یارخان کے حوالے کیاتھا‘

جس کے خلاف سرکل آفس انٹی کرپشن میں سرکل آفیسر غلام اصغر کی مدعیت میں مقدمہ نمبری1/23اندراج ہے‘ جس میں الزام ہے کہ سابق پرنسپل سیکرٹری وزیراعلیٰ پنجاب محمدخان بھٹی نے اپنے فرنٹ مین منیراحمدنامی شخص کے توسط سے اپناسرکاری اثررسوخ استعمال کرتے ہوئے ناجائز ذرائع سے حاصل کی گئی 25کروڑ روپے مالیت کی رقم کی رحیم یارخان میں واقع شوگرمل میں شراکت داری کی ہے‘

زیرحراست ملزم سے فرنٹ مین منیراحمد کے علاوہ 25 کروڑ روپے مالیت کی شراکت داری بارے شیئرکی بابت تفتیش درکاہے‘

جس کے لئے ملزم کا14 روزکاجسمانی ریمانڈ منظورکیاجائے فاضل عدالت نے گرفتار سابق پرنسپل سیکرٹری وزیراعلیٰ پنجاب محمدخان بھٹی کا3روزہ جسمانی ریمانڈ منظورکرتے ہوئے گرفتار ملزم کو 9مارچ کے روز اسپیشل جج انٹی کرپشن کی عدالت میں پیش کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

دریں اثناء احاطہ عدالت میں گرفتار سابق پرنسپل سیکرٹری محمدخان بھٹی کی جانب سے سابق اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب چوہدری منظوراحمد وڑائچ کے علاوہ سابق صدرڈسٹرکٹ بار سردارحسن خان نیازی‘ سابق اسسٹنٹ ایڈووکیٹ چوہدری رمضان شمع‘سابق صدرڈسٹرکٹ بار چوہدری بشارت علی ہندل اور صفدربوسال ایڈووکیٹ سمیت دیگروکلاء پیش ہوئے

اس موقع پروکلاء نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ سابق پرنسپل سیکرٹری کے خلاف اندراج کیاجانے والا مقدمہ بے بنیاد ہے جس کامقصد سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالہی‘ سابق وفاقی وزیرچوہری مونس الہی اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف کارروائی عمل میں لانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اندراج مقدمہ میں کوئی گواہ شامل کیا گیا ہے۔حراسمنٹ کا ڈٹ کر مقابلہ کیاجائے گا‘

گرفتارپرنسپل سیکرٹری سابق وزیراعلیٰ پنجاب کو پولیس سکواڈ کی نگرانی میں احاطہ عدالت منتقل کیاگیا‘ جس کے چہرے کو کپڑے سے چھپایاگیا تھا‘

تاہم احاطہ عدالت میں موجود پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان اوروکلاء نے سابق پرنسپل سیکرٹری محمدخان بھٹی کے چہرے سے کپڑا پولیس اہلکاروں کے منع کرنے کے باوجود نوچ ڈالا‘

جس پرزیرحراست پرنسپل سیکرٹری محمدخان بھٹی نے کارکنان کاشکریہ ادا کیا۔تاہم اس موقع پر وہ انتہائی ہشاس بشاش نظرآئے۔

سابق پرنسپل سیکرٹری کے خلاف اندراج کیے جانے والامقدمہ جے آئی ٹی کی سفارش پر اندراج کیاگیاہے‘

انٹی کرپشن حکام کی عدالت میں وضاحت‘ ذرائع کے مطابق گزشتہ روز سابق پرنسپل سیکرٹری وزیراعلیٰ پنجاب محمدخان بھٹی کے خلاف انٹی کرپشن میں اندراج کیاجانے والامقدمہ نمبری1/23جے آئی ٹی کی سفارش پر اندراج کیاگیا

جس کے ممبران میں سرکل آفیسرانٹی کرپشن رحیم یارخان اورسرکل آفیسر انٹی کرپشن بہاولپور بھی شامل تھے۔

سابق پرنسپل سیکرٹری وزیراعلیٰ پنجاب نے 25کروڑوپے کی شراکت داری رحیم یارخان شوگرمل سابق وفاقی صوبائی وزراء بھائیوں کی ملکیت ہے‘

سرکل آفس انٹی کرپشن میں اندراج کی جانیوالی ایف آئی آرکے متن کے مطابق سابق پرنسپل سیکرٹری وزیراعلیٰ پنجاب محمدخان بھٹی نے رحیم یارخان میں واقع شوگرمل (رحیم یارخان شوگرمل)میں 25کروڑوپے کی شراکت داری کی ہے‘شوگر مل سابق وفاقی وزیرمخدوم خسروبختیار اوران کے بھائی سابق صوبائی وزیرمخدوم ہاشم جواں بخت کی ملکیت ہے۔

چوہدری پرویز الہٰی کے دست راست اور سابق پرنسپل سیکریٹری محمد خان بھٹی کا دفعہ 164 کے تحت دیئے گئے

اپنے اقبالی بیان میں محمد خان بھٹی نے پرویز الہٰی اور مونس الہٰی کی کرپشن کہانی کھول کر رکھ دی ہے۔

اس کے ساتھ ہی محمد خان بھٹی کے اربوں کے اثاثوں کی تفصیلات بھی مل گئی ہیں۔

پرویز الٰہی کے دست راست محمد خان بھٹی گرفتار

محمد خان بھٹی نے مزید کہا کہ اس نے 26 فروری 2023 کو چمن کے راستےافغانستان فرار ہونے کوشش کی، چمن بارڈرپرپولیس نے روکنے کی کوشش کی، ہم نےپولیس پرجوابی فائرنگ کی،پولیس کی جوابی کارروائی سےکارکےٹائر پھٹ گئے، پولیس نے مجھے 2 کلاشنکوف اور ساتھی سمیت گرفتار کر لیا۔

کتنی جائیدادیں
محمد خان بھٹی کو عہدے سے ہٹادیا گیا

محمد خان بھٹی نے رائےونڈ لاہور میں ساڑھے چار ایکڑ زمین پر فارم ہاؤس ، منڈی بہاؤالدین میں 150 ایکڑ زرعی اراضی اور 200 مویشیوں پر مشتمل ڈیری فارم، جوہر ٹاؤن لاہور میں 8 مرلے کا گھر، اتحاد ٹاؤن لاہور میں 7 مرلہ کمرشل اور 10 مرلہ رہائشی پلاٹ اور 2 گاڑیوں کی ملکیت کا اعتراف کیا ہے۔

اس کے علاوہ مونس الہٰی کے ذریعے شوگر مل میں 25 کروڑ روپے اور رحیم یارخان کی شوگر مل میں 10 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کا اعتراف کیا ہے۔

انہوں نے خواجہ موٹرز لاہور میں 10 کروڑ روپے اور سرگودھامال نظام حیدر کے ساتھ 7 کروڑ روپے کی انویسٹمنٹ کا بھی اعتراف کیا ہے۔

محمد خان بھٹی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش

کرپشن کہانی
محمد خان بھٹی نے اپنے اقبالی بیان میں بتایا کہ 2021 میں رانااقبال کو 20 لاکھ روپے رشوت لے کر نوکری دی، ہائی ویز منڈی بہاؤالدین کے ٹینڈر میں رانا اقبال سے ساڑھے 19 کروڑ روپے وصول کئے۔ رانا اقبال کو بعد میں ایکسین قصور لگانے کیلئے 30 لاکھ روپے وصول کئے۔

چوہدری پرویز الٰہی کے سابق پرنسپل سیکریٹری نے بتایا کہ سابق ڈسکہ ہائی وے ٹینڈر میں ٹھیکیدار نوید سے2 کروڑ روپے کی رشوت لی۔

چوہدری پرویز الہٰی کے کہنے پر پنجاب اسمبلی میں 500 افراد بھرتی کئے، 15 سیٹوں کا کوٹہ پرویزالہٰی، طارق بشیر چیمہ اور راجہ بشارت کو دیا گیا، ایک سیٹ اعجاز حسین شاہ کے بھتیجے اور 4 سیٹیں میرے حصے میں آئی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پرویز الہٰی اور مونس الہٰی نے گجرات میں 50 لاکھ کے ٹینڈر میں 35 فیصد کمیشن لیا، مونس الہیٰ نے لاہورکے ماسٹر پلان میں ملک ریاض اور دیگر کو فائدہ دے کر اربوں روپے لئے۔

محمد خان بھٹی نے اپنےاقبالی بیان میں بتایا انڈسٹریل اسٹیٹ گجرات اور حافظ آباد ٹو گجرات روڈ کے ٹھیکے پر 35 فیصد ۔۔ پنجاب ماس ٹرانزٹ کے تحت بسوں کی خریداری میں 10 فیصد، سالڈ ویسٹ منیجمنٹ کے کنٹریکٹ میں 7 فیصد کمیشن حاصل کیا گیا۔

ایک جج کے 2 بیٹے فرنٹ مین
ایک جج نے اپنے دو بیٹوں کو فرنٹ مین رکھا تھا۔ جج کے بیٹے کک بیکس لیتے اور تعیناتیاں کراتے تھے۔ پی ٹی آئی قیادت اور پرویز الہٰی کی ہدایت تھی جج کے بیٹوں کا کام نہیں رکنا چاہیے۔

چوہدری پرویز الٰہی کا مبینہ آڈیو لیک پر ردعمل

محمد خان بھٹی کون ہیں؟
محمد خان بھٹی کا تعلق پنجاب کے شہر منڈی بہاؤالدین سے ہے اور وہ چوہدری پرویز الہیٰ اور ان کے بیٹے چوہدری مونس الہیٰ کے دست راست سمجھے جاتے ہیں۔

انہوں نے پنجاب اسمبلی میں 14ویں گریڈ سے ملازمت کا آغاز کیا۔ 2002 میں چوہدری پرویز الٰہی وزیراعلیٰ پنجاب بنے ، اسی وزار اعلیٰ کے دوران محمد خان بھٹی کو سیکریٹری اسمبلی مقرر کردیا گیا۔

ن لیگ کی حکومت میں انہیں کوئی سرکاری عہدہ نہیں ملا لیکن 2018 کے عام انتکابات کے بعد محمد خان بھٹی کو ایک مرتبہ پھر سیکریٹری الیکشن کمیشن بنادیا گیا۔

2022 میں جب چوہدری پرویز الٰہی دوبارہ وزیر اعلیٰ بنے تو انہوں نے محمد خان بھٹی کو اپنا پرنسپل سیکریٹری مقرر کر دیا

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button