نادرا کا کارنامہ :والدین کی شادی سے 15سال قبل بیٹی کی پیدائش کردی،

 ترنڈہ محمد پناہ : نادرا رجسٹریشن سینٹرحساس اداہ یا کرپشن کا گہوارہ؟والدین کی شادی سے 15سال قبل بیٹی کی پیدائش کردی،نوسر باز عورتوں کے ساتھ نوسر باز نادرا کا عملہ بھی مل گیا،فارم کی تصدیق ماسٹر عبدالواجد نے کھچی نے کردی،

نادرا رجسٹریشن سینٹر لیاقت پور اور ترنڈہ محمد پناہ کی کرپشن روڈ کی طرف لگادیا گیا،FIAسمیت نادرا حکام بھی نوسر بازوں کے آگے بے بس،وزیر داخلہ سے کاروائی کرنے کا مطالبہ

مقصود نامہ عورت کی شادی بمطابق ریکارڈ 1997میں مقامی زمیندار عطاء محمدسے ہوئی

لیکن ٹھیک 3سال بعد مقامی زمیندار عطاء محمد سے 12کینال اراضی ہتھیا کر مقصود مائی رفو چکر ہوگئی اور دوبارہ اپنے نکاح نامے کا ناجائز فائدہ اٹھا کراسکا ناجائز استعمال کرتے ہوئے

کسی اجنبی عورت سونیا خان کا شناختی کارڈ نمبر 31302-3963596-6بنوادیاجسکی تصدیق مبینہ طور پر 30روپے میں مقامی سکول ہیڈ ماسٹر عبدالواجد ولد عبدالقادر کھچی نے کی بعدازاں مورخہ 09-10-2020کو نوسربازسونیا بی بی نے مبینہ طور پر دوسرا فراڈ کرنے کے لیے نادرا کے کرپٹ آفیسران کی مبینہ آشیر باد حاصل کرکے لیے ان سے رابطے کیے اور نادرارجسٹریشن سینٹر ترنڈہ محمد پناہ کے کرپشن زدہ  عملے کو بھاری رشوت کے عوض خرید کر جعلی اور فرضی نکاح نامے میں خود کودختر خادم حسین ظاہر کرتے ہوئے اپنا سابقہ کارڈ اپڈیٹ کرالیا

جبکہ نادرا قانون کے مطابق جب کوئی عورت شادی شدہ ہوکر اپناسٹیٹس تبدیل کراتی ہے تو شوہر کی آن لائن گواہی انتہائی ضروری ہوتی ہے لیکن نادرا رجسٹریشن کے رشوت زدہ عملے نے اپنی وفادری نبھاتے ہوئے اور رشوت کے پیسے حلال کرتے ہوئے

نادرا رجسٹریشن کے قانون کو جوتی کی نوک پر اڑادیا یہ حالات نہ صرف سونیااور مقصود مائی کی نوسربازی ظاہر کرتے ہیں بلکہ انتہائی حساس نادرہ رجسٹریشن سینٹر کے ادارے کی کرپشن زدہ کارکردگی پر سوالیہ نشان اٹھنے لگے ہیں

نادرا کے خلاف ایکشن لینے والی پاکستان کی معتبر ایجنسی FIAکے مقامی سربراہان اور نادرا رجسٹریشن کے حکام بھی مبینہ طور پر بک گئے

نوسربازوں کے خلاف کاروائی نہ کی شہریوں نے وزیر داخلہ پاکستان سے مطالبہ کیا کہ نادرا رجسٹریشن سینٹر لیاقت پور اور ترنڈہ محمد پناہ کے تمام ذمہ داران کے خلاف فوری کاروائی کی جائے اور تمام ریکارڈ درست کرکے نوسرباز خواتین سے عوام کو لوٹنے سے بچایا جائے جبکہ خواتین سونیا،مقصود اور نادرا رجسٹریشن سینٹر کے آفیسران نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی تردید کی۔

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button