پارلیمنٹ کی بے توقیری،موجودہ حکومت کی سرپرستی میں ہو رہی ہے ماضی میں اس کی نظیر نہیں ملتی

اسلام آباد : ایم این اے محترمہ زیب جعفرنے قومی اسمبلی بجٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس پارلیمنٹ میں میری یہ چوتھی نسل ہے ، میرے والد چوہدری محمد جعفر اقبال اسپیکر کی کرسی پر اپنے فرائض منصبی سر انجام دے چکے ہیں مگر پارلیمنٹ کی بے توقیری جس انداز سے موجودہ حکومت کی سرپرستی میں ہو رہی ہے ماضی میں اس کی نظیر نہیں ملتی۔

آج ہم اس مقدس ایوان میں بیٹھے ہیں ہمیں سوچنا چاہیے کہ کیا ہم اس کے اہل بھی ہیں یا نہیں۔ ہمیں یہاں اپنی سابقہ روایات اور اقدار کو بحال رکھنا ہو گا۔

موجودہ بجٹ میں 700 بلین کا نیا ٹیکس لگا کر ٹیکس کی تاریخ ہی تبدیل کر دی گئی ہے

ایسے حالات میں عام پاکستانی شہری جس کی اوسط انکم 20ہزار لگائی گئی ہے وہ غریب کیسے زندہ رہ سکتا ہے، جبکہ وزیر اعظم ہاوس کے اخراجات میں 18 کروڑ روپے کا مزید اضافہ کر دیا گیا ہے۔ تنخواہ دار طبقے پر 10 بلین کا مزید ٹیکس کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ اور کھانے پینے کی بنیادی اشیاءمثلاً بچوں کے دودھ وغیرہ پر بھی 17 فیصد ٹیکس لگا دیا ہے۔

ایسے حالات میں وہ غریب کیسے زندہ رہ پائے گا جسے مکان کا کرایہ، سکولوں کی فیسیں، ایمرجنسی میڈیکل بل اور دیگر اخراجات کھانے پینے کی اشیاءکے علاوہ برداشت کرنے پڑتے ہیں۔

اس بجٹ میں صنعتی ترقی کی حمایت تو کی جارہی ہے مگرمیں پوچھنا چاہتی ہوں کہ انسانی ترقی کے بارے میں کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟

اوسط پاکستانی کو بہتر زندگی گزارنے کا موقع کیسے فراہم کیا جائے گا؟ افغانستان کے بعد ایشیا میں دوسرا بڑا نوجوان آبادی پر مشتمل ہمارا ملک ہے جس کی 64 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔

مگر یہاں نوجوانوں کے بارے میں سوچا ہی نہیں جا رہا ،ان کے بہتر مستقبل کے حوالہ سے کوئی لائحہ عمل طے نہیں کیا گیا۔

ہمارے ملک میں تعلیمی اداروں کوکوئی پوچھنے والا ہی نہیں جب چاہیں ٹیوشن فیسوں میں اضافہ کر دیا جاتا ہے۔ اس سلسلے میںمیری تجویز ہے کہ غریب طلبہ کو مقامی بنک کی جانب سے قرض کی مفت فراہمی کی جائے اور اسٹوڈنٹ لون کا اہتمام کیا جائے۔

کورونا کے بعد دنیا کو سب سے بڑا چیلنج عالمی درجہ حرارت میں اضافے کا ہے۔یورپی یونین نے پلاسٹک کے استعمال پر پابندی لگا رکھی ہے۔

مگر ہم اس سلسلہ میں ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں ہم پلاسٹک کو ریسائیکل کر کے اس سے فائبر اور دیگر مصنوعات کی تیاری کے لیے استعمال کر سکتے ہیں تاکہ ہم بھی اپنے ملک کو آنے والے خطرات سے محفوظ بنا سکیں۔

میرا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے اس حکومت نے نیا صوبہ بنانے کا وعدہ کیا تھا مگر تین سال گزرنے کے باوجود کوئی ایک منصوبہ بھی نہیں دیاگیا۔

جبکہ ہمارے یعنی پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور میں بہاوالدین ذکریہ یونیورسٹی ملتان،ویمن کالج قادر پور راں، ویمن کالج مظفر گڑھ، بوائز کالج کبیر والا، محمد نواز شریف یونیورسٹی ملتان، جبکہ میرے ضلع میں خواجہ فرید انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی رحیم یار خان، شیخ زید میڈیکل کالج،2 پوسٹ گریجویٹ ڈگری کالجز، اور ہیڈ بریجز، دانش اسکول، کیڈٹ کالج ،سکول آف ایکسیلنس ، فلائی اوور شاہی روڈ،سڑکوں کے جال ، مفت ادویات کی فراہمی مریضوں کی سہولت کے لیے ہسپتالوں کو 48 سنٹی گریڈ کے درجہ حرارت میں ائیر کنڈیشنز کی فراہمی ، چولستان کے لوگوں کے لیے فری موبائل ڈسپنسریوں کا قیام اور بے شمار منصوبے مکمل کیے گئے۔

یہ ایک لمبی تفصیل ہے جبکہ میں نے یہاں صرف اپنے قائد میاں محمد نواز شریف کے دور حکومت کے چند فلاحی منصوبہ جات کی صرف ایک جھلک یہاں بیان کی ہے۔

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button