رحیم یارخان میں پولیس کے نجی ٹارچرسیلوں نے لوگوں کی زندگیاں تباہ کر دی

رحیم یارخان ،  8 عورتوں اور 19 کم سن بچوں سمیت 27 افراد کو غیر قانونی حراست میں لے کر نجی ٹارچر سیل میں رکھنے والے ایس ایچ او تھانہ بھونگ الیاس گورایہ کی آڈیو ریکارڈنگ سامنے آنے سے 2 صوبوں اور 4 اضلاع کے سنگم پر پیش آنے والا پولیس گردی کا لرزہ خیز واقعہ نیا رْخ اختیار کر گیا ہے ،
اے ایس پی بھونگ سرکل سیدسلیم رضا شاہ نے کس قانون کے تحت بغیر ایف آئی آر ، بغیر جسمانی ریمانڈ جواں سال مائیں اور شیر خوار سمیت کمسن بچے تھانیدار کے حوالے کیئے؟ اہم سوال پر موقف لینے کیلئے مختلف نمائندگان اور کرائم رپورٹرز کی اے ایس پی بھونگ سرکل سے بار بار فون پر رابطے کی کوشش، جواب دینے سے بچنے کیلئے وہ کالزاٹینڈ نہیں کر رہے،

ذرائع کے مطابق ایس ایچ او تھانہ بھونگ نے گذشتہ سے پیوستہ روز لاہور ہائی کورٹ بہاولپور بنچ میں پیشی کے دوران یہ تحریری موقف بیان کیا کہ غیر قانونی حراست میں لی گئی خواتین اور بچے اْس کی کسٹڈی میں نہیں ہیں جبکہ چند روز قبل ہی عزیز فارم کے مغوی کی رہائی کی ڈیل کے حوالے سے اپنے ہی تھانے میں گفتگو کے دوران وہ ان خواتین اور بچوں کی اپنے پاس موجودگی کا اقرار کر رہے ہیں اور بین االسطور انتہائی محتاط اندازمیں متاثرہ خاندان سے رقم کا تقاضا بھی کر رہے ہیں اور اس کے بعد خواتین اور بچے حوالے کرنے کا زور دار انداز میں وعدہ بھی کر رہے ہیں۔

ایس ایچ او الیاس گورائیہ کی یہ آڈیو ٹیپ پچھلے کئی برسوں سے بار بار شائع ہونے والی ان خبروں کی بھی تصدیق کر رہی ہے کہ پنجاب پولیس کے افسران خود تاوان دلوا کر مغویوں کو رہا کرواتے ہیں اور پھر جعلی مقابلوں کے ڈرامے کر کے محکمے سے انعامات اور ترقیاں پاتے ہیں ،

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ دھماکہ خیز گفتگو گذشتہ روز 17 جنوری 2022 کو ہائیکورٹ میں پیشی سے دو چار روز قبل ریکارڈ کی گئی ، متاثرہ خاندان کے بزرگ 70 سالہ رشید ولد دلیل نے یہ رٹ درخواست 4 خواتین اور ایک شیر خوار بچے کی رہائی کیلئے لاہور ہائیکورٹ بہاولپور میں دائر کی تھی

جس کے رد عمل میں ایس ایچ او الیاس گورائیہ مزید بگڑ گیا اور بستی پارو خان پر دوسرا ریڈ کر کے متاثرہ خاندان کے آٹھ اور نو برس کی عمر کے دو مزید لڑکے امام بخش اور دلبر بھی اٹھا کر غیرقانونی حراست میں لے لیئے ،

یاد رہے کہ بستی پارو خان کے یہ چھوٹے درجے کے کسان دریائے سندھ کے کچہ ایریا میں سابق ڈی پی اوز سہیل حیبب تاجک اور سہیل ظفر چٹھہ کے دور میں ہونے والے مشہور زمانہ آپریشن توبہ اور سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے حکم پر کیئے گئے

آپریشن ضرب آہن سمیت پچھلے 20 برسوں کے دوران کیئے گئے تمام آپریشنوں کے دوران یہیں مقیم رہے اور ان کی کبھی کوئی شکایت سامنے نہیں آئی ،

کشمور گڈو بیراج سے تین چار کلومیٹر کے فاصلے پر واقع اس بستی پارو خان میں رحیم یارخان کی سرحدی تحصیل صادق آباد کے بھونگ سرکل کی پولیس نے غلط مخبری پر پہلی بارقیامت 26 دسمبر 2021 کو صبح سویرے ایک ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران ڈھائی ،

پہلے ریڈ میں 25 افراد اور دوسرے میں مزید 2 بچوں کو غیر قانونی حراست میں لیا گیا ، ٹارگٹڈ آپریشن کیلئے کی گئی گمراہ کن مخبری کی حقیقت آشکار ہونے پر چار خواتین اور 16 بچوں سمیت 20 افراد کو رہا کیا جا چکا ہے ، چار خواتین اور ایک شیر خوار سمیت 3 بچے ابھی تک بھونگ پولیس کی غیر قانونی حراست میں ہیں ،

کمسن بچوں کا پچھلے 23 روز سے رو رو کر بْرا حال ہے جن کی جواں سال مائوں کو پولیس نے غائب کر رکھا ہے ، اس پولیس گردی کا نشانہ بننے والوں میں 8 عورتیں بھرائی مائی ، امینٹ مائی ، ست بھائی ، مائی ناملی ، شاہینہ بی بی ، نسیمہ بی بی ، نسرینہ بی بی سچل مائی اور صدر ، صدام ، قربان ، عثمان ، ، علی نواز، شاہنواز ، ساجد ، مائی ماروی ، مائی بچی ، محبوب ، قسمت علی ، مہتاب ، سرفراز ، ثمینہ ، مائی افرینہ ، نذر علی ، مہر علی اور زینب سمیت 8 ماہ سے 9 سال تک کی عمروں کے 17 بچے شامل ہیں ،

متاثرہ خاندان نے غیر قانونی حراست میں رکھی گئی چار جواں سال مائوں اور ایک شیر خوار سمیت تین بچوں کی فوری رہائی اور اس ظلم کے مرتکب پولیس افسران کیخلاف سندھ اور پنجاب کے وزرائی اعلیٰ ، وزیراعظم عمران خان اور پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے داد رسی کی اپیل کی ہے۔

دوسری طرف ایس ایچ او تھانہ بھونگ الیاس گورائیہ کا موقف ہے کہ متاثرہ خاندان کا کوئی فرد اْن کے زیر حراست نہیں اور پولیس اغوا برائے تاوان کے واقعات کی روک تھام کیلئے ٹارگٹڈ آپریشن کرتی رہتی ہے لیکن اس دوران کسی کو غیر قانونی حراست میں نہیں رکھا جاتا۔

ذرائع کے مطابق یہ ٹارگٹڈ آپریشن کروانے کیلئے تھانہ بھونگ کے موجودہ ایس ایچ او الیاس گورائیہ اور سابق ایس ایچ او امجد رشید نے ملی بھگت سے اے ایس پی بھونگ سرکل سلیم شاہ کو یہ گمراہ کن مخبری کی تھی ہ عزیز فارم سے اغوا کیا گیا ایک مغوی تھانہ گڈو تحصیل و ضلع کشمور کی بستی پارو خان میں رکھا گیا ہے۔

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button