جویریہ نامی لڑکی کے پر اسرار قتل کو غیرت کا رنگ دیکر دبایا جانے لگا

رحیم یارخان:جویریہ نامی لڑکی کے پر اسرار قتل کو غیرت کا رنگ دیکر دبایا جانے لگا‘ پولیس قتل کی مدعی کیس سے جڑے تمام کرداروں کو گرفتار کرنے کی بجائے انکے لیے سہولت کار بن گی‘

معصوم بچے اپنی ماں کے ساتھ ہوئے ظلم و زیادتی پر آہوں سسکیوں کے ساتھ انصاف کے منتظر‘ پولیس کی جانب سے پوسٹمارٹم رپورٹ اور فرانزک رپورٹ کو میڈیا سے چھپایا گیا۔

ماہِ جون میں تھانہ سٹی سی ڈویژن کی پولیس کو نہر آدم صحابہ چھلاں والے پل سے 25سالہ خاتون کی لاش ملی تھی جس کی بعد میں جویریہ کے نام سے شناخت ہوئی جوکہ گلشن اقبال کی رہائشی تھی جس کے والد کا نام محمد نواز تھا‘

جویریہ نے اپنے شوہر اسماعیل سے طلاق لے لی تھی اور اپنے ماموں زاد طلحہ نامی کزن کے ساتھ اپنے والد کے گھر سے چلی گئی تھی اور اپنے تین چھوٹے بچوں کو بھی ہمراہ لے گی تھی۔

ذرائع کے مطابق گھر سے جانے کے بعد طلحہ نے جویریہ کو لیاقت پور کے قریب اپنے کسی دوست کے گھر چولستان میں ٹھہرایا اور کچھ دنوں بعد ہی دونوں میں کسی بات کو لیکر توں تکرار ہوئی

جس کے ایک دن بعد جویریہ کی لاش نہر آدم صحابہ عباسیہ بنگلوز چھلاں والا پل کے مقام سے تھانہ سٹی سی ڈویژن کی پولیس کو ملی جو ابتدائی کاروائی کے بعد لاوارث قرار دیکر شیخ زید ہسپتال کے سرد خانے میں جمع کروا دی گئی‘

بعد ازاں جویریہ کے نام سے شناخت ہو ئی اور مزید جانچ پڑتال کے بعد تھانہ سٹی خانپور میں پولیس کی مدعیت میں مقدمہ کا اندراج ہوا کہ وقوعہ وہاں کا تھا مگر تھانہ سٹی خانپور کی پولیس نے قتل کی باریک بینی سے تفتیش کرنے کی بجائے بند کمرے کی سازباز کر کے قتل کو غیرت کا رنگ دے دیا اور جویریہ کے پر اسرار قتل سے جڑے کرداروں کو دنیا کے سامنے بے نقاب کر کے سزا دلوانے کی بجائے قاتلوں کو ہر طرح سے بچنے کا موقع فراہم کیا‘

تفتیش کا معیار ابتداء ہی سے سرد رکھا گیا‘ اس پراسرار قتل کے پیچھے اصل حقائق کیا ہیں‘ انکو منظرعام پر لانے کی بجائے مزید دبایا گیا اور قتل سے متعلق ہر طرح کی پیش رفت کو راز میں ہی رکھا گیا‘

عباسیہ بنگلوز چھلاں والے پل سے 25 سالہ جوریہ کی لاش نہر سے برآمد

لاش کی پوسٹمارٹم رپورٹ اور فرانزک رپورٹ کے بارے تاحال میڈیا کو آگاہ نہ کیا گیا ہے جبکہ تھانہ سٹی خانپور کے ایس ایچ او سے کیس کے بارے موقف لینے کیلئے متعدد بار رابطہ کیا گیا تو ایس ایچ او نے صاف انکار کر دیا۔

ذرائع کے مطابق اس اندھے قتل کے بارے اگر پولیس محنت اور ایمانداری سے تفتیش کرئے تو قتل سے جڑے تمام کرداروں کو گھر سے ہی گرفتار کیا جاسکتا ہے

کیونکہ جویریہ ماموں زاد طلحہ کے ساتھ گئی تھی یعنی معاملہ دوتین قریبی گھروں میں ہی ہے اور تفتیش کے بعد اصل حقائق بھی انہی دوتین گھروں سے ہی سامنے آئیں گے اور سفاک قاتل بھی انہی سے گرفتار ہو گا

مگر پولیس نے ایف آئی آر میں جویریہ کے بھائی عبدالرحمان کو دو کس نامعلوم کے ساتھ نامزد کر دیا اور منصوبہ بندی کے ساتھ کیے گئے قتل کو بڑے منظم طریقہ سے غیرت کا رنگ دے دیا گیا اور اب تمام حقائق کو میڈیا اور ہیومن رائٹس کی تنظیموں سے راز میں رکھتے ہوئے قتل کی تفتیش کو مکمل طور پر بستہ خاموشی میں ڈالنے کی بھرپور کوشش کی جا رہی ہے۔

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button