سمہ سٹہ جنگشن‘کھنڈرظاہرکرکے نام ونشان مٹایاجانے لگا

رحیم یارخان : سمہ سٹہ جنگشن‘1300 کوارٹرزپرمشتمل100 سال قدیمی ریلوے کالونی کو کھنڈرظاہرکرکے اسکے نام ونشان مٹایاجانے لگاجنگشن کوبی گریڈظاہرکرکے تمام ٹرینوں کے سٹاپ ختم کردیئے گئے عظیم تاریخی پس منظر رکھنے والاسمہ سٹہ جنگشن زبوں حالی کاشکار‘شہریوں کاوزیراعظم پاکستان شہبازشریف ‘وفاقی وزیرریلوے سے فوری نوٹس لینے اور جنگشن کی بحالی کامطالبہ
سمہ سٹہ کے شہریوں نے میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے ایک ملاقات میں بتایا کہ سونے جیسی اینٹوں ‘ سچائی و ایمانداری اور محبت کے نقشے سے انگریزدورِ حکومت میں سنہء 1900کی دہائی میں بنائی گئی سمہ سٹہ جنگشن ریلوے کالونی کو ریلوے کے کرپٹ راشی افسران نے من پسند ٹھیکیداروں سے مل کر کاغذوں میں expired ظاہر کر کے تاریخ کے نقشہ سے اس کانام و نشان تک مٹانے کے درپہ ہیں انہوں نے بتایا کہ سمہ سٹہ جنکشن انیس سو کی دہائی میں انگریز دور حکومت میں بنائی گئی تیرہ سو کوارٹرز پر مشتمل ریلوے کالونی سچائی ایمانداری ومحبت سے تعمیر کی گئی جو تاریخی ادوار میں اپنا الگ مقام رکھتی ہے بد قسمتی سے سمہ سٹہ جنکشن کی ریلوے کالونی تقریبا 1994 یا95نواز دور حکومت میں اسٹال ٹھیکیداراوراس وقت کے آفیسران کی بھوک کی نظر ہوگئی اوراس کو بی گریڈ جنکشن قراردیئے جانے پر تمام ٹرینوں کے اسٹاپ ختم کر کے ریلوے کالونی و جنکشن کے ساتھ سمہ سٹہ شہر کو بھی معذور کر دیا گیا ریلوے کالونی سے ملازمین کی بڑی تعداد کے انخلاء کے بعد کالونی ویرانی وتنہائی کا شکار ہو کر عدم توجہی کی وجہ سے بوسیدہ ہو کر زمین بوس ہونے لگی ظالم حکمران راشی و کرپٹ آفیسران و ٹھیکیداروں کے بھوکے بھیڑیوں کی نظر ہوگئی اور پرانی اینٹوں کی صورت میں ٹینڈر پاس کر کے سونے کے بھاوَ فروخت کر کے پراپرٹی ڈائیریکٹر بلڈنگ انجینئر سب انجینئر آئی او ڈبلیو اور اس سے منسلک تمام راشی آفیسرز چند لاکھ روپے کی حوس سے اپنی تجوریاں بھر کر پاکستان میں موجود تاریخی و خوبصورت عمارتوں کو گرا کر پاکستان کے نقشے سے مٹایا جارہا یہ اینٹیں نہ صرف تقریبا ساڑھے چار کلو گرام وزنی بلکہ سائز میں بھی بہت بڑی اور موٹی ہیں ان اینٹوں کو شہر کے بڑے پیمانے پر بلڈرز خرید کر کوٹھیاں بنگلے اور پلازے تعمیر کر رہے ہیں شہریوں نے میڈیا ٹیم سے بات کرتے ہوئے افسوس و افسردگی کا اظہار کیا اور کہا جن ریلوے کوارٹرز میں ملازمین رہائش پزیر ہیں وہ کوارٹرز اپنی اصل شناخت ظاہر کر رہے ہیں کیوں کہ ان کی تزئین وآرائش اور دیکھ بھال کی جاتی ہے شہریوں کا کہنا ہے ریلوے کالونی کو بجائے صفحہ ہستی سے مٹانے کے ان کی تزئین وآرائش کر کر رینٹ پر دئیے جائے تو پاکستان ریلوے کو ماہانہ اربوں روپے کا نفع حاصل ہو گا اور ورثہ میں ملے اس تاریخی تحفہ کو محفوظ کیا جا سکتا ہے شہریوں نے چیف جسٹس آف پاکستان‘وزیراعظم پاکستان شہبازشریف‘ وزیر ریلوے ڈائیریکٹر ریلوے سی ای او جی ایم ریلوے ڈی ایس ریلوے ڈائیریکٹر ایف بی آر ڈائیریکٹر جنرل انٹی کرپشن و وجی لینس کمیشن سے ریلوے کالونی کو گرانے کی فوری روک تھام اور فوری نوٹس لے کر محکمانہ کارروائی کا مطالبہ کیا ہے ۔

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button