رحیم یارخان میں محکمہ انہار کی ملی بھگت سے دو بڑے شگاف،رقبہ زیر آب

رحیم یارخان :محکمہ انہار کی غفلت کی ہیٹرک 2 نہروں میں تین مقامات پر بڑے بڑے شگاف وسیع رقبہ زیر آب بستیاں پانی میں ڈوب گئی گندم بھوسہ چارے کی فصلیں تباہ محکمہ انہار کے بے ہس اہلکار موقع پر نہ پہنچ سکے لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت شگاف پڑ کئے بیس گھنٹے کے بعد ایک شگاف میں پانی جاری لوگوں کا احتجاج نہروں کے واچ مین (بیلداروں) کو سب انجینئر اور ایس ڈی او اپنے ذاتی مویشی فارموں اور سیاسی افراد کے گھروں پر ڈیوٹیاں لگا دیتے ہیں

جس کی وجہ سے نہروں کی دیکھ بھال ممکن نہیں ایک بیل دار کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اعتراف افسران غلط ہیں کام نہیں کرنے دیتے چوبیس گھنٹے ذاتی گھروں ڈیروں پر کام لیا جاتا ہے

محکمہ انہار
محکمہ انہار

پکالاڑاں SDOانہار کے زیر انتظام چلنے والی نہریں چھنڑیلی اور شریف مائنر میں تین مختلف مقامات پر رات گئےپچیس پچیس فٹ چوڑےشگاف پڑ گئے

جس سے آس پاس کی بستیاں پانی میں گھیر گئیں اور وسیع علاقوں میں گندم کی کئی ہوئی فصل بھوسہ اور چارہ کی فصل برباد ہو گئی شگاف رات کی تاریکی میں ہونے پر محکمہ نہر کے عملہ نے اطلاع کے باوجود موقع پر پہنچنے کی ضرورت محسوس نہ کی کیونکہ بیلدار حضرات یا تو کسی سب انجینئر کے ڈھیروں گھروں یا مال مویشی فارموں پر ڈیوٹی ادا کر رہے ہوتے ہیں

دو روز قبل بھی خان بیلہ شہر میں نہر فور ایل میں 30 فٹ چوڑا شگاف ہونے سےمحلہ محمد آباد میں تباہی مچا دی تھی اس واقعے کے بعد بھی محکمہ انہار کے اہلکار و افسران کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی اور دو بڑی نہروں میں شگاف ہو گئے مقامی لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ محکمہ انہارکے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے اور ان کے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگا کر ازالہ جائے

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button