رحیم یارخان :تھانہ سہجہ سائلین کے مسائل حل کرنے کی بجائے خود بڑا مسئلہ بن گیا

رحیم یارخان: تھانہ سہجہ سائلین کے مسائل حل کرنے کی بجائے خود بڑا مسئلہ بن گیا‘ ایس ایچ او اور محرر سمیت تمام اہلکاروں نے کئی گھنٹے تھانے سے غائب رہنا معمول بنالیا“ایس ایچ او کی مبینہ سرپرستی میں دن اور شام کے وقت گشت کے نام پر تھانے سے غائب اہلکاروں کی منشیات فروشوں اور جوئے کے اڈوں سے مبینہ بھتہ وصولی کیلئے سرکاری گاڑی کا بے دریغ استعمال‘

تھانے آنے والے سائلین انتظار کی سولی پر لٹک کر مایوس واپس جانے پر مجبور‘ دادرسی کیلئے ایس ایچ او دی گئی درخواستوں پر کئی روز تک کوئی نوٹس نہیں لیا جاتا‘ فرنٹ ڈیسک پر تعینات ملازم ”نکا تھانیدار“ بن کر سائلین کو ڈیل کرنے لگا۔

 متعدد مواضعات کی حدود پر مشتمل تھانہ سہجہ سائلین کو فوری انصاف اور دادرسی کی بجائے ان کے لیے بہت بڑا مسئلہ بن کر رہ گیا ہے۔

Sheja Police Station

تھانے میں تعینات ایس ایچ او صادق حسین شاہ، محرر جام ممتاز، اے ایس آئی شکیل احمد، اے ایس آئی حضور بخش سمیت تمام اہلکاروں نے دن اور شام کے اوقات میں کئی گھنٹے غائب رہنا معمول بنالیا ہے۔

لڑائی جھگڑوں اور چوریوں سمیت دیگر واقعات کی رپورٹ درج کروانے کے لیے آنے والے سائلین کا تھانے میں پڑی خالی کرسیاں منہ چڑانے لگی ہیں،

فرنٹ ڈیسک پر تعینات اہلکار سائلین کو ”بیٹھیں صاحب آجائیں گے“ کی تسلیاں دیتے رہتے ہیں جبکہ کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود ایس ایچ اور اور محرر کے تھانے نہ آنے پر سائلین مایوس ہوکر واپس چلے جاتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق اگر کسی سائل کی طرف سے فرنٹ ڈیسک اہلکار کو واقعے کی تحریری درخواست دی جائے تو اس کو پنجاب پولیس کے آن لائن سسٹم میں لانے پر کئی روز لگا دیئے جاتے ہیں جس کے بعد تفتیشی افسر اے ایس آئی شکیل احمد اور اے ایس آئی حضور بخش بیک وقت بیٹھ کر مبینہ طور پر تمام درخواستوں پر کارروائی کرنے کی بجائے مدعی کو بتائے بغیراس کی درخواست داخل دفتر کردیتے ہیں

جس میں وہ اپنی جھوٹی تفتیش تحریر کرتے ہیں، اسی طرح محرر جام ممتاز بھی تھانے کے روزنامچے سمیت دیگرریکارڈ کو مبینہ جعلسازی سے ترتیب دیتا ہے تاکہ اگر کوئی افسر اچانک تھانے کے دورے پر آبھی جائے تو ریکارڈ مرتب ہونا چاہیے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس ایچ اوکی مبینہ سرپرستی میں اہلکار اپنی ڈیوٹیوں سے غائب ہوکر قصبہ سہجہ اور دیہاتی علاقوں میں منشیات فروشوں اور جوئے کے اڈوں سے پولیس موبائل اور ذاتی موٹر سائیکلوں پر ”کمائی“ کرتے ہیں۔

قابل امرذکر یہ ہے کہ ایس ایچ او اور دیگر اہلکاروں کے تھانے سے غائب ہونے پر فرنٹ ڈیسک پر تعینات ملازم ”نکا تھانیدار“ بن کر سائلین کو ڈیل کرکے ایس ایچ او کو بذریعہ فون واقعات کی اطلاع بہم پہنچانا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تھانے میں دی گئی حقائق پر مبنی درخواستوں پر کارروائیاں نہ ہونے کے برابر ہیں جبکہ سیاسی اثر ورسوخ پر فرمائشی ایف آئی آرز کا اندراج چند منٹوں میں کیا جاتا ہے۔

ایس ایچ او صادق حسین شاہ نے اپنی اور دیگر اہلکاروں کی تھانے سے غائب ہونے کی صورتحال پر اپنے مؤقف میں بتایا کہ وہ اور اہلکار گشت پر ہیں واپس تھانے پہنچ جائیں گے۔ عوامی، سماجی حلقوں نے تھانہ سہجہ میں جنگل کے قانون پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ڈی پی او رحیم یارخان اسد سرفراز سے مطالبہ کیا ہے کہ صورتحال کا سخت نوٹس لے کر غائب رہنے والے اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے تاکہ انصاف کی امید لے کر تھانے آنے والے سائلین کی دادرسی ہوسکے۔

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button