رحیم یارخان کی سوشل لائف ایکٹیویٹی شامِ دوست کے نام سے پہلا اجلاس

رحیم یارخان کی سوشل لائف ایکٹیویٹی ‘‘یار محفل ’’ کا احیا ، سواگت ریسٹورنٹ میں ‘‘شامِ دوست’’ کے نام سے پہلا اجلاس ، سینئر جرنلسٹس اور وکلا سمیت پچھلے 3 عشروں کے پرانے دوست مل بیٹھے ، یادگار فکری نشست رات گئے تک جمی رہی ، نصف صدی تک بے مثال سماجی رنگ و رونق کی جان رہنے والی اس تنظیم کی بنیاد چوہدری ہدایت اللہ مرحوم و مغفور نے 60 سال قبل رکھی تھی

پرانی روایات نئے دور سے ہم آہنگ کرنے کا منفرد تجربہ کرتے ہوئے رحیم یارخان کی سوشل لائف ایکٹیویٹی ‘‘یار محفل ’’ کا احیا ، نصف صدی تک بے مثال سماجی رنگ و رونق کی جان رہنے والی اس تنظیم کی بنیاد چوہدری ہدایت اللہ مرحوم و مغفور نے 60 سال قبل رکھی تھی ،

تاہم ان کے انتقال کے بعد ‘‘یار محفل ’’ غیر فعال ہو گئی ، احیا کے بعد گذشتہ روز سواگت ریسٹورنٹ میں ‘‘شامِ دوست’’ کے نام سے پہلا اجلاس منعقد کیا گیا ،

رحیم یارخان کے سینئر جرنلسٹس اور وکلا سمیت پچھلے 3 عشروں کے پرانے دوست مل بیٹھے ، یوں رات گئے تک ایک یادگار فکری نشست جمی رہی ، ‘‘شامِ دوست’’ کے نام سے اس فکری نشست کا اہتمام سینئر صحافی و کالم نویس عبدالقدوس اور معروف قانون دان لالہ حسین اقبال ایڈووکیٹ نے باہمی مشاورت سے کیا تھا ،

مدعو کیئے گئے تمام دوستوں کو ایک خوشگوار سرپرائز یوں ملا کہ اپنے پچھلے تین عشروں کے رفقا کار اور دوستوں کو اچانک ایک ساتھ دیکھ کر سب کے دل باغ باغ ہو گئے ،

عمران اشرف ایڈووکیٹ ، عرفان علی ، میاں نوید احمد ، اعجاز خان ، شاہد جاوید ، میاں سہیل نسیم ، میاں کاشف رسول ، جہانگیر جنگی ، ندیم قاسم ، ماسٹر فیاض ، اصغر بوبی ، چوہدری ابرار ، سلمان دھریجہ اور قاسم ورند ‘‘یار محفل ’’ کے احیا کے بعد منعقد کی گئی اس پہلی ‘‘شامِ دوست’’ میں شریک ہوئے ۔

یاد رہے کہ ‘‘یارمحفل ’’ کے نام سے سوشل لائف ایکٹیویٹی کی بنیاد رحیم یارخان کی بزرگ سیاسی و سماجی شخصیت چوہدری ہدایت اللہ مرحوم نے رکھی تھی ، ‘‘ کاروبارِ دنیا ’’ کی مصنوعی چکا چوند ، اونچ نیچ اور تصنع و بناوٹ سے بالکل پاک ‘‘شامِ دوست’’ کم وبیش نصف صدی تک باقاعدگی کے ساتھ وائرلیس پل کے ساتھ واقع چوہدری ہدایت اللہ کی رہائش گاہ کے لان میں منعقد ہوتی رہی اور اس میں شہر کی ایلیٹ کلاس سے ورکنگ کلاس تک کے تمام ممبران یکساں عزت و احترام کے ساتھ شریک ہوتے رہے ۔

گذشتہ شب عباسیہ ٹائون میں سواگت ریسٹورنٹ کے انتہائی پرسکون اور پرفضا احاطے میں منعقد کی گئی ‘‘شامِ دوست’’ کے شرکا نے ‘‘یارمحفل ’’ کے احیا کی اس چھوٹی سی کاوش کو سراہا اور دنیا کے جھمیلوں اور غموں سے آزاد ہو کر کئی گھنٹے تک پرانی یادیں تازہ کرتے رہے ،

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے تمام شرکا نے یہ سلسلہ باقاعدگی کے ساتھ جاری رکھنے اور روایتی سیاسی و نظریاتی اختلافات سے بالاتر ہو کر شہر کی سوشل لائف کو پھر سے زندہ اور فعال کرنے کا عزم کیا ،

تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عبدالقدوس اور لالہ حسین اقبال ایڈووکیٹ نے کہا کہ رحیم یارخان کے تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ ضلع کی بزرگ شخصیت چوہدری ہدایت اللہ کے اس حوالے سے مداح رہے کہ چوہدری صاحب کے دل کے دروازے ہمیشہ سب کیلئے کھلے رہے اور کسی قسم کے نظریاتی و سیاسی اختلافات کی تلخیاں ان کی ‘‘ سوشل ایکٹیویٹی اینڈ لو فارآل’’ کی سوچ کو متاثر نہ کرسکیں ،

اس لیئے اس عزم کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ یارمحفل کے تمام پرانے کرداروں خاص طور پر چوہدری ہدایت اللہ مرحوم و مغفور کے ساتھ طویل عرصہ گذارنے والے اُن کے بزرگ دوستوں سے ازسرنو رابطہ کیا جائے گا اور اُنہیں اگلے اجلاس میں مدعو بھی کیا جائیگا تاکہ رحیم یارخان کی تاریخی بصیرت اور نئے دورکی فکری جدوجہد کو ہم آہنگ کیا جاسکے ۔

موجودہ مشینی دور کے کل پرزے بن کر رہ جانے والے شہریوں کی طرف سے یار محٖفل کے اس نئے عزم اور نئے انداز سے احیا کی تجویز کو بڑے پیمانے پر سراہا جا رہا ہے ۔
کیپشن
رحیم یارخان : ‘‘یارِمحفل’’ کے احیا کے حوالے سے مقامی ہوٹل سواگت ریسٹورنٹ میں منعقدہ ‘‘شامِ دوست’’ میں سلمان دھریجہ ، ماسٹر فیاض ، قاسم ورند ، میاں کاشف رسول ، جہانگیر جنگی ، چوہدری ابرار ، شاہد جاوید چوہدری ، میاں نوید احمد ، عبدالقدوس ، عرفان علی ، میاں سہیل نسیم ، عمران اشرف ایڈووکیٹ ، لالہ حسین اقبال ایڈووکیٹ ، اعجاز خان ، اصغر بوبی ، ندیم قاسم شریک ہیں

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button