مندرحملہ کیس: ہندو برادری سے اظہار یکجہتی کے لئے آئی ہوں، شونیلہ روتھ

رحیم یار خان:وفاقی پارلیمانی سیکرٹری بین المذاہب ہم آہنگی و ایم این اے شونیلہ روتھ نے ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر خرم شہزاد کے ہمراہ ضلعی بین المذاہب ہم آہنگی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں رہنے والے تمام مسلمان اور غیر مسلم مذہبی ہم آہنگی سے آگاہ ہیں۔
ضلع رحیم یار خان کی تحصیل صادق آباد کے نواحی علاقہ بھونگ میں ہندو برادری کے مندر پر شرپسندوں کی جانب سے حملہ اور اسے نقصان پہنچانے کا وزیر اعظم عمران خان نے سخت نوٹس لیا ہے۔

وزیر اعظم اس افسوسناک واقع پر افسردہ ہیں اور انہوں نے ہدایت کی ہے کہ مندر حملہ میں ملوث اورمندر پر حملہ کے لئے اکسانے والے عناصر کے خلاف فوری کارروائی کی جائے

جبکہ وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر وہ آج ہندو برادری سے اظہار یکجہتی کے لئے آئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مندر پر حملہ عالمی سطح پر پاکستان کی بدنامی کا باعث بنا مگر حکومت اور اداروں کی بروقت مداخلت اور ذمہ داران کے خلاف کارروائیوں نے ثابت کیا کہ پاکستان واحد ملک ہے جہاں تمام اقلیتیں مکمل محفوظ ہیں اورکسی کو بھی مذہب کے نام پر شرپسندی پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئین اور قانون تمام مذاہب کو مکمل مذہبی آزادی فراہم کرتا ہے۔ بین المذاہب ہم آہنگی کمیٹی کے اراکین کی جانب سے قیام امن کے لئے کی جانے والی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ مقامی اور علاقائی سطح پر مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے لئے اپنی کوششیں تیز کریں۔

انہوں نے کہا کہ وزارت مذہبی امور اس بات کو یقینی بنا رہی ہے کہ تمام مذاہب کے ماننے والے باہمی احترام میں رہیں اور خصوصا نئی نسل کو ایک دوسرے کے مذہبی تقدس کو جاننے کے لئے فوری اقدامات کو یقینی بنایا جائے جس کے لئے وزارت مذہبی امور لائحہ عمل مرتب کر رہی ہے۔

ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر خرم شہزاد نے ضلع میں قیام امن اور مذہبی رواداری کے فروغ کے لئے ضلعی امن اور بین المذاہب کمیٹیوں کے شاندار کردار پر تفصیلی روشنی ڈالی۔اجلاس میں موجود بھیا رام انجم، پیٹر جان بھیل، گرو سکھ دیو جی، کرشنا رام، علامہ عبدالروف ربانی، ریاض احمد نوری، خواجہ محمد ادریس، بابر زمان اور دیگر نے کہا کہ بھونگ کا افسوسناک واقعہ کی تمام مذاہب نے مزمت کی ہے جبکہ ضلع میں تمام مذاہب میں قابل اعتماد مذہنی ہم آہنگی موجود ہے اور تمام مذاہب کے لوگ ایک دوسرے کے مذہبی تہوار، خوشی اور غمی میں شرکت کرتے ہیں۔

آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے بنائے جانے والے لائحہ عمل میں مکمل عمل کیا جائے گا۔

مندر حملہ کیس ،صادق آباد میں پریس کانفرنس بین المذاہب ہم آہنگی

صادق آباد:اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے ،ہندو برادری بھونگ میں ہونیو الے واقعہ پر شدید کرب میں مبتلا ہے ،وزیر اعظم عمران خان کو فوری طور پر آنا چاہیے تھا ،

مقامی پولیس کی ہٹ دھرمی اور غفلت قابل افسو س ہے ،اقلیتی برادری کو اپنے مندروں میں عبادت کی آزادی حاصل ہونی چاہیے،

5اگست کو ہندو کمیونٹی نے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا اظہار کرنا تھا لیکن چند شر پسند عناصر نے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ہمارے اس مشن کو سبوتاژ کردیا اور عالمی اقوام میں پاکستان کیخلاف ایک بدترین سازش کو پروان چڑھایا،

شر پسند عناصر فرقہ واریت اور مذہب پرستی کی آڑ میں اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہیے ہیں ہندو برادری کبھی بھی مسلمانوں کی مقدس گاہوں اور قرآن مجید کی بے حرمتی کا سوچ بھی نہیں سکتے

ہمارے لئے تمام مذاہب قابل احترام ہیں ان خیالات کا اظہار اقلیتی رہنمایان رکن قومی اسمبلی و جنرل سیکرٹری پاکستان پیپلزپارٹی جنوبی پنجاب اقلیتی ونگ عامر نوید جیوا ،صدر جنوبی پنجاب اقلیتی ونگ سیٹھ بصروجی اور ضلعی و ڈیژنل عہدیداران خواجہ رضوان عالم ،حبیب الرحمان گوپانگ ،رانا طارق محمودخاں ،منوں رام ،پنوں رام ،تارا رام ،رادھے شام ،مکھنا جی ،موہن لعل ،شگن لعل سمیت پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنمایان نے پریس کلب صادق آبا دمیں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا
انوںنے کہاکہ ہمیں تحفظ فراہم کیا جائے اور واقعہ کے ذمہ داران کے خلاف سخت سے سخت قانونی کارروائی عمل میں لانی چاہیے

انہوںنے بتایا کہ بھونگ میں مقیم ہندو برادری اس واقع کے بعد خوف و ہراس کی وجہ سے اپنے گھروں کو چھوڑ کر سندھ اوردیگر جگہ نقل مکانی کر چکے ہیں چند ایک بھونگ میں موجود ہیں وہ بھی خود کو عدم تحفظ کا شکار سمجھ رہے ہیں

،تاحال رینجر ز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار سیکورٹی پرتعینات ہے لیکن ملزمان آزاد ہے ہمیں خدشہ ہے کہ رینجرز اور پولیس اہلکاروں کے جانے کے بعد ہم پر پھر حملہ ہو سکتا ہے حکومت ،بھونگ کے رئیس خاندان اور پولیس انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ ہمیں یقین دلائے کہ ایسا افسوسناک واقعہ پھر رونما نہیں ہو گا۔
ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر خرم شہزاد نے کہا ہے کہ امن کمیٹی کے اراکین کی جانب سے سماجی امن اور مذہبی رواداری کی فضا کو برقرار رکھنے کے لئے کی گئی شاندار خدمات قابل تحسین ہیں اور ضلع رحیم یار خان کے تمام علماء کرام اور مختلف مذاہب کے اکابرین متحد ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلعی امن کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا جس میں اسسٹنٹ کمشنرز ریاست علی، محمد یوسف چھینہ،، سرمد علی بھاگت، عظمان چوہدری، یوسف کلیم، ممبران ضلعی امن کمیٹی خواجہ محمد ادریس، علامہ عبدالروف ربانی، ریاض احمد نوری، بابر زمان، سید علمبردار نقوی، مولانا فضل محمود حیدری، قاضی خلیل الرحمن، میاں احسان الحق سمیت بلدیاتی اداروں، واپڈا، سوئی گیس و دیگر محکموں کے افسران موجود تھے۔

اجلاس میں ممبران امن کمیٹی کی جانب سے بھونگ مندر پر حملہ کی مزمتی قرار داد پیش کی گئی جسے اکثریت سے منظور کر لیا گیا۔

ڈپٹی کمشنر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھونگ میں ہندو برادری کے مندر پر حملہ ایک افسوسناک عمل تھا جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

اس مشکل وقت میں حکومت اور انتظامیہ مذہبی ہم آہنگی کے فروغ میں مثالی کردار اور تعاون کرنے پر تمام مذہبی  رہنماؤں اور اقلیتی برادری کے اکابرین کی شکر گزار ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم مل کر بیرونی اور اندرونی سازشوں کو ناکام بنا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ محرم الحرام کی آمد ہے ضلعی انتظامیہ متعلقہ سیکورٹی اداروں کے ساتھ مل کر جلسے اور جلوس کے اوقات کار سمیت روٹس کی ایس او پیز کا مکمل پلان جاری کرے گی جس پر تمام فریقین ذمہ داری سے عملدرآمد کریں گے۔انہوں نے کہا کہ محرم الحرام کے اجتماعات اور جلوسوں میں کورونا ایس او پیز کا خاص خیال رکھا جائے۔

انہوں نے اسسٹنٹ کمشنرز کو ہدایت کی کہ وہ فوریہ طور پر مقامی سطح پہ ممبران امن کمیٹی اور منتظمین جلوس و مجالس سے میٹنگ کرکے جلوس و مجالس کے روٹس پر موجود مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں۔یکم محرم سے قبل تمام روٹس کلیئر ہونے چاہیے اور میں بذات خود بھی تمام روٹس کا جائزہ لوں گا۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کی جانب سے جاری سیکورٹی پلان پر مکمل عملدرآمد کے لئے ضلعی و تحصیل سطح پر کنٹرول رومز قائم کئے جائیں گے۔

انہوں نے علماء کرام کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ بھونگ مندر پر حملہ بھی سوشل میڈیا کے غیر ذمہ دارانہ استعمال کے باعث ہوا ضلعی انتظامیہ سوشل میڈیا پر غیر مجاز اور اشتعال انگیز مذہبی مواد کی سخت مانیٹرنگ کرے گی اور اس متنازعہ میٹریل کو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ سمیت شیئر کرنے والوں کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ممبران امن کمیٹی نے کہا کہ سائبر کرائم اس دور کا سب سے بڑا فتنہ ہے اور بھونگ میں مندر پر حملہ کا افسوسناک واقع بھی اس کے غلط استعمال کی وجہ سے پیش آیا۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کو کنٹرول میں رکھنے کے لئے قوانین پر سختی سے عملدرآمد کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ مندر حملہ کے فوری بعد حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے علماء کرام اور اقلیتی مذہبی رہنماؤں سے مشاورت قابل تحسین ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آئے اور مذہبی منافرت پھیلانے کی جو سازش کی گئی تھی اسے ناکام بنا دیا گیا۔

ممبران امن کمیٹی نے کہا کہ ہم روایت کے مطابق امن کے قیام میں مکمل تعاون کریں گے، نفرت انگیز تقاریر پر زیرو ٹالرنس پالیسی ہو گی۔

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button