وفاقی وزیر صنعت وپیداوار مخدوم مرتضی محمود کھاد مافیا کے سرپرست بن گئے

رحیم یارخان: غیر ملکی یوریا کھاد کی ایک لاکھ بوری سے لدے ٹریلر چار روز سے سڑک کنارے کھڑے ہیں کسان بلیک مارکیٹنگ مافیااور ڈیلرز کے مابین فٹ بال بننے پر مجبور،


ضلع رحیم یارخان میں گندم کی فصل جوکہ تیاری کے آخری مراحل میں داخل ہوچکی ہے اور اسے یوریا کھاد کی اشد ضرورت ہے تو اس دوران کھاد کی بلیک مارکیٹنگ مافیا نے اپنے پنجے گاڑھ لیے ہیں اور کھاد کی شدید قلت پیدا کرکے نہایت مہنگے داموں کھاد فروخت کی جارہی ہے۔


اس سلسلہ میں وفاقی حکومت کی جانب سے غیر ملکی یوریا کھاد پاکستان پہنچ چکی ہے اور ضلع رحیم یارخان کے 2لاکھ 40ہزار کوٹہ کی ایک لاکھ 20ہزار بوری سے لدے ٹریلر کراچی سے رحیم یارخان پہنچے جو گزشتہ 4روز سے 78چک کے قریب سڑک کے کنارے کھڑے ہیں مگر یوریا کھاد کی ان بوریوں کو ابھی تک ضرورت مند کسانوں تک نہیں پہنچایا جاسکا جس کے باعث کسان بیچارے کھاد ڈیلرز اور بلیک مارکیٹنگ مافیا کے مابین فٹ بال بننے پر مجبور ہوچکے ہیں۔

کسان تنظیموں کےنمائندےچئرمین آل پاکستان کسان فاونڈیشن سید محمود بخاری کا کہنا ہے کہ کئی دنوں سے غیر ملکی کھاد کے یہ ٹریلر روڈ پر کھڑے ہیں

ایگری کلچرڈیپارٹ سے اس حوالے سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ غیر ملکی کھاد کی منظوری جب تک وفاقی وزیر برائے صعنت و پیداوار نہیں دیں گے اس وقت تک ہم کھاد کی ترسیل نہیں کر سکتے ،رحیم یارخان میں کھاد مافیا کو کھلی چھوٹ دی جا رہی ہے

این ایف ایم ایل انتظامیہ کی غفلت کی وجہ سے ہم چار روز سے یہاں پر کھڑے ہیں اور کوئی پوچھے والا نہیں ہے کھاد کی ایک لاکھ بوری لے کر ہم کراچی سے رحیم یارخان کے لئے روانہ ہو ئے تھے

نیشنل فرٹیلائزر مارکٹنگ لمیٹیڈ (این ایف ایم ایل) کےرحیم یارخان میں سٹور انچارج رئیس اظہار کا کہنا ہے کہ لوکل کھاد کا سرکاری 2150روپے تھا جبکہ سرکاری سطح پر امپورٹڈ کھاد کا ریٹ بڑھا کر 2340روپے کردیاگیاہے اور اسکی فروخت بھی روک دی گئی ہے جس کےباعث کاٹن فیکٹری کے گودام میں 60ہزار بوری ان لوڈ کرکے رکھ دی گئی ہے جو نہی سیل شروع ہوئی ایک دن کے اندر ہی ٹرالر بھی خالی ہوجائیں گے ۔

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button