ان غلط فیصلوں نے پنجاب میں بھی نفرت کے بیج بو دیئے ہیں عمران خان

ان غلط فیصلوں نے پنجاب میں بھی نفرت کے بیج بو دیئے ہیں۔ ہاتھوں سے لگائی گر ہیں دانتوں سے کھولنی پڑتی ہیں۔ پورا ملک آج ایک سوال بنا ہوا ہے؟

اپنے جاری کر دی ویڈیو بیان میں عمران خان کا کہنا تھا کہ
یہ وہ شیلز ہیں جو گھر کے باہر ہیں. اس کا ہمیں کوئی اندازہ نہیں وہ ساری سڑک کے اوپر ساری رات صبح تک اور ابھی جب میں آپ سے بات کر رہا ہوں پھر شیلنگ ہو رہی ہے. پھر ایک اور حملہ ہو گیا.

تو میں اپنی قوم کے سامنے ایک سوال رکھنا چاہتا ہوں.

کہ یہ کون سا میں نے اتنا بڑا جرم کیا تھا.

کہ میرے گھر کے اوپر حملہ کبھی کسی پولیٹیکل لیڈر گھر کے اوپر اس طرح shelling نہیں ہوئی اور وہاں عورتیں تھیں ہمارے نوجوان تھے ان کے اوپر جس طرح attack کیا گیا اس کی کوئی تو کیا وجہ تھی میرا جرم کیا تھا جرم یہ تھا ذرا میں اب چاہتا ہوں غور سے سنیں میرا جرم کیا گیا ایک case لگا ہوتا ہے توشہ خانہ تھا جو توشہ خانہ کا case میرے اوپر ایک الزام لگایا گیا اور شکر ہے اللہ کا کہ وہ الحق ہے وہ توشہ خانہ کا سب کے سامنے اب ریکارڈ آ گیا ہے.
میں چیلنج کرتا ہوں کہ جب یہ کیس سنا جائے گا. اگر کسی نے ساری چیزیں جائز طریقے سے یعنی جائز طریقے سے توشہ خانہ کا مطلب ہوتا ہے کہ جو آپ پریزنٹ آپ کو جب گفٹس ملتی ہیں تو ان میں سے جو آپ رکھنا چاہتے ہیں ایک ایک قیمت ادا کر کے لے لیتے ہیں وہ آپ کی پراپرٹی بن جاتی ہے. یہ توشہ خانہ ہے اور یہ ستر سال سے یہی ہے.
اور یہ جو ہیں کہ وہ اچھا جی وہ آپ کو کوئی بڑا تحفہ ملا تھا state gift جو آپ چیز خریدتے نہیں ہیں توشہ خانہ کی وہ auction ہو جاتی ہیں وہ کوئی عجائب گھر میں نہیں رکھی جاتی تو میرے اوپر پورا انہوں نے میڈیا trial چلوایا اسی کے اوپر case کر دی ہے اور اب اللہ کا کرم ہے کہ ان ساری چیزیں ان کی سامنے آ گئی ہیں اور ابھی آپ کو پتہ چلے گا جب وہ دیکھیں گے کہ انہوں نے چوری کی ہے توشہ خانہ سے اور انشاءاللہ وہ سامنے آ جائے گا اب توشہ خانہ کا case لگا ایف ایٹ کی کچہری میں ایف ایٹ کی کچہری میں دو دفعہ بم دھماکے ہو چکے ہیں وہ اس کو آپ کی جو security ہے وہ protect ہی نہیں کر سکتے وہ جگہ ایسی ہے کہ وہاں وکیل بھی شہید ہوئے وہاں judges بھی شہید ہوئے ادھر ہی جب دو دفعہ دہشت گردی ہوئی تو جب وہاں اس کو کر ہی نہیں سکتے اور خود کہہ رہا ہے کہ میری جان خطرے میں ہے interior کہہ رہی ہے کہ میری جان کو خطرہ ہے ایک میرے اوپر حملہ ہو چکا ہے مجھے پتا ہے کہ جو لوگ آج بیٹھے ہوئے ہیں یہ اقتدار میں جو شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ یہ ہی انہوں نے ہی پہلا میرے اوپر کیا تھا اور ایک اور کے آدمی نے اب وہی میں بیٹھے ہیں خطرہ ان سے ہے تو میں ایک چیز مانگی کہ مجھے دیں ادھر جانے کے لیے اور اگر نہیں دے سکتے تو میرا ادھر کر دیں case جدھر مجھے ملتی ہے.
جب سے میری ٹانگ ٹھیک ہوئی ہے میں دو دفعہ ایک لاہور ہائی کورٹ گیا اور ایک اسلام آباد کوئی سیکیورٹی نہیں تھی. کوئی پروٹیکشن نہیں تھی.
اور پھر میں واضح کر دوں کہ یہ ان پریسیڈنٹڈ ہے کہ ایک ایکس پرائم منسٹر کو قاتلانہ حملہ ہوتا ہے. اس کے بعد اس کو سیکیورٹی نہیں ملتی.
اس کے لیے اس وجہ سے ہم نے عدالت میں گئے ہوئے ہیں کہ ہمیں سیکیورٹی دو اور اس جج نے ہمارے اوپر میرے اوپر وارنٹ نکال دیے. اب یہ وارنٹ کیا ہے? کے لیے پولیس آئی ہوئی تھی. میں یہ ذرا سارا آپ کو سمجھانا چاہتا ہوں کہ یہ جو ساری ابھی بھی شیلنگ ہو رہی ہے. یہ پولیس کا اور کوئی کام نہیں ہے. پوری فوج کی فوج آئی ہوئی ہے. رینجرز آئے ہوئے ہیں. کہ اس طرح کوئی دہشت گرد یا زمان پارک میں بیٹھا ہوا ہے.
وارنٹ صرف یہ تھے کہ آپ کو پولیس عدالت میں پیش کریں. یہ ہے وارنٹ.
جس عدالت میں میں اس لیے نہیں جا سکا کیونکہ سیکیورٹی کا ایشو تھا. عدالت نے پیش کرنا. یہ پولیس نے وہاں پیش کرنا تھا.
رات کو جو president ہیں لاہور ہائی court کے باہر کے اشتیاق خان انہوں نے surety دے دی ان کو میں نے authorized کر دیا انہوں نے surety دی کہ وہ وہ جو میرا appearance ہے ہائی court میں وہ guarantee کرتے ہیں اٹھارہ کو انہوں نے surety دے دی میں ہائی court میں present ہوں گا تو جب انہوں نے surety دے دی تو وہ پولیس officer جو مجھے arrest کرنے آیا تھا اس کو assurity مل جاتی ہے وہ case اس کو انتظار کرنا چاہیے تو میں نے فیصلہ کر لیا کہ میں عدالت جا رہا ہوں اس لیے تو وہ آیا تھا arrest کرنے اور یہ قانون ہے یہ جو code of criminal آ آ سی سی پی جسے کہتے ہیں کہ کورٹ فار کریمنل سی آر پی سی جو کوڈ ہوتی ہے جو جو جس کے تحت یہ قانون بنا ہوا ہے.
اس کا سیکشن سیونٹی فائیو کہتا ہے کہ یہ اگر کر دیں تو پولیس آپ کو اریسٹ نہیں کرتی. تو وہ رات لے لے کے پھر رہا ہے اشتیاق خان یہ اب شورٹی اور پولیس والا ہی نہیں مل رہا. وہ کیوں نہیں مل رہا کیونکہ انہوں نے فیصلہ کیا ہوا تھا میرے اوپر یہ اٹیک کرنے کا. اب یہ میں آپ کو دکھا رہا ہوں کہ یہ صرف شیلز نہیں ہیں. یہ گولیاں آپ کے سامنے ہیں. یہ گولیاں چلائی یہاں یہ گولیاں چلانے والے ایک آدمی کو عدالت میں پیش کرنے کے لیے نہیں آتے.
ان کے عزائم یہ جو اوپر سارے بیٹھے ہوئے ہیں جنہوں نے پہلے ہی مجھے قتل کرنے کی کوشش کی تھی. ان کے عزائم یہ نہیں تھے کہ عمران خان نے یہ عدالت میں بھی وہ کہہ رہے ہیں کہ میں پہنچوں گا اس کے باوجود یہ حملہ کر رہا ہوں اور ابھی تک حملہ ہو رہا ہے. ان کا مقصد کچھ اور ہے.
لندن کے اندر پلان بنا.
وعدے کیے گئے نواز شریف سے وعدہ یہ کیا گیا کہ اگر ہمیں بیک کریں گے تو میں آپ کو یہ یہ کر کے دوں گا جس میں عمران خان کو جیل میں ڈالوں گا پی ٹی آئی کو ختم کروں گا نواز شریف کو آہ سارے کیسز ختم کروں گا. یہ پلان تھا پورا. یہ پلان بڑی دیر سے پتہ ہے میں بتاتا جا رہا ہوں آپ سب کو. اس پلان کے تحت یہ گیم چل رہی تھی. کیوں میرے ورکرز اس طرح جس طرح انہوں نے آہ یہ دفاع کیا زبان پاک کی.
میں تو کہہ ان کو دو دفعہ کہا میں نے کہا دیکھو یہ میں کوئی انتشار نہیں چاہتا میں چاہتا ہوں. میں چلا جاتا ہوں بیگ میرا پیک تھا. لیکن سارے کارکنوں کا کیا مسئلہ تھا? ان کو پتہ تھا کہ جب سے ہماری حکومت گئی ہے. ہمارے لوگوں کو تشدد کیا گیا جیل میں کسٹوڈیل ٹارچر کہتے ہیں اس کو. جیل کے اندر تشدد کیا گیا اعظم سواتی شہباز گل ہمیں پتہ ہے ارشد شریف سے کیا ہوا. ہمیں پتہ ہے سوشل میڈیا کے لڑکوں سے کیا ہوا اور ہمیں پتہ ہے.
کہ وہ درویش وہ جو سپیشل انسان تھا جس کے پاس پیار کے علاوہ کچھ تھا ہی نہیں. ضلع شاہ کس طرح انہوں نے اٹھایا اور اسے تشدد کر کے قتل کر کے سڑک پہ پھینک گئے. تو سارے سارے فکر کر رہے تھے. کہ دیکھیں اگر انہوں نے یہ آپ سے لے گئے ایک ایک دفعہ آپ کو تو یہ آپ سے بھی یہ کریں گے. اس لیے انہوں نے رات سے وہ مقابلہ کر رہے ہیں ان کا. صرف اس وجہ سے.
سو میں آج یہ پوچھنا چاہتا ہوں.
وہ جو اپنے آپ کو نیوٹرل کہتے ہیں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں. کہ مجھے یہ بتائیں کہ رینجرز کو بھیجنے کا کیا کام تھا? میرے دیوار کے اوپر رینجرز چڑھ رہے تھے? اندر آنے لگے تھے? یہ کون سے, میں کون سا جرم کیا ہے کہ رینجرز کو یہاں attack کروایا میرے پہ? اور جب رینجرز اور ہمارے لوگوں کا آمنا سامنا ہو گا? تو کیا کوئی قوم سمجھے گی کہ ہماری establishment neutral ہے? اور کیا یہ کرنا چاہیے کہ rangers فوج کو اور عوام کا آمنا سامنا کروانا چاہیے.
جب ٹی ایل پی آ رہی تھی اسلام آباد کی طرف تو مجھے تب آرمی چیف نے کہا تھا کہ ہم بالکل فوج کو civilians کے سامنے نہیں لے کے آئیں گے. تو اب کیوں آ رہی ہے? کیا وجہ ہے? کون سا جرم ہے? کیا جرم کیا ہے میں نے? اور کیا وجہ ہے? کہ اس طرح کی بے دردی سے جس طرح کا ابھی تک سب کو جس جو یہ جو شیلز مارے گئے ہیں.
گولیاں گئی ہیں یعنی یہ کیا جمہوریت ہے کیا ہم نے کبھی ہمارے ساڑھے تین سال میں کبھی کسی کے اوپر تین لانگ مارچز دی protest تھے کیا ہم نے کبھی کسی کے اوپر یہ کیا تو یہ کیا وجہ ہے اس کے پیچھے کیا ہے ہم سب سوال پوچھ رہے ہیں ہم سب حیران ہیں کہ اس سب کا مقصد کیا ہے چاہتے کیا ہیں کیا یہ وہ ساری وہی وہی ایک تسلسل ہے کہ کسی طرح تحریک انصاف کو دیوار سے لگاؤ لیکن اس سے بھی زیادہ عمران خان کو بیچ میں سے اس لیے پکڑنے آئے تھے اور دیکھیں میں آج اپنی ساری قوم کے سامنے کہہ رہا ہوں کہ دیکھیں میں نے پوری کوشش کی ہے جب سے میری government گرائی گئی ہے کہ کوئی میری وجہ سے اس ملک میں انتشار نہ ہو ہم نے سارے پرامن ستر جلسے کیے سب پرامن جب کوئی انتشار کا وقت آتا تھا جب انہوں نے اسی طرح ہمارے اوپر ظلم کیا پچیس مئی کو پچھلے سال ہم نے میں نے cancel کیا میں نے اس کو ختم کر دیا دھرنے کو کیونکہ مجھے ڈر تھا کہ اب انتشار کی طرف جا رہے ہیں اس کے بعد چھبیس نومبر لاکھوں لوگ جمع تھے وہاں اس وقت پنڈی میں ہم آرام ہمارا پلان تھا اسلام آباد میں جا کے دھرنا دینا.
لیکن جب میں نے ماحول دیکھا جو انہوں نے پولیس جمع تیس ہزار پولیس جمع کی ہوئی تھی. تو مجھے پتہ تھا پھر یہ تو یہ تو جان کے چاہ رہے ہیں کوئی کلیش ہو. تو میں نے وہ کینسل کر دیا.
ہم نے آٹھ مارچ کو ایک پرمیشن لی ہوئی تھی. انہوں نے ہمیں شام کو پولیس نے پرمیشن دی تھی کہ اپنی الیکشن ریلی جو ہم نے اپنی آہ اپریل کے election کے لیے کرنی تھی permission بھی نہیں ہوئی تھی root approved تھا صبح لوگ آ رہے ہیں اور دیکھ رہے ہیں پولیس کھڑی ہوئی ہے اور پولیس کے جتھے کھڑے ہوئے ہیں اور لوگ ریلی کے لیے آ رہے ہیں اور ایک دم پتا چلتا ہے کہ دفعہ ایک سو چوالیس لگا دی جاتی ہے کس وجہ سے election جب date announce ہو جائے آپ election ریلی کے خلاف دفعہ ایک سو چوالیس کیسے کر سکتے ہیں وہ بھی care ٹیکر government اور اس کے بعد شیلنگ شروع ہو جاتی ہے جس طرح اب آتے ساتھ شیلنگ, ڈرانا, دھمکانا, مارنا اور اس میں ظل شاہ کا جس طرح قتل کیا گیا تو اس کے بعد جب اگلے دن ہم نے وہ کیا پھر سے انہوں نے جب بین کیا اور ان کا خیال تھا کہ ہم پھر سے ری ایکٹ کریں گے میں نے پھر کینسل کیا کیونکہ مجھے پتا تھا ہمارے لوگوں کو غصہ تھا جو زلے شاہ سے سب اسے پیار کرتے تھے تو اس لیے ہم نے کینسل کی ہم نے پوسٹ پون کی تاکہ کوئی انتشار نہ ہو اب مجھے بتائیں رات سے جب مجھے پتہ چلا کہ اچھا یہ وارنٹ آ گئے ہیں تو چلیں ہم میں دے دیتا ہوں وہ بانڈ sign کر دیتا ہوں میں اس کے ساتھ اشتیاق خان کے ساتھ لاہور بار ایسوسی ایشن ہائی court بار ایسوسی ایشن تو پھر کیا چیز رہ گئی تھی کیا وجہ ہے ابھی تک حملے ہو رہے ہیں عدالت کے اندر ہمارا case پڑا ہے عدالت میں ہم گئے ہوئے ہیں اسلام آباد میں اور لاہور میں اور ابھی تک یہ رینجرز نے پھر attack کر دیا اور مجھے ابھی بھی نہیں سمجھ آئی کہ میرے گھر کی دیواروں سے کود کے اندر آ رہے تھے کیا کوئی کمانڈو کرنا تھا کہ عمران خان کو پکڑ کے لے جانا تھا یہ کیا مذاق کر رہے ہیں اس ملک کے ساتھ اور میں آخر میں افسوس سے کہنا چاہتا ہوں کہ دیکھیں یہ ملک کو ادھر آپ لے کے جا رہے ہیں اور جو جو بھی اس وقت میں بیٹھے ہیں میں آپ کو یہ بتا دوں کہ ملک کو ادھر لے کے جا رہے ہیں کہ یہ میرے ہاتھ سے بھی چیز نکل جائے گی اب یہ جو لڑکوں نے یہ تھوڑے سے تھے جس طرح انہوں نے وہاں کھڑا ہو کے سب کے باوجود اتنی بھاری پولیس کی نفری اس کے سامنے کھڑے ہوئے ہیں صرف اس خوف سے کہ چیئرمین کو اٹھا کے لے جا کے یہ پھر جیلوں میں تشدد کریں گے اور خوف یہ ہے کہ انہوں نے ہی قتل کرنے کی کوشش کی تھی اور یہی اب جیل میں لے کے جا رہے ہیں کوئی ان کسی کو اعتماد نہیں ہے ان مجرموں کو یہ جرائم پیشہ لوگ ہیں کسی کو ان کے اوپر اعتماد نہیں ہے تو میں سوال یہ پوچھتا ہوں کہ جو اس وقت اقتدار میں بیٹھے ہیں جو ہیں.
جو پاور کنٹرول کرتے ہیں پاکستان کی. اور وہ یہ نہیں ہے یہ جو رانا ثناء اللہ اور یہ جو شہباز شریف ہے. جن کے پاس پاور ہے. کیا کوئی فکر ہے آپ کو پاکستان کی? کیا آپ کو فکر ہے کہ یہ ملک جا کدھر رہا ہے? کیا آپ کو فکر ہے کہ میں اگر آپ جب بھی مجھے پکڑ لیں گے کیا ہو گا? جیل میں چلا جاؤں گا? زندگی موت اللہ کے ہاتھ میں ہے? عزت, ذلت اس کے ہاتھ میں ہے, کیا کر لیں گے آپ? اور زیادہ party طاقت میں آئے گی? لیکن اس کا جو نتیجے میں ردعمل آئے گا, وہ کیا فائدہ ہوگا پاکستان کا? کس کو نقصان ہو گا? جس ملک کی معیشت ابھی چکی ہے.
بیکاروں کی طرح پیسے مانگتے پھر رہے ہیں. ملک سکڑتا جا رہا ہے. مہنگائی آسمانوں پہ ہے.
مہنگائی ایسی مہنگائی پاکستان کی تاریخ میں نہیں آئی. تنخواہ دار طبقہ پس گیا ہے.
بیچاروں کے پاس اس وقت حالات یہ ہیں. کہ ان کا دو ہفتے کے اندر ان کے پاس تنخواہیں ختم ہو جاتی ہیں. اس ماحول کے اندر انتشار پھیلانا.
کیا یہ کوئی پاکستانی, پاکستانی سوچ رکھیں. یہ تو کوئی دشمن ایسے کریں ملک کے ساتھ.
تو ہمارے ہاتھ سے گیم نکل جائے گی. یہ جو حرکتیں ہو رہی ہیں. یہ میری اب یہ جو باہر لڑکے ہیں یہ میری نہیں سن رہے. جب ان کے اوپر یہ انتشار ہو رہا ہے اور یہ جو شیلنگ ہو رہی ہے. وہ میری نہیں اب بات سنتے. وہ اب اب میرا کوئی کنٹرول ان کے اوپر نہیں ہے. اور جس طرح کی اب بمباری اور یہ جو یہ سب کے ہاتھ سے نکل جائے گا. اس لیے میں کہنا چاہتا ہوں اپنی عدلیہ سے سب سے پہلے.
کہ دیکھیں امید صرف اب ہمیں آپ پہ رہ گئی ہے. یہ جرائم پیشہ لوگ جو گورنمنٹ میں بیٹھے ہیں. یہ تو کوشش کر رہے ہیں کہ اسی کیسز کر دیے ہیں. اور یہ تو کیسز بڑھتے جائیں گے. یہ تو کوئی ایک عدالت کبھی دوسری عدالت ان کی تو کوشش ہے کہ میں الیکشن نہ لڑوں. یا میں کسی جیل میں چلا جاؤں. اور یا سارا وقت الجھا رہا ہوں کیسز میں کہ کبھی ایک وارنٹ نکل رہا ہے. تو ہمیں تو صرف امید عدلیہ سے ہے.
اور دوسری ہم امید لگا رہے ہیں اپنی.
جو اسٹیبلشمنٹ ہے اس ملک کی. کہ کیا آپ کا انٹرسٹ پاکستان میں ہے یا نہیں ہے. تو تماشہ ہو رہا ہے اس کو بند کریں ملک کا سوچیں یہ جو جو بھی plan ہے لندن کا اس کے اوپر نہ کام کریں یہ ملک تباہی کی طرف جا رہا ہے اور میری اپیل ہے آپ سب سے کہ اب اس ملک کا سوچیں اب جن کا جینا مرنا اس ملک میں ہے ہمارے تو کوئی باہر نہیں جانا میں تو کوئی لندن نہیں جانا جس طرح یہ سارا ٹبر اٹھ کے چلا جاتا ہے یا دوسرا اٹھ کے وہ باہر چلا جاتا ہے ان کی تو باہر property اربوں ڈالر ہیں ہمارا تو جینا مرنا یہاں ہے تو میرا اکیلے کو فکر نہیں کرنا چاہیے.
ہر اس پاکستانی کو اس ملک کا سوچنا چاہیے.
جو اٹھ کے لندن نہیں چلا جائے گا جس کے باہر ڈالرز ہی پڑے ہوئے ہیں. ان سب کو سوچنا چاہیے کہ ملک جا کس طرف رہا ہے. اور اپنی عوام کو آخر میں میں آپ کو کہنا چاہتا ہوں. میں پھر سے آپ کو کہنا چاہتا ہوں. میں پکڑا جاؤں. جیل میں بھی چلا جاؤں. جو بھی مجھے ہو جائے.
آپ نے یہ جو حقیقی آزادی کی ہماری تحریک ہے. آپ نے سب نے اس میں شرکت کرنی ہے. کیونکہ غلام ان کا کوئی مستقبل نہیں ہوتا.
یہ جو ایک چھوٹا سا طبقہ اوپر حاوی ہوا ہوا ہے. قانون کے وہ اوپر بیٹھا ہے. ہر قسم کا ظلم کرتا ہے لوگوں پہ. خوف کے اوپر ملک چلاتا ہے. سارے ملک کے وسائل کے اوپر قبضہ کر کے بیٹھا ہوا ہے. یہاں سے پیسہ چوری کرتا ہے. ہنڈی حوالے سے باہر بھجوا دیتا ہے. ملک کا ساری چوری کا پیسہ آج ان کے بڑے بڑے بینک اکاؤنٹس اور لندن اور باہر.
مغربی کیپیٹلز میں ان کا پیسہ پڑا ہے. صرف دوبئی کے اندر بیس ہزار پاکستانیوں نے یہ ابھی بلوم برگ کی رپورٹ ہے. بیس ہزار پاکستانیوں کا دبئی میں دس اشاریہ چار ارب ڈالر پڑا ہوا ہے. تو ملک کیسے آگے جا سکتا ہے اگر یہ ان لوگوں کے ہاتھ میں ملک رہے گا. اس لیے میں قوم کو آج کہہ رہا ہوں. کہ آپ نے پوری طرح اس حقیقی آزادی کی جہاد میں شرکت کرنی ہے.

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button