ضلع رحیم یارخان میں اتائی اور نان کوالیفائیڈ عملہ موت بانٹنے لگا،

رحیم یارخان شہر سمیت ضلع بھر میں غیر قانونی اور غیر رجسٹرڈ لیبارٹریوں،پرائیویٹ ہسپتالوں اور کلینکوں کی بھرمار،لیباٹریوں پر پیتھالوجسٹ کے نام اور رنگ برنگے بورڈ آویزاں کرکے غریب،مجبور اور سادہ لوح شہریوں سے لوٹ مار جاری،ہسپتال روڈ،دڑی سانگی سمیت دو درجن سے زائد علاقوں میں لیبارٹریاں،پرائیویٹ ہسپتال اور کلینکس قائم،نان کوالیفائیڈ عملہ انسانی جانوں سے کھلواڑ کرنے میں مصروف،سی ای او ہیلتھ اتھارٹی،ڈرگ انسپکٹروں کی منتھلیاں طے،ماہانہ لاکھوں روپے اکھٹے کئے جانے انکشاف،لیبارٹریوں سے 10 سے 15ہزار،بڑے پرائیویٹ ہسپتالوں سے 20 سے 25 ہزار،چھوٹے ہسپتالوں سے 10 ہزار،اتائیوں سے 5 سے 10 ہزار روپے وصول کئے جانے لگے،ہر علاقہ میں منتھلی اکھٹی کرنے کیلئے ایک اتائی ڈاکٹر تعینات،شہریوں نے ڈرگ کنٹرولر اتھارٹی پنجاب،ڈپٹی کمشنررحیم یارخان سے نوٹس لینے اور کاروائی کرنے کا مطالبہ کردیا


۔تفصیل کے مطابق رحیم یارخان شہر سمیت ضلع بھر میں انسانی جانوں سے کھیلنے کا گھناؤنا کاروبار ان دنوں اپنے عروج پر پہنچ چکا ہے،شیخ زید ہسپتال رحیم یارخان کے اطراف اور ہسپتال روڈ پر تقریباً50 سے زائد غیر قانونی و غیر رجسٹرڈ لیبارٹریوں،پرائیویٹ ہسپتالوں اور کلینکوں کی بھرمارہو چکی ہے،ایک معتبر سرکاری ذرائع نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ شیخ زید ہسپتال کے اطراف اور ہسپتال روڈ پر غیر قانونی لیبارٹریوں اور بلڈ بنکوں کا دھندہ عروج پر چل رہا ہے،سرکاری ہسپتال میں مریضوں کا رش اور لیبارٹریوں میں مشینری خراب ہونے کا جھانسہ دیکر سرکاری ہسپتال کے ایمرجنسی وارڈ،آؤٹ ڈورز سمیت تقریباً تمام وارڈ ،آپریشن تھیٹرز میں پرائیویٹ لیبارٹری مالکان کا عملہ ہر وقت موجود رہتا ہے اور کمیشن خور بھی متحرک رہتے ہیں اور شیخ زید ہسپتال میں ہر آنیوالے مریضوں کو سستے داموں پرائیویٹ لیبارٹریوں سے ٹیسٹ کروانے کا جھانسہ دیکر اپنا کمیشن کما رہے ہیں،ذرائع نے بتایا کہ شیخ زید ہسپتال کے ڈاکٹرز بھی پرائیویٹ لیبارٹریوں سے بلڈ ٹیسٹ،الٹر ا ساؤنڈ،کلر ایکسرے،ایم آر آئی،سٹی سکین ،ہیپاٹائٹس اے بی سی سمیت دیگر بیماریوں کے ٹیسٹ کروانے کے بھیجتے ہیں اور مخصوص لیبارٹری پر کوڈ نام کے ذریعے مریضوں کو بھیجا جاتا ہے جہاں پر موجود نان کوالیفائیڈ عملہ مریضوں کے خون کے نمانے حاصل کرکے ان سے بھاری فیسیں وصول کرلیتا ہے اور رپورٹ بنا کر حوالے کردیتا ہے،ذرائع نے بتایا کہ کئی مریضوں کی غلط ٹیسٹ رپورٹ کے باعث مریض جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں،شہر کے مختلف علاقوں میں نان کوالیفائیڈ افراد نے لیبارٹریاں اور بلڈ بینک بنائے ہوئے ہیں، ان بلڈ بینکس میں غیر صحت مند انسانوں کے خون اونے پونے داموں لے کر مجبور اور بے بس مریضوں کو مہنگے داموں فروخت کئے جانے کا انکشاف بھی ہوا ہے، دلچسپ امر یہ ہے کہ بلڈ لینے کے بعد معصوم شہریوں کو خون کے ٹیسٹ اور کراس میچنگ وغیرہ کیلئے بھی متعلقہ ڈاکٹرز اپنی من پسند لیبارٹری میں بھیج کر اپنے مطلب کا رزلٹ لیتے ہیں، اس طرح ایک غیر صحت مند خون بے بس اور مجبور شہریوں کو دیا جا رہا ہے ، یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس قسم کی لیبارٹریاں زیادہ تر سرکاری ہسپتالوں کے نزدیک قائم ہوتی ہیں، جبکہ پرائیویٹ کلینک اور ہسپتالوں میں بھی اکثریت نان کوالیفائیڈ عملہ ہی موجود ہوتا ہے،ذرائع نے مزید انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ رحیم یارخان کے مضافاتی علاقوں مئو مبارک،اقبال آباد،فتح پور پنجابیاں،بدلی شریف،راجن پور کلاں،احسان پور،رکن پور،آباد پور،دولت پور،شاہ پور، محمد پور،سردار گڑھ،ظاہر پیر،فتح پور کمال،خانبیلہ،جن پور،چک عباس،کھڈالی روڈ،چوک پٹھانستان،حسین آباد،مڈ درباری،نورے والی،اسلامیہ کالونی،چک 72 این پی،چوک شہباز پور،چوک بہادر پور،مسلم چوک،تاج گڑھ،جمال دین والی روڈ اڈا بھونڈی سمیت دیگر علاقوں میں اتائی ڈاکٹروں سے بڑے ہسپتال اور کلینکس قائم کرکے پریکٹس کرنا شروع کر رکھی ہے جو پاکستان میڈیکل کونسل سمیت دیگر تمام اداروں سے غیر رجسٹرڈ ہیں ،ذرائع نے بتایا کہ ہیلتھ کئیر کمیشن رحیم یارخان کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر غضنفر شفیق اور ڈرگ انسپکٹروں نے ان تمام لیبارٹریوں،بلڈ بنکوں،پرائیویٹ ہسپتالوں اور کلینکوں پر اپنی متھلیاں طے کر رکھی ہیں،ذرائع نے بتایا کہ لیبارٹریوں سے 15 سے 20 ہزار،بڑے پرائیویٹ ہسپتالو ں سے 20 سے 25 ہزار،چھوٹے ہسپتالوں اور کلینکوں سے 10 سے 15 ہزار روپے ہر ماہ منتھلی وصول کی جارہی ہے ،ذرائع نے بتایا کہ ضلع بھر میں محکمہ ہیلتھ کی منتھلیوں کا حجم سب سے زیادہ ہے اور تقریبا ً50 لاکھ روپے تک منتھلی وصول کرکے ڈرگ انسپکٹروں سے لے کر ڈرگ کنٹرول اتھارٹی کے اعلیٰ افسران تک بندر بانٹ کی جا تی ہے اور منتھلی وصول کرنے کیلئے ہر علاقہ میں ایک اتائی ڈاکٹر تعینات کیا گیا ہے جو تما م میڈیکل سٹوروں کلینکوں،چھوٹے بڑے ہسپتالوں ،لیبارٹریوں اور بلڈ بنکوں سے منتھلیاں وصول کرکے ڈرگ انسپکٹروں،سی ای او ہیلتھ سمیت دیگر افسران کو ہر ماہ باقاعدگی سے پہنچاتا ہے،اس حوالے سے ضلع انتظامیہ کے انتظامی افسران ڈپٹی کمشنر،ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل سمیت تمام نے پر اسرار خاموشی اختیار کر رکھی ہے،جبکہ ڈرگ کنٹرول اتھارٹی پنجاب اور ڈپٹی ڈرگ کنٹرولر بہاولپور بھی خاموش ہیں ،چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیلتھ کئیر اتھارٹی ڈاکٹر غضنفر شفیق سے موقف جاننے کیلئے متعدد بار سرکاری نمبرز پر رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر ان سے کوئی رابطہ نہ ہوسکا،جبکہ ہیلتھ اتھارٹی کے حکام کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت اور ڈپٹی کمشنررحیم یارخان کے احکامات پر غیر رجسٹرڈ لیبارٹریوں،کلینکوں کیخلاف محکمہ ہیلتھ کی کاروائیاں جاری ہیں اور ضلع بھر میں کئی بڑےپرائیویٹ ہسپتالوں،لیبارٹریوں اور کلینکوں کو سیل کرکے انکے خلاف مقدمات کا اندراج اور درجنوں کو بھاری جرمانے کئے جا چکے ہیں۔

Show More

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button