پولیس نے اندھے قتل کی واردات ٹریس کر کے دو ملزمان کو گرفتار کر لیا

  رحیم یارخان:  پولیس نے اندھے قتل کی واردات ٹریس کر کے دو ملزمان کو گرفتار کر لیا، ملزمان نے اعتراف جرم کر لیا۔

ملزمان نے رشتے کے تنازعہ اور ناجائز تعلقات پر مقتول میر محمد عرف میراں کو سرمیں گولی مار کر موت کی گھاٹ اتار دیا تھا۔
ان خیالات کا اظہارڈی ایس پی چوہدری محمد عباس پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ  چک 210 پی کوٹسبزل کے رہائشی میرمحمد عرف میراں شر کو اختر علی شر سکنہ 245 پی منٹھار جس کاقبل ازیں بھی میراں کے گھر آنا جانا تھا

19 اگست کے روز اس کے گھر آیا اور اپنے ساتھ لے گیا منٹھار لے گیا اگلے روز اختر شراکیلاواپس آیا اور میراں شرکے کچھ خونی رشتہ داروں کو یہ کہہ کر ساتھ لے گیا کہ ان کی میراں سے ملاقات کروائے گا

لیکن ملاقات نہ کروائی جس پر مقتول میراں کے بیٹے فاروق نے اپنے حقیقی چچا علی حسن شرکے خلاف عدالت میں رٹ دائر کر دی جو کہ بعد ازاں خارج ہو گئی۔

رٹ خارج ہونے پر علی حسن نے تھانہ کوٹسبزل میں اختر علی شر کے خلاف میراں شر کے اغواء کا مقدمہ درج کروا دیا پولیس نے اس پیچیدہ نوعیت کے کیس کا بغور جائزہ لیا اور اس کے حل کے لیے ڈی ایس پی صادق آباد اختر عباس، ایس ایچ او کوٹسبزل صفدر اقبال سندھو اور تفیشی آفیسر صدیق کلیار اور دیگر اہلکاروں پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی

جس نے اس کیس کے شروع دن سے ہونے والے واقعات اور کرداروں کو سامنے رکھتے ہوئے انوسٹی گیشن کا آغاز کیا اور شب روز محنت کرتے ہوئے اصل حقائق تک پہنچ گئے

جس میں یہ بات سامنے آئی کی میر محمد عرف میراں شرکے اختر علی شر کی بہن (س) سے ناجائز تعلقات تھے اور وہ اس کے رشتے کا بھی خواہاں تھا مگر اختر علی شر کو یہ بات سخت ناگوار گزری تھی

جس پر اس نے  میرمحمد عرف میراں شرکو اس کے گھر سے ساتھ لیا اور اپنے ایک دیگر شریک جرم یوسف مہر کے ساتھ منٹھار کے علاقہ پل سیم نالہ 224 کے ساتھ پیشاب کے بہانے  ویرانے میں لے گیا اور  میرمحمد عرف میراں شر کو سر میں گولی مار کر موت کی گھاٹ اتارنے کے بعد اس کی نعش کو سم نالہ میں پھینک دی تھی

جو کہ عدم شناخت پر تھانہ منٹھار پولیس نے ضابطہ کارروائی کے بعد امانتاً دفن کر دی تھی۔ لیکن پولیس ٹیم نے اعلی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے

اس اندھے قتل کو ٹریس کرلیا ہے ملزمان کے اعتراف جرم کرلیا جس پر مزید ضابطہ کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے،

ملزمان اختر علی ولد گل حسن قوم شر اور محمد یوسف ولد راہب علی قوم مہر پولیس گرفتار کر چکی ہے اب ملزمان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کر کے آلہ قتل وغیرہ برآمد کیا جائے گا،
مقدمہ کی یکسوئی کے لیے جدید ٹیکنالوجی کو استعمال میں لایا جائے اور مختلف مراحل کے بعد  ملزمان کے خلاف مقدمہ کی  بہترین پیروی کرکے انہیں سزا یابی کے زریعے کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا،

پولیس ٹیم کی اعلی کارکردگی کو ڈی پی او اسد سرفراز خان، ایس پی انوسٹی گیشن ارسلان شاہزیب کے سراہتے ہوئے انہیں شاباش دی اور ان کے لیے نقد انعام اور تعریفی اسناد کا اعلان کیا ہے اور عوامی سماجی حلقوں میں پولیس کی اس کارکردگی کو سراہا جا رہا ہے جو کہ معاشرے میں مثبت اثرات مرتب کرے گا۔

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button