امراضِ قلب کے خدشات میں ’کمر کا گھیر‘ نظرانداز نہ کیا جائے، امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن
رحیم یارخان : امراضِ قلب کے ماہرین کی سب سے بڑی تنظیم ’’امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن‘‘ نے خبردار کیا ہے کہ دل کی بیماریوں کے خدشات کا تعین کرنے میں صرف ’بی ایم آئی‘ کافی نہیں بلکہ کمر کی چوڑائی یعنی ظاہری موٹاپے کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے۔
واضح رہے کہ بی ایم آئی یعنی ’’باڈی ماس انڈیکس‘‘ (BMI) کسی شخص کے وزن کو اس کے قد (لمبائی) کے مربع پر تقسیم کرکے معلوم کیا جاتا ہے۔اگر بی ایم آئی 25 سے 29.9 کے درمیان ہو تو ایسے کو ’’زائد وزن‘‘ (اوور ویٹ) کہا جاتا ہے
جبکہ 30 یا زیادہ بی ایم آئی والے افراد کا شمارے ’’موٹے لوگوں‘‘ (obese) میں کیا جاتا ہے۔
امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے تازہ ترین ’’سائنسی بیان‘‘ میں بتایا گیا ہے کہ کئی سال سے ہونے والے مشاہدات کی بنیاد پر بتایا گیا ہے کہ بی ایم آئی کم کرنے کے باوجود، جن لوگ اپنا پیٹ کم نہیں کرپائے،
ان کی اکثریت کیلیے دل کی بیماریوں کے خطرات بدستور موجود رہے۔اس کے برعکس جنہوں نے پیٹ کم کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے بی ایم آئی میں کمی کی (چاہے اس کیلیے کوئی بھی طریقہ اختیار کیا ہو) ان افراد میں دل اور شریانوں کی بیماریوں کے خطرات بھی نمایاں طور پر کم ہوئے۔
طبّی ویب سائٹ ’’ہیلتھ لائن‘‘ پر شائع ہونے والی ایک تازہ خبر میں بتایا گیا ہے کہ بی ایم آئی ہماری صحت کا ایک بہتر پیمانہ ضرور ہے لیکن پیٹ کا گھیر یعنی ’’ظاہری موٹاپا‘‘ ایک ایسا پہلو ہے جو اس میں شامل نہیں؛ اور جس کی وجہ سے یہ ہمیں صحت کی مکمل صورتِ حال نہیں بتاتا۔
یہ بات بھی اہم ہے کہ پیٹ اور ارد گرد چربی کی مسلسل زیادتی، امراضِ قلب کے خدشے کو جوں کا توں رکھتی ہے جبکہ اسے کم کرنا سب سے مشکل ہوتا ہے۔