ڈیجیٹل آریسٹ فراڈ،نوسرباز شہریوں کو دھمکا کر رقم بٹورنے لگے
بہاول پور(ڈیسک) ڈیجیٹل آریسٹ فراڈ میں سائبر مجرم خود کو سرکاری افسر، پولیس یا عدالت کا نمائندہ ظاہر کر کے شہریوں کو دھمکا کر ان سے رقم بٹورنے لگے۔
مجرم متاثرہ افراد کووائس کال یا ویڈیو کال کے ذریعے ڈرا دھمکا کر جعلی عدالتی دستاویزات، سرکاری نوٹسز اور گرفتاری کے جھوٹے آرڈر دکھاتے ہیں تاکہ وہ خوف زدہ ہو کر فوری رقم منتقل کر دیں،
سائبر سکیورٹی ایکسپرٹ محمد اسد الرحمن۔ نے کہا کہ ڈیجیٹل آریسٹ دراصل سوشل انجینئرنگ کا نیا حربہ ہے جس میں انسانی خوف، شرمندگی اور فوری ردعمل کو استعمال کرتے ہوئے لوگ اپنی تمام جمع پونجی سے محروم ہو جاتے ہیں۔
محمد اسد الرحمن کے مطابق سائبر مجرم مختلف جدید تکنیکوں کا استعمال کرتے ہیں جن میں خود کو ایف آئی اے، پولیس یا عدالت کا افسر ظاہر کرنا، ویڈیو پر جعلی یونیفارم یا آفیشل بیج دکھا کر لوگوں کو آن لائن حراست میں رکھنے کی کوشش کرنا،
ایڈیٹ شدہ پی ڈی ایف یا نوٹس دکھا کر خوف کا ماحول پیدا کرنا، کالر آئی ڈی کو اسپورف کر کے سرکاری نمبر ظاہر کرنا اور متاثرہ شخص کو فوری گرفتاری یا مقدمے کی دھمکی دینا شامل ہیں۔
انہوں نے عوام کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی شخص سرکاری اہلکار بن کر فوری رقم مانگے تو ہرگز یقین نہ کریں۔
کسی بھی نامعلوم کال یا لنک پر ذاتی معلومات فراہم نہ کریں، او ٹی پی، بینک تفصیلات یا شناختی کارڈ نمبر شیئر نہ کریں،
کال بند کر کے متعلقہ ادارے کے آفیشل نمبر پر خود تصدیق کریں اور اگر رقم منتقل ہو گئی ہو تو فوراً بینک اور نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کو اطلاع دیں۔
انہوں نے بتایا کہ اکثر مجرم واٹس ایپ پر جعلی نوٹس یا ویب لنکس بھیجتے ہیں جن پر کلک کرنے سے شہریوں کا ذاتی ڈیٹا چوری ہو جاتا ہے،
لہٰذا عوام کو چاہیے کہ ایسے لنکس پر کلک نہ کریں اور نہ ہی انہیں دوسروں کے ساتھ شیئر کریں۔
سائبر سیکورٹی ایکسپرٹ نے کہا کہ اگر کوئی شہری اس فراڈ کا شکار بن جائے تو وہ نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) کے آن لائن پورٹل complaint.nccia.gov.pk پر رپورٹ درج کر سکتا ہے یا ہیلپ لائن 1991 پر رابطہ کرے۔
متاثرہ افراد سے کہا گیا ہے کہ وہ شواہد جیسے کال ریکارڈ، میسجز اور ٹرانزیکشن تفصیلات کے ساتھ شکایت درج کریں تاکہ مجرموں کے خلاف کارروائی ممکن ہو سکے۔






