رحیم یارخان :عدالتی ہڑتال کی بناء پر حسنین قتل کیس کی سماعت ملتوی
رحیم یارخان: عدالتی ہڑتال کی بناء پر حسنین قتل کیس کی سماعت ملتوی، معززجج نے تفتیشی افسر کو مورخہ 18 کو ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیا، حسنین قتل کیس میں مقامی پولیس نے تاحال مقدمہ کے مرکزی ملزمان کو گرفتار نہ کیا،
با اثرملزمان شہرمیں کھلے عام گھوم رہے ہیں جو پولیس کی کاکردگی پر سوالیہ نشان ہے،
پولیس کے غیرمنصفانہ رویے کی وجہ سے ملزمان صلح کے لیے سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے لگے، لواحقین۔ تفصیل کے مطابق میونسپل کارپوریشن کی غفلت ولاپرواہی سے میگا سیورج ہول میں گر کر شہید ہونے والے محمد حسنین قتل کیس میں سب انجینئر محمد عدنان اورسینٹری انسپکٹر طارق لودھی نے اپنی عبوری ضمانتیں کروالیں تھیں
جن کی گزشتہ روزمورخہ 9 کو پیشی تھی جو کہ عدالتی ہڑتال کی بناء پر سماعت نہ ہوسکی اورمعززجج نے مورخہ 18 تک سماعت کو ملتوی کردیا اورمتعلقہ تفتیشی افسر کو مورخہ 18 کو حسنین قتل کیس سے متعلق تمام ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیا،
دوسری جانب شہری اور سماجی حلقوں کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کی تنظیموں میں کیس سے متعلق پولیس کی جانب سے انصاف کی تکمیل کے غیر منصفانہ تقسیم پر انتہائی غم وغصہ پایا گیا ہے کہ حسنین قتل کیس کے مرکزی ملزمان سابقہ چیف آفیسرمیونسپل کارپوریشن عظمت قدیر گورائیہ اور ایکسین عامر بٹ کھلے عام گھوم رہے ہیں جن کو پولیس نے تاحال مقدمہ میں نامزد ملزمان ہونے کے باوجود بھی گرفتار نہ کیا ہے،
لواحقین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کی طرف سے ہمیں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی مل رہی ہیں اور کبھی صلح کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے،
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کے میرٹ پر تفتیش کے حکم کوصدرسرکل آ فیسر ڈی ایس پی زبیر بنگش نے مکمل نظر انداز کرتے ہوئے لواحقین کو ملزمان کی گرفتاری سے صاف انکار کر دیا کہ ملزمان بااثر ہیں میں گرفتار نہیں کروں گا،
انہوں نے کہا کہ ہم مقدمہ کے مدعی ہیں اورسرکل آفیسر کا رویہ ہمارے ساتھ انتہائی سخت گیرہے جیسے کہ ہم ملزم ہوں نہ تو پولیس نے کسی ملزم کو شامل تفتیش کیا ہے اورنہ ہی گرفتار کیا ہے ہماری آرپی اوبہاولپور آئی جی پنجاب اور گورنر پنجاب سے اپیل ہے کہ ہمیں انصاف دیا جائے اور ملزمان کو ساز دلوا کر تاریخ رقم کریں تاکہ آئندہ کوئی معصوم جان ان افسران کی غفلت کی بھینٹ نہ چڑھے۔