رحیم یارخان :کھوجی کتوں کا خاتون پر حملہ ،ڈی پی او نے نوٹس لے لیا

رحیم یارخان : ڈی پی او رحیم یارخان نے نجی تفتیش کاروں کی طرف سے اپنے مبینہ ملزم کو ذاتی حراست میں لے کر پولیس کے حوالے کرنے اور کھوجی کتوں کے حملے میں کھیت مزدور خاتون کے شدید زخمی ہونے کے افسوسناک واقعے کا نوٹس لے لیا ،
دوسری طرف ایک نیا لرزہ خیز انکشاف سامنے آیا ہے کہ کھیت مزدور خاتون کو بھنبھوڑنے والے دوسرے کتے کو اُن کے گھر کی طرف چھوڑنے کا فیصلہ مقامی زمینداروں کے جرگے نے کیا اور پہلے کھوجی کتے کی 11 ہزار روپے اور دوسرے کی 16 ہزار روپے فیس مدعی پارٹی نے ادا کی ،

ذرائع کے مطابق پولیس چوکی راجن پور کلاں کے انچارج کے کنڈکٹ کے بارے میں خبروں کی اشاعت اور سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو رپورٹس دیکھ کر ڈی پی او نے ایس ایچ او تھانہ آباد پور نوید نواز واہلہ کو ہدایت کی ہے کہ اس کیس کی میرٹ پر تفتیش کی جائے اور یہ بات یقینی بنائی جائے کہ کسی فریق کے قانونی و انسانی حقوق پامال نہ ہوں،

پولیس کے ضلعی ترجمان سیف اللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ڈی پی او کیپٹن ر محمد علی ضیا روزانہ ذاتی طور پر کھلی کچہری میں عوامی شکایات سنتے ہیں

اگر اُن کی ہدایت کے باوجود تھانہ آباد پور سے کسی فریق کو انصاف نہیں ملتا تو وہ براہ راست ڈی پی او کے پاس آئے اُس کا موقف درست ثابت ہونے پر نہ صرف ملزمان کے خلاف پرچہ درج کیا جائے گا

بلکہ اپنے فرائض منصبی قانون کے مطابق انجام نہ دینے والے پولیس افسران و اہلکاروں کیخلاف بھی کارروائی ہو گی ۔ اںہوں نے بتایا کہ ڈی پی او کی واضح ہدایت ہے کہ ہر کیس میں پولیس فورس مکمل غیرجانبداری کا مظاہرہ کرے اور تمام افسران و اہلکاروں کی طرف سے قانون کی پاسداری کو یقینی بنانا جائے ۔

دریں اثنا چوکی انچارج اے ایس آئی ملک فدا حسین دریگھ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یہ نیا لرزہ خیز انکشاف کر کے سنسنی پھیلا دی ہے کہ کھیت مزدور گھرانے پر کھوجی کتا چھوڑنے کا فیصلہ پولیس اور مقامی عمائدین کے جس جرگے میں کیا گیا اس میں ڈیڑھ سو کے لگ بھگ افراد شریک تھے ،

پولیس کی سرپرستی میں یہ ایک اجتماعی فیصلہ تھا اس لیئے کسی ایک فرد کو اس کا ذمے دار قرار نہیں دیا جا سکتا ، اے ایس آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ مبینہ ملزم مشتاق انڈھڑ نے جرگے میں خود یہ فیصلہ تسلیم کیا کہ اگر کھوجی کتا دوبارہ اُن کے گھر گیا تو وہ پانچ لاکھ کی مبینہ چوری کی ذمے داری قبول کر لے گا ۔

لیکن جب کتا دوبارہ اُنہی کے گھر گیا تو چوری کی ذمے داری سے بچنے کیلئے ملزم مشتاق انڈھڑ کی بہن خورشید بی بی خود ساختہ زخم لگا کر اپنے بھائی کو بچانے کا ڈرامہ رچا رہی ہے ،

اُنہوں نے اس سوال کا جواب نہیں دیا کہ شدید زخمی خاتون کے میڈیکل ملاحظے اور زخموں کو خود ساختہ قرار دینے کے اختیارات ایک اے ایس آئی کو تعزیرات پاکستان کی کس دفعہ کے تحت حاصل ہیں ؟

اور یہ کہ زخموں کے خود ساختہ ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ کرنے والی میڈیکل لیب پولیس چوکی راجن پور کلاں میں کب قائم ہوئی ؟

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انچارج چوکی نے یہ موقف بھی اختیار کیا ہے کہ جس ملزم کے لاپتہ ہونے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے اُسے آباد پور پولیس نے ایک پرانے کیس میں ملوث ہونے کی وجہ سے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا ہے ،

تاہم اںہوں نے یہ واضح نہیں کیا اتوار کی سرکاری چھٹی کے باوجود اُنہوں نے مبینہ ملزم مشتاق انڈھڑ کو کس عدالت میں پیش کر کے جوڈیشل ریمانڈ کروایا ؟

ترجمان رحیم یارخان پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس کواس واقع سے متعلق نہ تو کوئی درخواست گزاری گئ ہے اور نہ ہی میڈیکل کروایا گیا۔پولیس ہرمعزز شہر ی کی طرف سے دی گئی درخواست پربعد تحقیقات قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لاتی ہے ۔اگر کوئی بھی شکایت ہو تومقامی پولیس کو درخواست دیں انشاللہ میرٹ پر یکسو کرتے ہوئے قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button