بے ضابطگیوں پروائس چانسلرڈاکٹر اطہر محبوب، اسلامیہ یونیورسٹی کے خلاف مقدمہ
رحیم یارخان:اعلیٰ سطحی انکوائری کمیٹی نے کرپشن،بے ضابطگیوں پر ڈاکٹر اطہر محبوب کو وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی کے عہدے سے فی الفور برطرف کرکے اینٹی کرپشن سمیت پولیس میں مقدمہ درج کروانے کی سفارش کر دی۔
ذرائع کے مطابق خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی رحیم یار خان میں بڑے پیمانے پر ہونیوالی مالی بے ضابطگیوں اور کرپشن کی تحقیقات کیلئے وائس چانسلر ڈاکٹر اطہر محبوب اور دیگر کے خلاف جامعہ کی 5ویں میٹنگ مورخہ16جولائی 2020ء کوسینڈیکٹ کے اجلاس میں اعلیٰ سطحی تحقیقاتی کمیٹی کی منظوری دی گئی۔
ذرائع کے مطابق اس کمیٹی میں مظہر علیٰ خان (سابق وفاقی سیکرٹری)کنوینئر،ڈاکٹر فضل احمد خالد (چیئرمین پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن)ڈاکٹر شعیب انور (سابق ایڈیشنل سیکرٹری)ہائرایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ اور محمد انیس شیخ (ڈپٹی سیکرٹری آڈٹ) ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پر مشتمل کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق کمیٹی نے ایک سال خواجہ فرید یونیورسٹی کے تمام معاملات کی گہرائی تک جانچ پڑتا ل کرنے کے بعد اپنی سفارشات سینڈیکٹ کو جمع کرواد دی ہیں۔
کمیٹی کا اپنی سفارشات میں کہنا ہے کہ یہ انتہائی افسوسناک امر ہے کہ ڈاکٹر اطہر محبوب نے اپنے چار سالہ دور میں بطور وائس چانسلر خواجہ فرید یونیورسٹی مالی،انتظامی اور تعلیمی مشنری کو سبوتاژ رکھا لیکن تمام تر ثبوتوں کے باوجود انہیں ملک کی ایک بڑی جامعہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کا وائس چانسلر تعینات کر دیا گیا۔
کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ڈاکٹر اطہر محبو ب کے ساتھ کرپشن میں ملوث عبدالصمد (سابق خزانچی)اور بلال ارشاد(سابق رجسٹرار)اب اسلامیہ یونیورسٹی میں بھی ان کی ٹیم کا حصہ ہیں۔
ذرائع کے مطابق کمیٹی نے اپنی سفارشات میں وائس چانسلر اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور ڈاکٹر اطہر محبوب کو ان کے عہدے سے برطرف کرنے سمیت ڈاکٹر اطہر محبوب، عبدالصمد (سابق خزانچی)اور بلال ارشاد(سابق رجسٹرار)کے خلاف اینٹی کرپشن میں کیس فائل کرنے اور دس ملین روپے کے فراڈ پر پولیس میں مقدمہ درج کروانے کی سفارش کی ہے۔
ذرائع کے مطابق اعلیٰ سطحی کمیٹی کی جانب سے سینڈیکٹ میں رپورٹ جمع ہونے کے بعد معاملے کو دبانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کوششیں شروع کر دی گئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق ضلع رحیم خان سے تعلق رکھنے والی ایک بااثر سیاسی شخصیت جو خواجہ فرید یونیورسٹی سینڈیکٹ کی ممبر بھی ہے سمیت ایک ایڈیشنل سیکرٹری اس معاملے کو دبانے کیلئے سرگرم اور اعلیٰ سطحی کمیٹی کی سفارشات پر عمل درآمد رکوانے کیلئے ایک اور نظر ثانی کمیٹی بنانے کی کوششیں کررہے ہیں۔
یاد رہے وائس چانسلر ڈاکٹر اطہر محبوب کے خلاف نیب ایگزیکٹو بورڈ پہلے ہی تحقیقات کی منظوری دے چکا ہے۔تاہم اس حوالے سے ترجمان اسلامیہ یونیورسٹی شہزاد احمد خالد کا کہنا تھا کہ اس معاملہ کا اسلامیہ یونیورسٹی سے کوئی تعلق نہیں اس حوالے سے متعلقہ یونیورسٹی سے ہی موقف لیں اور ساتھ ہی اپنے دھمکی آمیز موقف میں یہ بھی کہہ دیا کہ اتنے ہفتوں کے بعد اس خبر کو جاری کرنا آپ کی بری نیت ظاہر کرتا ہے اور یونیورسٹی کو بدنام اور شہرت کو نقصان پہنچانے پر آپ کیخلاف قانونی کارروائی کی جائیگی۔
ادھر ترجمان خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی رحیم یار خان کا کہنا ہے کہ سینڈیکیٹ کے حکم پر انکوائری کمیٹی بنائی گئی تھی جس نے معاملات کی تحقیقات کیں ہیں۔
تحقیقات کے بعد معاملہ دوبارہ سینڈیکٹ کے پاس ہے اور سینڈیکٹ اس کا جائزہ لے رہی ہے۔