کنگ آف بہاولپو نواب صادق محمد خان عباسی کو ہم سے بچھڑے 55برس بیت گئے
بہاولپور:الحاج نواب صادق محمد خان عباسی خامس ایک عظیم شخصیت تھے جنہوں نے نا صرف بہاولپور بلکہ پاکستان کے استحکام کیلئے اہم کردار ادا کیا۔ریجنل پولیس آفیسرمحمد زبیر دریشک۔
نواب صادق محمد خان عباسی پنجم ریاست بہاولپور کے (بارہویں) نواب تھے۔نواب صاحب کے دور حکومت میں ریاست صحیح معنوں میں ایک فلاحی ریاست تھی۔
انہوں نے تحریک پاکستان میں اہم کردار ادا کیا۔ انہیں Royal Victorian Order کا اعزاز بھی حاصل ہے۔1928ء سے نواب صادق محمد خان پنجم اور قائد اعظم محمد علی جناح کے درمیان میں لازوال دوستی کا رشتہ قائم ہوا۔
15 اگست 1947 کو نواب صاحب نے آزاد حکمران کے طور پر رہنے کا اعلان کرتے ہوئے بہاولپور کو پاکستان کے تحت چلانے کی خواہش کا اظہار کیا اور 3 اکتوبر 1947ء کو ریاست بہاولپور نے پاکستان سے الحاق کیا۔
نواب صاحب نے گورنر جنرل پاکستان کی سواری کے لیے اپنی مہنگی ترین کار رولزرائس قائد اعظم کو بطور تحفہ پیش کی اور قائد اعظم کی رہائش کے لیے اپنا ذاتی محل جو کراچی میں واقع ہے وہ بھی دیا۔
نواب صادق محمد خان پنجم کی بے لوث خدمات کے صلے میں قائد اعظم نے انہیں ”محسن پاکستان“ کے خطاب سے نوازا۔
حکومت پاکستان کے قیام کے بعد خزانہ خالی ہونے پر نواب صادق محمد خان نے ابتدائی طور پر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کے لیے 7 کروڑروپے اور بعد ازاں 2 کروڑ روپے، پھر 22 ہزار ٹن گندم اور مہاجرین کے لیے 5 لاکھ روپے دیے۔
بہاول پور میں مہاجرین کی آبادکاری کے لیے نئی وزارت بحالی مہاجرین بنائی گئی جس کے ذریعے مہاجرین کو ریاست بہاول پور میں باعزت طریقہ سے آباد کیا گیا۔
نواب سر صادق محمد خان پنجم نے 1928ء میں ستلج ویلی پراجیکٹ کا افتتاح جس کے تحت دریائے ستلج پر تین ہیڈ ورکس سلیمانکی، ہیڈ اسلام اور ہیڈ پنجند تعمیر کیے گئے اور پوری ریاست میں نہروں کا جال بچھا دیا گیا۔
بہاولپور میں ایک بڑا چڑیا گھر اپنے عوام کی سیر و تفریح کے لیے بنوایا اور ڈرنگ اسٹیڈیم بھی بنوایا جس میں پہلی بار پاکستان اور بھارت کا پہلا کرکٹ میچ کھیلا گیا۔
انہوں نے 1926ء میں جامعہ عباسیہ کا ایک ذیلی ادارہ طبیہ کالج قائم کیا جو اس وقت واحد پنجاب کا سرکاری کالج تھا۔یہ ادارہ ترقی کرتے ہوئے آج دی اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور کے نام سے ایک نامور ادارہ ہے۔
صادق محمد پنجم نے ایچیسن کالج کی طرز پر صادق پبلک سکول قا ئم کیا جس کی تعمیر کے لیے انہوں نے اپنی ذاتی زمین سے 450 ایکڑ زمین بھی دی۔
صادق ریڈنگ لائبریری کی عمارت کا سنگ بنیاد رکھا،جو اب سنٹرل لائبریری کے نام سے منصوب ہے۔یہ پنچاب کی دوسری بڑی لائبریری ہے۔
بہاول وکٹوریہ ہسپتال میں توسیع کی گئی، نیاء ٹی بی وارڈ، نیا آپریشن تھیٹر اور بستروں کی تعداد میں اضافہ کیا گیا اور1953ء میں بہاول وکٹوریہ ہسپتال میں بڑے پیمانے پر توسیع کی گئی۔
1955ء میں ریاست کو مغربی پاکستان میں شامل کر دیا گیا۔ ریاست کے اختتام کے بعد نواب نے لندن میں رہائش اختیار کر لی اور ادھر ہی 24 مئی 1964ء میں وفات پائی۔
نواب کی تدفین فوجی اعزاز کے ساتھ 28 مئی کو دراوڑ کے شاہی قبرستان میں کی گئی۔آر پی او کا کہنا تھا کہ ریاست بہاولپور کے عوام کے ساتھ ساتھ پاکستان بھر کی عوام نواب صاحب کے احسانات کی ممنون ہے۔
احمدپورشرقیہ نواب آف بہاول سرصادق محمد خان عباسی کی برسی نہایت عقیدت و احترام سے منائی جا رہی ہے ۔ مملکت خداداد ریاست بہاول کے آخری تاجدار ایک عظیم حکمران تھے۔کنگ آف بہاول کو ہم سے بچھڑے آج 55برس بیت گئے مگر ان کی خدمات آج بھی قابل ستائش ہے ۔