صوبائی حلقہ 266کانٹے کا مقابلہ

سیاست کے رنگ نرالے ہیں کامیاب وہی ہے جو موقع پر چوکا لگائے

صوبائی حلقہ 266 پر الیکشن چوہدری اسرار گوندل کی وفات کے باعث  ملتوی ہوگئے تھے یہ سب عین اسوقت ہوا جب الیکشن کی سرگرمیاں عروج پر تھیں امیدوار اپنی مہم پر لاکھوں نہیں کروڑوں روپے خرچ کرچکے تھے مگر خدا کے فیصلوں کے سامنے کبھی کسی کی چلی ہے بھلا‘

صوبائی حلقہ 266 ہمیشہ سے پاکستان پیپلزپارٹی کا گڑھ رہا ہے اس کی ٹکٹ کی ویلیو اس بات سے لگائی جاسکتی ہے کہ 2018کے الیکشن میں مجھے کیوں نکالا کا بیانہ نواز شریف نے اسی حلقہ میں ممتاز خان چانگ کو اپنا امیدوا ر نامزد کرتے ہوئے جلسہ میں دیا تھا‘ شیخ عزیز اسلم‘ رئیس ابراہیم خلیل ان ادوار میں یہاں سے کامیاب ہوکر پنجاب اسمبلی میں جاتے رہے ہیں جب پنجاب میں پیپلزپارٹی دو چار نشستیں ہی جیت پاتی تھی‘ ممتاز خان چانگ نے میاں نواز شریف کے اعلان کے باوجود پیپلزپارٹی کے ٹکٹ کوترجیح دی اور اپنا فیصلہ درست ثابت کرتے ہوئے ممبر پنجاب اسمبلی بنے‘

جنرل الیکشن میں صادق آباد میں اپ سیٹ رزلٹ آئے شہر کی صوبائی نشست مسلم لیگ ن بیس سال بعد ہار گئی تو وہیں قومی حلقہ کی نشست پانچ سال بعد ہی پیپلزپارٹی سے مسلم لیگ ن نے واپس حاصل کرلی‘ پورے ضلع رحیم یارخان میں تحریک انصاف نے حیران کن رزلٹ دیا مگر صادق آباد کے قومی اور صوبائی حلقہ 267پر اپنا پورا اثر نہیں دکھا سکی‘ صوبائی حلقہ 266میں مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کی گذشتہ الیکشن میں پوزیشن اوسط رہی تھی مگر اب کی بار الیکشن کی تاریخ کیا بدلی ن لیگ کا امیدوار بھی بدل گیا‘ جنرل الیکشن میں وحید حسن ڈاہر کو میدان میں اتارا گیا تھا جنہوں نے بھر پور انداز میں انتخابی مہم چلائی اور مقامی صحافیوں کے مطابق ترقیاتی کاموں سمیت دیگر اخراجات کی مد میں دو سے چار کروڑ روپے سے زائد کی رقم بھی خرچ کی ضمنی الیکشن میں ٹکٹ حاصل کرنے سے محروم رہے‘

اور قرعہ نکلا مسلم لیگ ن کے مرکزی دفتر میں کب سے ڈیرہ جمائے‘ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کے قریبی ساتھی اور نومنتخب ایم این اے سردار اظہر خان لغاری کے صاحبزادے صفدر خان لغاری کے سر‘ صفدر خان لغاری کے والد سردار اظہر خان لغاری نے الیکشن میں ا س حلقہ کے پولنگ سٹیشنز سے بھرپور ووٹ حاصل کیا گرچہ پیپلزپارٹی کے امیدوار مخدوم عثمان نے یہاں ووٹ زیادہ حاصل کیے مگر یہ برتری قابل شکست نہیں تحریک انصاف اس نشست پر تادم تحریر اپنا امیدوار نامزد نہیں کرپائی اس سے قبل جب الیکشن ملتوی ہوا ٹکٹ چوہدری سمیع جٹ کے پاس تھی

ممتاز خان چانگ کو صفدر خان لغاری کی صورت میں ایک مضبوط امیدوار کا سامنا ہے کچے کے علاقہ جات میں سردار اظہر خان لغاری کا ذاتی تعلق‘ نیاز مندی اور تازہ حاصل شدہ ووٹ‘ پنجاب اور وفاق میں مسلم لیگ ن کی حکومت کا عوا م کے ذہنوں پر اثر‘ حلقے میں چوہدری شفیق سابق صوبائی وزیر‘ چوہدری شوکت داؤد سابق صوبائی وزیر رئیس ابراہیم خلیل جو اسی حلقہ سے دس سال تک ممبر صوبائی اسمبلی رہے‘ چیئرمین‘ ناظمین اور دیگر کا صفدر خان لغاری کیلئے ورک کارگر ثابت ہوگا‘

ممتا ز خان چانگ کو اسکے مقابلہ میں عوام سے ذاتی تعلق اور رابطہ‘ ہمہ وقت دستیابی‘ سابق وفاقی وزیرو ایم این اے مخدوم سید مرتضی محمود‘ ایم این اے مخدوم سید مصطفی محمود‘ مخدوم سید عثمان محمود‘ایم پی اے رئیس نبیل احمد‘ رئیس اکمل ورند چئیرمین وناظمین کا ورک کامیابی برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرے گا‘ سب سے بڑھ کر پیپلزپارٹی جنوبی پنجاب کے صدر مخدوم سید احمد محمود کا ساتھ اور ورک کیلئے خود میدان میں آنا مفید رہے گا‘ پاکستان پیپلزپارٹی اپنی پکی نشست کو اپنے قابو میں رکھنے کیلئے پورا زور لگائے گی‘ ممتاز خان چانگ نے اپنی ذاتی جیب سے علاقہ کے عوام کے مسائل کے حل کیلئے بھرپور اقدامات کیے ہیں انکی ذاتی جیب سے چلائی گئی ریسیکو سروس ہزاروں افراد کی مدد کررہی ہے‘ اور کئی جانیں بچاچکی ہے‘ حالیہ چنددنوں میں انکے حلقے میں پیپلزپارٹی کی متعدد سکیموں پر بجلی کا کام بھی مخدوم سید مرتضی محمود کی کاوشوں سے مکمل ہوا ہے
حتمی فیصلہ عوام کرے گی اکیس اپریل کا سورج بائیس میں سے ایک امیدوا ر کی فتح کی نوید لئے طلوع ہوگا

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button