رحیم یارخان میں شیعہ علما کونسل کے زیر اہتمام پشاور دہشت گردی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ

 رحیم یارخان میں شیعہ علما کونسل، تحریک ملت جعفریہ اور تحفظ عزاداری کونسل کے زیر اہتمام پشاور امامیہ مسجد میں ہونے والی دہشت گردی کے خلاف امام بارگاہ حیدری ٹرسٹ رجسٹرڈ سے بعداز نمازجمعہ احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں ہزاروں کی تعداد میں مومنین نے شرکت کی۔
شرکا نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھارکھے تھے ریلی امام بارگاہ سے اڈا گلمرگ چوک تک نکالی گئی۔ مظاہرین نے پشاور اور کوئٹہ دہشتگردی کو ملت جعفریہ کیخلاف منظم منصوبہ بندی کے ساتھ شیعہ نسل کشی قرار دیتے ہوئے بلوچستان اور خیبر پختون خواہ حکومت کی مکمل ناکامی کی شدید مذمت کی۔

چوک اڈا گلمرگ میں مختصر اور پرامن دھرنا دیا گیا جس سے خطاب کرتے ہوئے سینئر ممبر امام بارگاہ حیدری ٹرسٹ سید مجید حسن زیدی، سید علمدار حسین نقوی، چیئرمین حیدری ٹرسٹ نذیرحسین پہنوار لالہ پپو، خطیب امام بارگاہ حیدری ٹرسٹ شیخ منظور حسین ترابی ودیگر نے کہا کہ پشاور کے المناک حادثے نے پورے ملک کو سوگوار کردیا ہےاس المناک سانحہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

قیمتی انسانی جانوں کا غیر معمولی ضیاع انتہائی افسوسناک ہے۔ ملک دشمن عناصر کو قومی دھارے میں شامل کرنے کی خواہش کے بھیانک نتائج پوری قوم کو بھگتنے پڑ رہے ہیں۔دہشت گردوں کے ساتھ  ریاست کی مفاہمتی پالیسی کا یہ باب ہمیشہ کے لیے بند کیا جائے تاکہ مستقبل میں مزید سانحات سے بچا جا سکے۔رہنماوں نے کہا کہ خانہ خدا میں خون کی ہولی کھیلنے والوں کا نہ تو کوئی مذہب ہے اور نہ ہی  کوئی وطن ہے۔

دہشت گردوں کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھانا امن وسلامتی کو دانستہ طور پر تباہی کی طرف لے جانے کے مترادف ہے جامع مسجد امامیہ دہشتگردی کا یہ پہلا واقع نہیں اس قبل بھی یہاں دہشتگردی ہوچکی ہے ۔

سیکورٹی اداروں کو مزید چوکنا ہونا ہو گا تاکہ درندہ صفت عناصر کو کسی شرپسندی کا کوئی موقع نہ مل سکے، گزشتہ چالیس سال میں دہشت گردی کی سب سے زیادہ شکار ملت تشیع ہوئی ہے۔

اس پرامن اور محب وطن قوم کو مزید آزمائش میں نہ ڈالا جائے، پاکستان بنا تھا کہ تمام مسلمان اپنی اپنی مذہبی آزادی کے ساتھ زندگی گزاریں۔پاکستان بننے کے بعد اسے مسلکی ملک بنانے کی کوشش کی گئی عالمی سازشوں کی وجہ سے پاکستان کو مظبوط ہونے نہیں دیا جارہا ہے۔

کچھ شدت پسند قوتیں استعمار کے بل بوتے پر حالات خراب کر رہے ہیں۔حکومت اور عدالتوں کو شیعان کرار کا قتل عام نظر کیوں نہیں آتا ہے۔ریاست کو معلوم ہے ٹارگٹ کلنگ شروع ہوئی ہے تو سیکورٹی فراہم کیوں نہیں کی گئی۔حکومت کے پاس تمام تر وسائل ہونے کے باوجود شہداء کے تحفظ میں ناکام رہے۔

ہم پشاور واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ریاست دیکھتی رہی مذہبی جنونیت کو سپورٹ کیا جاتا رہا۔اس ملک  کی عوام نے  دہشتگردی کے سبب 80 ہزار لاشیں اٹھائیں۔

ملک میں ضرب عضب سمیت دیگر آپریشن شروع کئے گئے۔دہشتگردی کے خلاف ہونے والے آپریشن پر سنجیدگی اور مکمل عمل درآمد نہیں کیا گیا۔

دہشتگردوں کی جڑیں جو نسل کشی کی بنیاد بنتی ہیں کیا ان کے خلاف کارروائی کی گئی۔وہ جماعتیں اور لوگ جو دہشت گردی کی بنیاد بنے انہیں کھلا چھوڑا ہوا ہے۔

رہنماوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کے کالعدم جماعتوں پر پابندی لگائی جائے دہشتگردی تکفریت پھیلانے والوں کے خلاف حکومت فوری قانونی کاروائی کرے وزیر اعظم کو فوراً پشاور سانحہ پر جانا چاہیے اور لواحقین کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔

Shia Ulema Council

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button