فنانس سپلیمنٹری ایکٹ 2022ء اینڈ پی او ایس سیمنار کا انعقاد کیا گیا

رحیم یارخان ٹیکس بار اور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے تعاون سے مقامی ہوٹل میں فنانس سپلیمنٹری ایکٹ 2022ء اینڈ پی او ایس (پوائنٹ آف سیلز) سیمنار کا انعقاد کیا گیا۔
سیمینار میں کمشنر ان لینڈ ریونیو محمد شمیم‘چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر چوہدری جاوید ارشاد، ٹیکس بار ایسوسی ایشن کے عہدیداران و دیگر ممبران نے خصوصی شرکت کی۔
کمشنر ان لینڈ ریونیو محمد شمیم نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم بلیک اینڈ وائٹ کے عادی ہیں۔ ہم سب کالا یا سب سفید سمجھتے ہیں،
پی او ایس کے حوالے سے لوگوں کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے اور جہاں تک ہوسکے وہ  لوگوں کے مسائل کے حل کے لیے تعاون کرتے ہیں، لیکن جو کام ہم نہیں کرسکتے اس کی ہم سے امید نہ رکھی جائے۔
انہوں نے کہا کہ وہ صرف قانون پر عمل درآمد کروا سکتے ہیں قانون کو بدل نہیں سکتے کیونکہ قانون بدلنا ان کا کام نہیں، ہم سے ہر ہفتے رپورٹ مانگی جاتی ہے لیکن ہم پھر جتنا ہو سکے لوگوں سے نرمی کا معاملہ اختیار کرتے ہیں،
انہوں نے کہا کہ ان کے دفتر کے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں، بیشتر لوگ جن کو ٹیکس ادا کرنے پر تحفظات یا دیگر مسائل کا سامنا ہے وہ ان کے دفتر آئیں اس کا ہرممکن حل نکالا جائے گا۔
اس موقع پر  پاکستان ٹیکس ایڈوائزرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین میاں عبدالغفار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس دہندگان کو پی او ایس کے حوالے سے شدید تحفظات و مشکلات کا سامنا ہے،
ٹیکس ریونیو اداروں کا بزنس کمیونٹی کے ساتھ رویہ بالکل بھی ٹھیک نہیں ہوتا۔ حلانکہ بزنس کمیونٹی ٹیکس دیتی ہے ریونیو ڈیپارٹمنٹ کو چاہیے فرینڈلی ماحول میں تاجران سے بات چیت کرکے اصلاحات مرتب کی جائیں۔
پاکستان ٹیکس ایڈوائزرز ایسوسی ایشن کے صدر قاضی جاوید اقبال نے کہا کہ ریونیو ڈیپارٹمنٹ غیر قانونی طریقے سے بھاری بھرکم ٹیکس لگا کر بزنس کمیونٹی کے بینک اکاؤنٹ سے کاٹ لیتے ہیں جو کہ سراسر زیادتی ہے،
ہم پاکستانی ہیں اور ٹیکس بھی ادا کرتے ہیں لیکن ریونیو ڈیپارٹمنٹ کا رویہ ٹیکس ادا کرنے والوں کے ساتھ بالکل بھی ٹھیک نہیں ہوتا، انہوں نے کہا کہ وہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ ریونیو ڈیپارٹمنٹ کو  ٹیکس ادا کرنے والوں کے ساتھ اچھے طریقے سے تعاون کرنے کا پابند کریں۔
رحیم یارخان ٹیکس بار ایسوسی ایشن کے صدر محمد علی عثمانی نے کہا کہ کہ تاجران کو ریونیو ڈیپارٹمنٹ سے شدید مسائل کا سامنا ہے۔ ریونیو ڈیپارٹمنٹ سے اصلاحات کی ضرورت ہے۔
انھوں نے کہا کہ بازار میں ایک کپڑے کی دکان سے17 فیصد ٹیکس لیا جارہا ہے اور اسی کے ساتھ والی کپڑے کی دکان سے 17 فیصد ٹیکس نہیں لیا جاتا،
کیونکہ اس پر ٹیکس لاگو نہیں ہوتا، اب جس دکاندار کو ٹیکس نہیں لگا ہوتا وہ گاہک کو کم ریٹ پر کپڑا دے دیتا اور جو دکاندار ٹیکس دے رہا ہوتا اس کے کپڑے کا ریٹ ٹیکس ڈال کر زیادہ ہوتا ہے جس کی بناء پر گاہک اس کی دکان سے کپڑا نہیں خریدتا، جس کی وجہ سے ٹیکس دینے والے دکانداروں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے،
اسی طرح ڈسٹری بیوٹر کے حوالے سے بھی رہنمائی درکار ہے، ریونیو ڈیپارٹمنٹ کو چاہیے بزنس کمیونٹی کے ساتھ مل بیٹھ کر ان مسائل کا حل نکالا جائے۔
انجمن تاجراں کے ضلعی رہنما چودھری عابد حسین باجوہ باجوہ نے چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر چوہدری جاوید ارشاد کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ یا تو قانون غلط ہے یا ہم اسے سمجھ نہیں پارہے۔
کمشنر ریونیو محمد شمیم کے علاوہ باقی عملہ و دیگر دفاتر بزنس کمیونٹی کے ساتھ بالکل تعاون نہیں کرتے اور تاجران کو بھاری بھرکم ٹیکس لگا دیتے ہیں۔
اتنے بھاری بھرکم ٹیکس بزنس کمیونٹی کی مشکلات میں مزید اضافہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ریونیو ڈیپارٹمنٹ سمیت دیگر اداروں کو مشورہ ہے کہ بجائے مرغی کھانے کے انڈے کھانے پر اکتفا کریں،
کیونکہ اگر بزنس کمیونٹی ہی زوال پذیر ہوگئی تو وہ ٹیکس کہاں سے لیں گے۔ اسی لیے بزنس کمیونٹی کے ساتھ مشاورت کرکے ان مسائل کا حل نکالا جائے۔ رانا ظفراللہ ایڈووکیٹ اور میاں عزیزالرحمٰن ایڈووکیٹ نے کہاکہ چور، ڈکیت، قاتل، اور دیگر سنگین جرائم کرنے والوں کو بھی قانون اپنی صفائی پیش کرنے کا موقع دیتا ہے،
لیکن ریونیو ڈیپارٹمنٹ والے بھاری بھرکم ٹیکس لگا کر نوٹس بھیج دیتے ہیں اور ٹیکس ادا کرنے والوں کو شنوائی تک کا موقع نہیں دیتے جو کہ سراسر زیادتی ہے۔
ٹیکس ادا کرنے والوں کی شکایات کی شنوائی بے حد ضروری ہے۔ اس موقع پر کمشنر ان لینڈ ریونیو محمد شمیم، محمد علی عثمانی، چودھری عابد حسین باجوہ، جاوید اقبال قاضی اور میاں عبدالغفار ایڈووکیٹ کو یاد گاری شیلڈز بھی دی گیئیں۔
سیمنیار میں شیخ احسان الحق‘ لعل بخش ولانہ‘ میاں محمد ابرار پاشا‘ لیاقت علی پڈا‘ چودھری جمیل احمد‘ چودھری محمد اشرف جاوید‘ راؤ شاہد اقبال‘ اجمل سہیل چاچڑ‘ تصورحسین چھٹہ اور انوارالرحمٰن ودیگر نے شرکت کی۔
اس موقع پر تاجر رہنما اکبر علی شاہین نے ملکی سلامتی کے لیے دعا کرائی۔
فنانس سپلیمنٹری ایکٹ
Finance Supplementary Act

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button