حسنین قتل کیس قبر کشائی کے بعد نئے مراحل میں داخل، ملزمان کے خلاف قانون کا گھیرا تنگ
رحیم یارخان :حسنین قتل کیس قبر کشائی کے بعد نئے مراحل میں داخل، ملزمان کے خلاف قانون کا گھیرا تنگ، ملزمان کی جانب سے صلح کے لیے سفارشات اور دباؤ کا ملا جلا سلسلہ جاری’ کونسل کی جانب سے فرانزک لیبارٹری کی رپورٹ کے بعد عدالتی ٹرائل میں مزید دفعادت کے لیے بحث متوقع، مقدمہ اپنے مرحوم بیٹے کے لیے نہیں بلکہ سماج کے دوسرے بچوں کی زندگی کے لیے لڑ رہا ہوں
جب تک حسنین کے قاتلوں کو سلاخوں کے پیچھے نہ پہنچا دیں چین سے نہیں بیٹھیں گے، مدعی مقدمہ۔
حسنین قتل کیس قبر کشائی کے بعد نئے مراحل میں داخل ہو چکا ہے قبر کشائی کے بعد ملزمان کی گرفتاری کے لیے قانون کا گھیرا تنگ ہو رہا ہے دوسری جانب جن ملزمان نے اپنی عبوری ضمانت کروا رکھی ہے
وہ بھی تاحال شامل تفتیش نہ ہوئے ہیں جن کی تاریخ پیشی 7 جولائی مقرر ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ ملزمان کی جانب سے مدعی فریق سے ضلع بھر کی معتبر شخصیات کے ذریعے سے صلح کے لیے سفارشات اور دباؤ جاری ہیں
واضح رہے کہ 21 مئی کو حسنین مؤ مبارک روڑ میگا سیوریج کے کھلے مین ہول میں گر کر جاں بحق ہو گیا تھا جوکہ میونسپل کارپوریشن کے اعلیٰ افسران کی غفلت ولاپرواہی کی وجہ سے ہوا
مسلسل 7 ماہ سے کھلے مین ہول کو چیف افسر میونسپل کارپوریشن عظمت قدیر گورائیہ’ ایکسین عامر بٹ، سب انجینئر عدنان اور سنٹری انسپکٹر طارق لودھی جان بوجھ کر بجٹ نہ ہونے کا بہانہ بنا کر ٹال مٹول کرتے ہوئے مین ہول پر ڈھکن نصب نہ کر رہے تھے
جبکہ 2 کروڑ سے زیادہ کا بجٹ صرف سیوریج ہولز کے ڈھکن اور منٹینس کا ان کے پاس موجود تھا بس ہٹ دھرمی اور کرپشن کی غرض سے یہ تمام افسران شہریوں کی شکایات کو نظر انداز کرتے آ رہے تھے
اس سے قبل بھی چند ماہ میں شہر کے مختلف علاقوں سے درجنوں معصوم بچے کھلے سیوریج ہولز میں گر کر جاں بحق ہو چکے تھے
مگر اپنی غفلت ولاپرواہی نااہلی اور کرپشن کو قدرتی حادثات کا رنگ دے کر مرنے والے بچوں کے لواحقین کو لے دیکر چپ کروا دیتے تھے کوئی ان طاقت ور کرپٹ افسران کے خلاف مقدمہ درج نہ کرواتا تھا
مگر حسنین کے افسوسناک واقع کے بعد ایک ہی رات میں مین سیوریج ہول پر ڈھکن بھی لگ گیا اور بجٹ بھی آ گیا جس پر حسنین کے ورثاء نیان طاقت ور کرپٹ افسران کے خلاف مقدمہ درج کروایا
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ورثاء نے کہا کہ رحیم یارخان کی تاریخ میں یہ پہلا مقدمہ ہے جو میونسپل کارپوریشن کے افسران کے خلاف درج ہوا اور ہم یہ مقدمہ اپنے مرحوم بیٹے کی موت کی وجہ سے نہیں لڑ رہے
بلکہ شہر کے ان لاکھوں معصوم بچوں کی زندگیاں بچانے کے لیے لڑ رہا ہوں جو ان جیسے نااہل کرپٹ افسران کی غفلت ولاپرواہی کی وجہ سے کسی بھی وقت موت کی بھینٹ چڑھ سکتے ہیں
ہم ملزمان کے ساتھ کسی بھی طرح کی صلح نہیں کریں گئے ہماری زندگی کا اب ایک ہی مقصد ہے کہ ان ظالم ملزمان کو قانون کے ہاتھوں سزا دلواکر سلاخوں کے پیچھے کھڑا کرنا
دوسری جانب کونسل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ فرانزک لیبارٹری کی رپورٹ آنے پر عدالتی ٹرائل میں میری پوری کوشش ہے کہ مقدمہ میں مزید دفعات کو ایزاد کروایا جائے اور با اثر ملزمان پر قانون کی گرفت کو اور مضبوط کیا جائے۔