دل کا دورہ پڑنے کی وہ خاموش علامات کیا ہیں؟ جن کا فوری علاج ضروری ہے

رحیم یارخان :دل کا دورہ ایک خطرناک بیماری سمجھا جاتا ہے کیونکہ بعض اوقات یہ بیماری مریض کو سنبھلنے کا موقع تک نہیں دیتی ہے۔ کئی بار علامات ظاہر ہونے کے بعد بھی اگر مریض کا صحیح وقت پر علاج نہ ہو تو وہ شخص چند گھنٹوں میں مرسکتا ہے۔

ہر سال کروڑوں افراد کو دل کے دورے کا سامنا ہوتا ہے جن میں سے لاکھوں کے لیے زندگی کا سفر ختم بھی ہوجاتا ہے لیکن ہارٹ اٹیک کی غیر نمایاں علامات بھی جن کا علم بیشتر اکثر افراد کو نہیں ہوتا جس کے سبب انہیں انتہائی تکلید سے گزرنا پڑتا ہے۔

ہارٹ اٹیک کی روایتی علامات جیسے سینے میں درد یا دباؤ، ٹھنڈے پسینے، انتہائی کمزوری وغیرہ تو سب کو معلوم ہی ہے مگر کچھ ایسی علامات بھی ہوتی ہیں جو بیشتر افراد کو معلوم نہیں اور انہیں معمولی سمجھ کر نظر انداز کردیا جاتا ہے تاہم وہ دل کے دورے کے خطرے کی نشاندہی کررہی ہوتی ہیں۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی ہے کہ ہر4 میں سے ہارٹ اٹیک کے ایک مریض میں کچھ ایسی غیرنمایاں علامات ہوتی ہیں جن میں سانس لینے میں مشکلات، بے انتہا تھکاوٹ اور معدے میں تکلیف شامل ہیں۔

طبی جریدے یورپین ہارٹ جرنل اکیوٹ کارڈیووسکولر کیئر میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ ان غیر نمایاں علامات والے مریضوں میں ہلاکت کا امکان سینے میں تکلیف جیسی عام علامت کا سامنا کرنے والوں سے زیادہ ہوتا ہے۔

ڈنمارک کے نورڈیلانڈز ہاسپٹل کی تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ ہم نے ہارٹ اٹیک کی ایسی غیرنمایاں علامات کو دریافت کیا ہے جو معمر افراد بالخصوص خواتین میں بہت زیادہ عام ہوتی ہیں،

درحقیقت ان علامات کا سامنا کرنے والے افراد کو علم نہیں ہوتا کہ انہیں فوری طبی امداد کی ضرورت ہے۔ہارٹ اٹیک کا سامنا کرنے والے مریضوں کو جلد طبی امداد فراہم کی جائے تو خون کے بہاؤ کو بحال کرنے اور موت کا خطرہ کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

اس تحقیق کے دوران ہارٹ اٹیک کی ابتدائی علامات، طبی سروسز کے ردعمل اور 30 دن کے دوران اموات جیسے عوامل کا موازنہ کیا گیا۔ اس مقصد کے لیے 2014 سے 2018 کے دوران ڈنمارک میں طبی اداروں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا۔محققین نے 5 سال کے عرصے میں ہارٹ اٹیک کے 8336 میں سے 7222 مریضوں میں بنیادی علامات کو دریافت کیا۔

سینے میں تکلیف کی علامت سب سے عام تھی جس کا سامنا 72 فیصد ہوا جبکہ 24 فیصد میں غیر نمایاں علامات رپورٹ ہوئیں جن میں سب سے عام سانس لینے میں مسائل تھی۔سینے میں تکلیف کا سامنا 30 سے 59 سال کے مردوں میں سب سے عام علامت تھی جبکہ غیر نمایاں علامات معمر مریضوں میں دریافت کی گئیں۔

سینے میں تکلیف کا سامنا کرنے والے ہارٹ اٹیک کے مریضوں میں سے 95 فیصد نے ایمرجنسی امداد کے لیے رابطہ کیا جبکہ غیرنمایاں علامات والے مریضوں میں یہ شرح محض 62 فیصد تھی۔سینے میں تکلیف والی علامت کے مریضوں میں 30 دن کے اندر موت کی شرح 3 سے 5 فیصد تھی جبکہ غیرنمایاں علامات والے مریضوں میں یہ 15 سے 23 فیصد تھی۔

ماہرین نے زیادہ گہرائی میں جاکر موازنہ کیا تو انہوں نے دریافت کیا کہ سینے میں تکلیف والے مریضوں میں 30 دن کے اندر اموات کی شرح 4.3فیصد جبکہ غیر نمایاں علامات والے مریضوں میں 15.6 فیصد تھی۔

محققین نے بتایا کہ نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ سینے میں تکلیف والے ہارٹ اٹیک مریضوں کو ہنگامی امداد ملنے کا امکان 3 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ سانس لینے میں مشکلات، شدید تھکاوٹ، دماغی شعور متاثر ہونا اور معدے میں تکلیف سینے میں تکلیف کے بعد سب سے عام ہارٹ اٹیک کی علامات ہیں مگر بیشتر کیسز میں لوگوں کو علم ہی نہیں ہوتا کہ اس کا دل کے دورے سے تعلق ہے۔

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button