پسند کی شادی کرنا جرم بن گیا‘پولیس کی سرپرستی میں لڑکی کے گھر والوں نے دھاوا بول دیا
رحیم یار خان : پسند کی شادی کرنا جرم بن گیا‘ پولیس کی سرپرستی میں لڑکی کے گھر والوں نے دھاوا بول دیا‘ نوجوان کو قتل کرنے کی دھمکیاں دیتے رہے‘ پولیس تماشائی کا کردار ادا کرتی رہی‘ جوڑے نے آئی جی‘ آر پی او بہاولپور اور ڈی پی او رحیم یار خان سے تحفظ کا مطالبہ کر دیا۔
کوٹ سمابہ بستی رحیم خان کورائی کی رہائشی حمیرا بی بی نے اپنے شوہر شہاب الدین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ میں نے تین ماہ قبل شہاب الدین نامی شخص سے اپنی آزاد مرضی کے ساتھ پسند کی شادی کی اور ہم دونوں اپنے گھر میں خوشگوار زندگی گزار رہے ہیں‘
مجھے نہ کسی نے اغوا کیا ہے اور نا زناء کیا ہے‘میں اپنے گھر سے کوئی چیز لے کر نہیں آئی تھی میرے رشتے دار اور کچھ شر پسند عناصر جن میں محمد ناظم‘محمد خان‘برکت حسین‘محمد طارق‘محمد جاوید‘جہانگیر حسین و دیگر مجھے اور میرے شوہر کو قتل کرنا چاہتے ہیں اور جان کے درپے ہیں‘
ہمارے خلاف تھانہ کوٹ سمابہ میں جھوٹا بے بنیاد من گھڑت وقوعہ بنا کر ایف آئی آر کروا دی ہے جس میں کچھ بھی صداقت نہیں۔
گزشتہ شام تھانہ کوٹ سمابہ پولیس نے میرے رشتہ داروں کے ہمراہ ہماری بستی پر دھاوا بول دیا اور پولیس کی موجودگی میں شرپسند عناصر نے میرے گھر میں داخل ہو کر غلیظ گالیاں دیں اور مجھے قتل کی دھمکیاں دیں کہ تمہارا شوہر کہاں ہے تم نے پسند کی شادی کی ہے اگر آج ہمیں تمہارا شوہر مل جاتا تو اسے قتل کر دیتے
لیکن موقع پر موجود پولیس شر پسند عناصر کا پہرہ دیتی رہی اور ہمیں ناجائز حراساں کیا گیا۔ متاثرہ حمیرا بی بی اور شہادب الدین نے آئی جی پنجاب‘ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب‘ آر پی او بہاولپور محمد زبیر احمد دریشک اور ڈی پی او رحیم یار خان اسد سرفراز خان سے تحفظ جان و انصاف فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔