ایس ایچ او کا معمر خاتون پر تشدد,گھسیٹتے ہوئے تھانہ لے گئے،

رحیم یارخان: دیرینہ رنجش کا بدلہ اور تعلقات نبھا تے ہوئے گھرکا قبضہ دلانے کی غرض سے ایس ایچ او کی سربراہی میں جانے والی پولیس ٹیم نے میانوالی قریشیاں ہسپتال کے انچارج ڈاکٹرکی والدہ کے بازو کی ہڈی توڑ دی، گھسیٹتے ہوئے تھانہ لے گئے،
بھاری رقم لیکر رہابھی کردیا اور ڈاکٹر سمیت 10افراد پر جھوٹا مقدمہ بھی درج کرلیا۔ ایم ایل سی میں ہڈی ٹوٹنے کی رپورٹ مثبت آنے کے باوجود پولیس اپنے خلاف مقدمہ کے اندراج میں رکاوٹیں کھڑی کرنے لگی۔
 دنوں پولیس تھانہ اے ڈویژن کے ایس ایچ او فرحان حسین کی سربراہی میں اے ایس آئیز اور کانسٹیبلز نے اقبال نگر میں رات کے وقت ایک گھر میں زبردستی گھس گئے جہاں پر میانوالی قریشیاں ہسپتال کے انچارج ڈاکٹر محمد عامر اسلم کی والدہ اپنے ذاتی ملکیتی گھر میں موجود تھی کو تشدد کانشانہ بنایااور انکے دائیں بازو کی کلائی اور ایک انگلی توڑ ڈالی
بعدازاں انہیں گھسیٹتے ہوئے تھانہ لے گئے جہاں پر بھاری رشوت لیکر انہیں رہا تو کردیا لیکن اپنی کاروائی کو سچ ثابت کرنے کے لیے ڈاکٹر سمیت 10دیگر افراد کے خلاف من گھڑت پرچہ بھی درج کرلیا۔
حقائق اور پولیس کی آپسی گفتگو میں لغویات سمیت دیرینہ رنجش کا بدلہ لینے اور تعلقات نبھانے کی غرض سے آڈیوریکارڈنگ منظر عام پر آنے کے بعد پولیس نے جھوٹا مقدمہ خارج کرنے کے لیے متاثرین پر دبائو ڈالنا شروع کررکھا ہے
جبکہ ڈاکٹر عامر اسلم اور درخواست دہندہ اخترحسین نے گھر پر دھاوا بولنے والی پولیس پارٹی کے خلاف مقدمہ کے اندراج کے لیے ڈی پی او کو درخواست دے رکھی ہے ۔
درخواست دہندہ اختر حسین کا کہنا ہے کہ ایم ایل سی رپورٹ میں خاتون کی ہڈی ٹوٹنے کا رزلٹ مثبت آچکا ہے اس کے باوجود انکا مقدمہ درج نہیں کیاجارہا بلکہ پولیس افسران انہیں حراساں کررہے ہیں۔
ڈاکٹر محمد عامر اسلم اور درخواست دہندہ نے کہا ہے  کہ اگرانہیں انصاف فراہم  نہ کیاگیا تو وہ ڈی پی اوآفس کے باہر احتجاجی کیمپ لگائیں گے اور ضرورت پیش آئی تو آئی جی پنجاب ،ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب، وزیراعلیٰ پنجاب سمیت انصاف کا ہردروازہ کھٹکھٹائیں گے
جبکہ ڈاکٹر عامر اسلم کا کہنا ہے کہ وقوعہ کے روز وہ اپنی ڈیوٹی پر ہسپتال میانوالی قریشیاں میں موجود تھے جس کا ثبوت موجود ہے انہیں جھوٹے مقدمہ میں ملوث کرنے اور انکی والدہ کے بازو کی ہڈی توڑنے پر وہ اپنی ڈاکٹر کمیونٹی کے ذریعے اعلیٰ حکام تک جائیں گے۔

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button