سولر پینلز پر،حالیہ دنوں 30 فیصد لگایا گیا ٹیکس واپس لیا جائے۔ایگری فورم پاکستان
رحیم یارخان:زراعت کی ترقی سے ہی پاکستان ایشین ٹائیگر بن سکتا ہے۔ غذائی اشیاء مہنگے داموں امپورٹ کرنے کی بجائے اپنے کسانوں کو کھادیں،زرعی ادویات‘تصدیق شدہ بیج‘ ٹریکٹرز، زرعی ٹیوب ویلوں کیلئے بجلی اور سولر پینلز کم قیمت پر فراہم کئے جائیں۔
ایگری فورم پاکستان (رجسٹرڈ) کی جنوبی پنجاب کے گیارہ اضلاع میں ایگری فورم کی تنظیم سازی کا عمل مکمل کردیا گیا ہے۔ان خیالات کا اظہار ایگری فورم پاکستان (رجسٹرڈ) کے مرکزی صدر چودھری احمد علی اختر نے گزشتہ روزرحیم یارخان میں ایگری فورم جنوبی پنجاب کے نومنتخب صدر طاہر محمود چودھری اور چیف آرگنائزرعبد الرزاق نظامی کو نوٹیفکیشن جاری کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انھوں نے کہا کہ ایگری فورم پاکستان کا ہر ممبر مشنری جذبے کے تحت کسانوں کے حقوق کے تحفظ اور ان کے مسائل حل کروانے کے لیے اپنا بھر پور کردار ادا کرے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کی ترقی کا راستہ زراعت سے گزر کر جاتا ہے۔اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ اربوں روپے کی غذائی اشیاء درامد کرنے کی بجائے کسانوں کو سیڈ‘زرعی ادویات‘کھادیں‘ٹریکٹر ز‘ٹیوب ویلوں کیلئے بجلی اور سولر پینلز پر سبسڈی دیکر کسانوں کو اپنے پاؤں پر کھڑاکیا جائے۔
انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ نومنتخب عہدیداران ایگری فورم جنوبی پنجاب کی ٹیم متحرک اور تجربہ کار کسانوں پر مشتمل ہے۔ ہمیں خدمت کے جذبے سے سر شار ہو کر کام کرناچاہیے۔
ایگری فورم جنوبی پنجاب کے نومنتخب صدرطاہر محمود چوہدری اور چیف آرگنائزر عبد الرزاق نظامی نے کہا کہ ہماری ٹیم کے تمام کسان محنت کر کے کسانوں کو ایگری فورم کے پلیٹ فارم پر منظم کر رہے ہیں
ان شاء اللہ جلد ہی ملتان میں عظیم الشان کسان کنونشن منعقد کیا جائے گا۔ جس میں کسانوں کے مسائل ارباب اختیار کے نوٹس میں لانے کے لیے عملی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
اس موقع پر ضلع رحیم یارخان اور چاروں تحصیلوں کے عہدیداران چودھری حبیب اللہ‘چودھری نعمان صغیر‘ چودھری احمد اکرام‘چودھری زید ارشد‘چودھری خالد جاوید‘چودھری راشد مجید‘میاں محمد ارشاد احمد،محمد نعیم‘جام شہزاد‘احمدگجر ودیگر موجود تھے۔
بعد ازاں ایگری فورم جنوبی پنجاب کے صدر طاہر محمود چوہدری اور چیف آرگنائزر عبد الرزاق نظامی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ حکومت کی جانب سے زراعت کی ترقی کیلئے منظور کی گئی340 ارب روپے کی سبسڈی بحال کی جائے۔
انہوں نے ساڑھے بارہ ایکڑ رقبے تک کے کسانوں کو بلا سود قرضے دینے کی سہولت بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔ ٹیوب ویلوں کیلئے بجلی کے سابقہ ریٹ 5روپے 35پیسے فی یبنٹ بحال کیے جائیں۔سولر پینلز پر،حالیہ دنوں 30 فیصد لگایا گیا ٹیکس واپس لیا جائے۔
یوریا کھاد کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے اور ڈی اے پی سمیت کھادوں کی سابقہ قیمتیں بحال کی جائیں۔جعلی سیڈ‘ملاوٹ شدہ کھاد‘غیر معیاری زرعی ادویات کا دھندہ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔