خان پور کا واحد اسٹیڈیم کھنڈرات کا منظر پیش کرنے لگا

خان پور میں کوئی جگہ ایسی نہیں جہاں بچے کھیلوں کی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں ایک طرف جہاں کرونا نے کاروبار متاثر کئے وہاں بچوں کی کھیلوں کی سرگرمیاں بھی متاثر ہوئیں لیکن اب موجودہ صورتحال کے پیش نظر تمام سرگرمیاں بحال کر دی گئی ہیں لیکن کھیلوں کے میدان اب بھی حکومتی توجہ مانگتے ہیں

football
football

کئی بار اسسٹنٹ کمشنر خان پور یوسف چھینہ کو اس بارے توجہ دلائی گئی لیکن کوئی خاطر خواہ جواب نہیں ملا میونسپل کمیٹی خانپور کا فنڈ کہاں جا رہا ہے اس کی تحقیق ہونی چاہیے اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فٹ بال کوچ رانا محمد آصف نے صحافیوں سے تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اپنی مدد آپ کے تحت اسٹیڈیم پر تقریبا ساٹھ ہزار روپے اپنی جیب سے لگائے اس کے باوجود یہاں بچوں کو فٹ بال اور کرکٹ کھیلنےسے بلدیہ والے روکتے ہیں جب ہم اسسٹنٹ کمشنر یوسف چھینہ کے پاس گئے تو انہوں نے بھی ہماری بات ماننے سے انکار کر دیا اگر بچوں کو کھیلنے کا موقع نہ دیا گیا تو یہی بچے آگے جا کر ذہنی بیماریوں کا شکار ہو سکتے ہیں

football
football

انھوں کا مزید کہنا تھا کہ اسٹیڈیم میں موجود جو واٹر پمپ لگایا گیا تھا وہ بھی خراب ہو چکا ہے برائے مہربانی ہماری اعلی حکام سے اپیل ہے اسٹیڈیم پر توجہ دی جائے اور بچوں کو کھیلوں کی سرگرمیاں جاری رکھنے دی جائیں اسٹیڈیم کے مین گیٹ کو بلدیہ والوں نے اتار کر بیچ دیا ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ یہاں نیا گیٹ نصب کیا جائے تاکہ کوئی بھی جانور اندر نہ جا سکے

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button