مندر حملہ کیس : پاکستان میں اقلیتیں بھارت سے زیادہ محفوظ ہیں۔

بہاول پور: :کمشنر بہاولپور ڈویژن کیپٹن(ر)ظفر اقبال نے آر پی او زبیر دریشک کے ہمراہ بھونگ میں شرپسندی کا نشانہ بننے والے مندر کا دورہ کیا۔

اس موقع پرڈپٹی کمشنر ڈاکٹر خرم شہزاد اور ڈی پی او اسد سرفراز بھی ہمراہ موجود تھے۔ڈویژنل کمشنر نے ریجنل پولیس آفیسر کے ہمراہ متاثرہ مندر کے احاطہ میں ہندو کمیونٹی اور ممبران امن کمیٹی سے ملاقات کی جبکہ قبل ازیں مندر کی تزئین و آرائش کے کاموں کا جائزہ لیا۔
کمشنر بہاولپور ڈویژن کیپٹن(ر)ظفر اقبال نے کہا کہ مندر پر حملہ افسوسناک عمل ہے اس شرپسندی سے پاکستان کا امیج دنیا بھر میں خراب ہوا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان اور چیف جسٹس آف پاکستان نے اس افسوسناک واقع کا نوٹس لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مندر پر حملہ ایک افسوسناک اور ناقابل قبول واقعہ ہیجس کی کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔انہوں نے کہا کہ کم تعداد میں ہونے کے باوجود پولیس نے اقلیتی برادری کے گھروں، جان اور مال کے تحفظ کو یقینی بنایا۔
ہمارے ملک کا قانون اور آئین اقلیتوں کے حقوق اور جان ومال کا ضامن ہے۔شرپسند عناصر کو قانون کی گرفت میں لایا جائے گاجبکہ مندر کو اپنی اصل حالت میں بحال کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک میں بسنے والے مسلمان، ہندو، عیسائی، سمیت تمام اقلیتی ایک ہیں اور ایک ہی رہیں گے۔ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے لائحہ عمل مرتب دیا جارہاہے۔

جس کے لئے جہاں اقلیتی آبادی ہے وہاں علاقائی سطح پر پیس کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی اور علاقائی امن کمیٹیوں میں تمام مذاہب اور مسالک کے سرکردہ شخصیات شامل ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ مندر پر حملہ کرنے والوں نے ملحقہ امام بارگاہ پر بھی شر انگیزی کی،مذہبی و لسانی فسادات کی خواہش لیکر آنے والے شرپسند عناصر کے عزائم ہندو مسلم اتحاد کے باعث خاک میں مل گئے۔

انہوں نے کہا کہ قیام امن کے لئے امن کمیٹی نے مثالی کردار ادا کیا۔کمشنر بہاولپور کیپٹن (ر)ظفر اقبال نے مندر کی تزئین و آرائش کے لئے جاری کام پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کے تحفظ کے لئے مزید اقدامات اٹھائیں جائیں گے۔

انہوں نے ہدایت کی کہ فوری طور پر مندر کے اطراف میں چاردیواری کی تعمیر بھی شروع کر دی جائے۔انہوں نے ہندو برادری کے مطالبہ پر مندر کو محکمہ اوقاف کے زیر نگرانی دینے کی تجویز پر بھی عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی۔

اس موقع پر ریجنل پولیس آفیسر زبیر دریشک نے کہا کہ پولیس نے محدود وسائل کے ساتھ فوری طور پر اقلیتی برادری کے تحفظ کو یقینی بنایا۔

مندر پر حملہ کرنے والے شرپسند عناصر کچہ کے ایریا سے آئے تھے اور جلد اس عناصر کو قانون کی گرفت میں لایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بسنے والی تمام اقلیتوں کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو خاندان خوفزدہ ہوکر گئے ہیں انہیں واپس لایا جائے گاجس کے لئے مقامی افراد اور ممبران امن کمیٹی پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔
اس موقع پر ہندو برادری کے مذہبی رہنما گرو سکھ دیو جی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مندر پر حملہ کرنے والوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ مذہب اسلام کبھی ایسے فعل کی اجازت نہیں دیتا یہ صرف ایک شرپسندانہ سوچ تھی جس کا مقصد مذہبی انتشار پھیلانا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس مشکل کی گھڑی میں فوری ہماری مدد کو آنے والی حکومت پاکستان، سیکورٹی ادارے اور انتظامیہ کے مشکور ہیں خاص طور پر ڈپٹی کمشنر ڈاکٹر خرم شہزاد، ڈی پی او اسد سرفراز کی ٹیم نے واقع کی اطلاع ملتے ہیں ہندو برادری کے تحفظ کو یقینی بنایا اور انہیں شرپسندوں کے حملوں سے محفوظ رکھا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارا وطن ہے ایسے بزدلانہ واقعات ہمارے اتحاد کو نقصان نہیں پہنچا سکتے۔پاکستان میں اقلیتیں بھارت سے زیادہ محفوظ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں تو ہندو دھرم بھی محفوظ نہیں ہے۔انہوں نے حکومت، سیکورٹی اداروں، انتظامیہ اور ممبران امن کمیٹی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جس تیزی سے مندر کی بحالی کا کام جاری ہے ہم آج سے ہی اس مندر میں اپنی مذہبی رسومات کا آغاز کر دیں گے۔

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button