کچہ کے ڈاکوﺅں رحیم یارخان ،گھوٹکی اور راجن پور کی جانب راغب کیوں ہوئے

سند ھ پنجاب بارڈ ر پر واقع ضلع رحیم یارخان معاشی اعتبار سے کشمور‘ گھوٹکی‘ راجن پور ‘ سمیت جنوبی پنجاب کے متعدد اضلاع میں سب سے زیادہ معاشی طور پر مضبوط سمجھا جاتا ہے یہاں کے لوگ زیادہ تر زراعت سے وابستہ ہیں جبکہ صعنتیں بھی خوب پھل پھول رہی ہیں یہی وہ باتیں ہیں جن کو ڈاکوں نے اس جانب راغب کیا

یہ 2009-10کی بات ہے آئے روز علاقہ سے لوگ اغوا ہونے لگے زمینداروں کے لئے کھیتوں میں پانی لگانا مشکل ہوگیا‘

گلی محلوں سے لوگ اغوا ہونے شروع ہوگئے ‘ سارے ضلع میں شور مچ گیا یہی حال سندھ کے قریبی اضلاع کا بنا جہاں پر لڑکیوں کے ذریعے لڑکوں کو پھانس کر اغوا کیا گیا اغوا کنندگان کی جانب سے لاکھوں کروڑوں روپے کی ڈیمانڈ آنے لگیں

سارے تانے بانے کچہ کے علاقہ میں جاکر غلام رسول چھوٹو سے ملنے لگے ضلع رحیم یارخان میں شور برپا ہوا لوگ سڑکوں پر نکل آئے احتجاج شروع ہوئے پولیس کو میدان میں آنا پڑا مگر پھر کہا گیا کہ پولیس کے پاس جدید اسلحہ کی کمی ہے شہریوں نے دل کھول کر عطیات دئیے جس کے بعد آپریشن توبہ کا آغاز ہوا

پو لیس کچہ کراچی کے قریب جاپہنچی مقابلے ہوئے فائرنگ ہوئی گولیاں چلیں دو پولیس اہلکار شہید ہوئے چھوٹو فرار اور پھر میڈیا کو بلاکر کچے کے علاقے سے پانچ کلومیٹر پیچھے ایک تقریب منعقد کی گئی ڈھول بجائے گئے نو گو ایریا کے خاتمہ کا اعلان کرکے ڈی پی او سہیل حبیب تاجک نے پرچم کشائی کی

مگر پھر چند ماہ بعد ہی یہ معاملہ دوبارہ سامنے آگیا اس بار اسوقت کے ڈی پی او راجن پور سہیل ظفر چھٹہ اور ڈی پی او رحیم یارخان سہیل حبیب تاجک کو مشترکہ طور پرچھوٹو گینگ کے خاتمہ کی ذمہ داری دی گئی
اس بار پولیس حقیقت میں کچہ کراچی میں داخل ہوگئی مگر ڈاکو  فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے کچہ کراچی گڈ و بیراج کے نزدیکی علاقہ ہے یہاں پر پولیس نے ڈاکو
ں کا بھاری اسلحہ پڑا ‘
زیر زمین بنکر بھی سامنے آئے اور وہ زنجریں بھی دیکھیں جن سے مغویوں کو باندھ جاتا تھا اس بار بھی بلندو بانگ دعوے کیے گئے اور پرچم کشائی بھی ہوئی کچھ عرصہ خاموشی رہی 2013میں پچاس قیمتی بھینسوں کی چوری کے ساتھ غلام رسول چھوٹو کا نام دوبارہ سامنے آیا اسی دوران دریائے سندھ نے اپنا رخ بدلا تو ایک مربع زمین پر مشتمل جزیرہ کچہ جمال نو کلومیٹر لمبائی اور ڈھائی کلومیٹر چوڑائی کے ساتھ وجود میں آگیا

کچہ کراچی براہ راست پولیس کی گولیوں کی زد میں بھی آرہا تھا جس پر چھوٹو نے کچہ مورو کچہ جمال کی طرف رخ کیا یہاں پر چھوٹو نے پولیس چوکی پر موجود 10اہلکاروں کو اغوا کرکے پورے علاقے پر اپنا قبضہ کرلیا
مقامی سرداروں کی مداخلت پر پولیس اہلکاروں کی جان بخشی ہوئی مبینہ طور پر پولیس نے تاوان کی بھاری رقم کے ساتھ چھوٹو کے تین ساتھیوں کو بھی رہائی دی 2015میں اگر چھوٹو کا سال کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا

اس سال غلام رسول چھوٹو کیخلاف گرینڈ آپریشن کی تیاریاں کی گئی تھانہ ماچھکہ کے سات پولیس اہلکاروں کو ڈاکوں نے اغوا کرلیا
بڑی کاروائی ہوئی ڈی پی او سہیل ظفر چٹھہ نے تیرہ ڈاکو
ں کی ہلاکت اور پولیس اہلکاروں کی بازیابی کا اعلان کیا صرف چند روز بعد ماہی چوک میں پولیس نے چھوٹو کے قریبی ساتھیوں منیرا اندھڑ گینگ کے خانو اندھڑ کے گھر پر چڑھائی کردی گھر کو چاروں طرف سے گھیرا گیا ‘

بکتر بند گاڑیوں سے ہزاروں رانڈ فائر کیے گئے ہیلی کاپٹر بھی اڑائے گئے مگر پھر وہی ڈرامہ ہوا پولیس دیکھتی رہ گئی اندھڑ گینگ گھیرا توڑ کر غلام رسول چھوٹو کے پاس پہنچ گیا

ڈی پی او سہیل ظفر چھٹہ نے خود بتایا کہ ڈاکوکیسے فرار ہوئے ان واقعات کے فوری ڈی پی او سہیل ظفر چٹھہ کو تبدیل کردیا گیا

نئے ڈی پی او زاہد نواز مروت کے دور میں کچہ جمال میں ایک بار پھر آپریشن ہوا پولیس ڈاکوں کے سروں پر پہنچی فورسز کچہ جمال میں موجود تھیں کہ اندھڑ گینگ کے ساتھیوں نے ماہی چوک میں قلعہ اندھڑ پر دوبارہ پولیس کو انگیج کرلیا روزانہ فائرنگ کا تبادلہ ہوتا جس کے بعد پولیس نے قلعہ اندھڑ پر قبضہ کرکے ڈاکوں کو فرار اختیار کرنے پر مجبور کیا یہاں پر بھی کچہ کراچی کی طرح زیر زمین بنکرز سامنے آئے جو ڈاکو حملے سے محفوظ رہنے کیلئے استعمال کرتے ہیں

دوسری جانب پولیس نے بھی کچہ جمال سے اچانک بغیر کسی کامیابی کے واپسی کی راہ لی اس دوران 2015میں دریا میں سیلاب آیا راجن پور پولیس اپنی چوکیاں خالی کرتی رہی مگر صادق آباد پولیس کے جوانوں نے نہ تو اپنی چوکیاں خالی کیں نہ ہی اپنی پوزیشنیں چھوڑیں دریا میں گشت بھی جاری رکھا

حالیہ آپریشن سے قبل جتنے بھی آپریشن ہوئے ہیں ان میں پولیس پر یہی الزام لگتا رہا ہے کہ وہ گندم اٹھانے کیلئے آپریشن کرتی ہے اور کرروڑں روپے کماتی ہے حالیہ آپریشن بھی گندم کی سیزن میں شروع کیا گیا

تو اس پھر بھی سوالات اٹھے تھے مگر جوانوں کی شہادت کے بعد اب اس کی نوعیت ہی تبدیل ہوگئی ہے علاقہ کے عوام آج یہ سوال کرنے پر مجبور ہیں کہ چھ بڑے آپریشن صرف ایک ہی فرد کے خلاف کیے گئے

مگر وہ ہر بار پہلے سے زیادہ مضبوط ہوکر سامنے آیا ‘ وزیراعلی پنجاب ذمہ داران کیخلاف کاروائی کرینگے یا یہ معاملہ بھی ہمیشہ کی طرح پوشیدہ رہے گا

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button