رحیم یارخان: نواب سرصادق محمدخان عباسی پنجم کی 57ویں برسی
رحیم یارخان :سابق ریاست بہاولپور کے نواب آف بہاولپور صادق محمد خان عباسی کی قیام پاکستان کیلئے خدمات ناقابل فراموش ہی مگر افسوس کہ آج مقامی لوگ بہاولپور میں بے روزگار اور بے یارو مدد گار ہیں۔
قائد اعظم ان کا بہت زیادہ احترام کرتے تھے، پاکستان قائم ہوا تو قائداعظم ریاست بہاولپور کی شاہی سواری پربیٹھ کر گورنر جنرل کا حلف اٹھانے گئے،پاکستان کی کرنسی کی ضمانت ریاست بہاولپور نے دی۔
انہوں نے کہا کہ پہلی تنخواہ کی چلت کیلئے پاکستان کے پاس رقم نہ تھی تو نواب بہاولپور نے پہلے تنخواہ کی چلت کے لئے 7کروڑ روپے کی خطیر رقم دی۔ انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان سے پہلے نواب بہاولپور نے ریاست کی طرف سے ایک
ڈاک ٹکٹ جاری کیا جس پرایک طرف مملکت خداداد بہاولپور اور دوسری طرف پاکستان کا جھنڈا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پہلی تنخواہ کی چلت کیلئے پاکستان کے پاس رقم نہ تھی تو نواب بہاولپور نے پہلے تنخواہ کی چلت کے لئے 7کروڑ روپے کی خطیر رقم دی۔ انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان سے پہلے نواب بہاولپور نے ریاست کی طرف سے ایک
ڈاک ٹکٹ جاری کیا جس پرایک طرف مملکت خداداد بہاولپور اور دوسری طرف پاکستان کا جھنڈا تھا۔
لاہور میں رنجیت سنگھ کا مجسمہ نصب کرنے والے حکمرانوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ پاکستان کا ہیرو رنجیت سنگھ نہیں سر صادق محمد خان عباسی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک دو لخت ہوا،
اب انگریز کے پروردہ حکمرانوں کا جھوٹا بیانیہ تبدیل کرنا ہوگا، پاکستان کے جھوٹے مشاہیروں کی بجائے اصل ہیروز کو سامنے لانا ہوگا، غلط تاریخ اور غلط نصاب پڑھانا بند ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ سرائیکی قوم نے پاکستان کو اپنا آزاد اور خود مختار ملک دیا آج حکمران صوبہ دینے کو بھی تیار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ نواب بہاولپور نے آبادکاروں کو مشرقی پاکستان سے بلوا کر مفت رقبے دیئے اور ستلج ویلی پراجیکٹ کے فوائد سے لاکھوں آبادکار گھرانے آباد ہو کر خوشحال بن گئے،
ارکان اسمبلی اور وزیر مشیر بھی بنے مگر دکھ اس بات کا ہے کہ وہ بھولے سے بھی ان احسانات کو یاد نہیں کرتے، سابق ریاست بہاولپور کو بھی مفتوحہ علاقہ سمجھ لیا گیا۔
ظہور دھریجہ نے کہا کہ حکمرانوں سے زیادہ دکھ سابق ریاست بہاولپور کے ان نوابوں، مخدوموں، گدی نشینوں اور چوہدریوں کا ہے جو آج بھی ظلم کرنے والے حکمرانوں کے حاشیہ بردار بنے ہوئے ہیں،
ووٹ لے لیتے ہیں مگر اسمبلیوں میں وسیب کے حقوق کی بات نہیں کرتے۔ظہور دھریجہ نے کہا کہ وسیب کے لوگ درگاہوں پر ریوڑیاں بانٹنے کی بجائے سڑکوں پر آئیں اور اپنے ہاتھوں کووسیب کا استحصال کرنے والے نام نہاد پیروں، وڈیروں اور مخدوموں کے پاؤں کا نہیں ان کے گریبانوں کا آشنا کریں بصورت دیگر وسیب کا کچھ نہیں بچے گا۔
عاشق بزدار نے کہا کہ علامہ اقبال نواب آف بہاولپور کے مداح اور عقیدت مند تھے انہوں نے آج تک کسی بادشاہ کا قصیدہ نہ لکھا مگر نواب آف بہاولپور کیلئے انہوں نے طویل قصیدہ لکھا،حفیظ جالندھری علامہ اقبال اور بہت سے زعما باقاعدہ وظیفہ حاصل کرتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کا ثبوت اس چٹھی سے بھی ہوتا ہے جو علامہ اقبال نے نواب آف بہاولپور کے پرائیوٹ سیکرٹری 5مئی 1929ء کو لکھی اور جس میں لکھاکہ بہت شکریہ!مجھے ریاست کی طرف سے بھیجا گیا الاوئنس برابر مل رہا ہے، انہوں نے کہا کہ افسوس آج ان تمام احسانات کو فراموش کر دیا گیا ہے،
آج پورے سرائیکی خطے کو تخت لاہور کا محض غلام بنا کر رکھ دیا گیا۔مسیح اللہ جامپوری نے کہا کہ ریاست کی معاشی مضبوطی اس قدر تھی کہ برطانیہ کے پاؤ نڈ اور ریاست بہاولپور کی کرنسی کی قیمت برابر تھی،
ریاست کے لوگوں کی خوشحالی کا یہ عالم تھا کہ وسیب کے لوگوں نے طلے والا کھسہ یعنی سونے کی تاروں والے جوتے پہنتے تھے مگر قیام پاکستان کے بعد لوگ کاسہ گدائی تک پہنچ گئے۔
مہر شکیل احمد شاکر سیال اور حاجی رب نواز نے کہا کہ نواب بہاولپور صادق محمد خان عباسی نہ صرف مسلم لیگ کو فنڈ دیتے تھے بلکہ انہوں نے کراچی میں بہاولپور کے الشمس محل اور القمر محل تحریک پاکستان کے لئے قائد اعظم محمد علی جناح اور فاطمہ جناح کے حوالے کر دیے،
آج سرائیکی نوا ب کے انہی محلات پر سندھ کا گورنر ہاؤس بنا ہوا ہے مگر کراچی میں اسی سرائیکی ریاست کی عصمت مآب خواتین گھروں میں ”ماسیاں“بن گئی ہیں اور سرائیکی لوگوں کے پاس رہنے کی جگہ نہیں وہ جھونپڑیوں میں رہتے ہیں۔
خضر حیات ڈیال اور مظہر کات نے کہا کہ ریاست بہاولپور کے سرکاری ریکارڈ کے مطابق نواب بہاولپور پنجاب یونیورسٹی کا سینٹ بلاک،کنگ ایڈورڈ کالج کی نصف بلڈنگ اور لاہور ایچی سن کالج کے بہت سے کمرے لاکھوں روپے خرچ کر کے تعمیر کرائے،
اتنی عظیم تعلیمی خدمات کا تذکرہ نصاب کسی کتاب میں ڈھونڈنے سے نہیں ملتا،یہ سرائیکی وسیب سے سوتیلی ماں کا سلوک نہیں تو اور کیا ہے؟
بہاولپور
بہاولپوربار ایسوسی ایشن بہاولپور میں نواب سر صادق محمد خان عباسی کی برسی کے موقع پر اجلاس منعقد ہوا جس میں مقرر رین نے خطاب کرتے ہوئیکہا کہ نواب سر صادق محمد خان عباسی والی ریاست اور محسن پاکستان نے۔3 اکتوبر 1947کو ریاست بہاولپور کا الحاق پاکستان کے ساتھ کیا۔پاکستان کے ساتھ شمولیت کے بعد نواب صاحب نے اپنے خزانے آنے والی ریاست کے لیے کھول دیے۔انہوں نے قائداعظم کے ساتھ مل کر پاکستان کے مالی استحقام کے لیے دن رات سخت محنت کی۔ نواب صاحب کی کاوشوں کو دیکھ کر قائد اعظم نے انہیں محسن پاکستان کا لقب دیا۔نواب صاحب ایک علم دوست انسان تھے۔ جن کی علم دوستی کا ثبوت پنجاب کی دوسری بڑی لائبریر ی جس کو آج سنٹرل لائبریری بہاولپور کے نام سے جانا جاتا ہے جوکہ نواب صاحب کی کتابوں سے محبت کا لازوال تحفہ ہے۔نواب صاحب نے بہاول پور میں مدارس اور سکولوں کا جا ل بچھایا۔ جن میں SE کالج، SDہائی سکول، صادق پبلک سکول، ڈیرہ نواب کالج، اسلامیہ یونیورسٹی اور بہت سے تعلیمی ادارے شامل ہیں۔نواب سر صادق محمد خان عباسی نے زراعت، لائیو سٹاک، صحت، تعلیم و تفریح سمیت معاشی خوشحالی پر کا م کیا۔نواب صاحب نے تقسیم ہند کے بعد بھارت سے آنے والے مہاجرین کی بڑی تعدا دکو بہاول پور میں آباد کیا اور انہیں وسائل فراہم کیے۔عظیم اور زندہ قومیں اپنے محسنوں کو ہمیشہ یادرکھتی ہیں اور احترم دیتی ہیں۔اور آج بہاولپور بار بھی اپنے محسن نواب سر صادق محمد خان عباسی کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔اللہ تعالی نواب صاحب کو جنت الفردوس میں جگہ دے
نواب سرصادق محمدخان عباسی پنجم کی 57ویں برسی کے موقع پر متحدہ اتحاد عباسیہ انٹرنیشنل کی جانب سے علامہ اقبال لائبریری آڈیٹوریم میں دعائیہ تقریب منعقد ہوئی
جس میں مختلف تنظیموں کے عہدیداران‘ سیاسی‘ سماجی شخصیات اور عمائدین شہر کی کثیرتعداد نے شرکت کی۔ تقریب کے میزبان متحدہ اتحاد عباسیہ انٹرنیشنل اور آل پاکستان پی ڈبلیو ڈی ورکرزیونین کے چیئرمین فہد خان عباسی
اور آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن کے مرکزی نائب وضلعی صدر محبوب خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سر صادق محمدخان عباسی پنجم ایک عہدساز شخصیت اور محسن پاکستان تھے
اور آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن کے مرکزی نائب وضلعی صدر محبوب خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سر صادق محمدخان عباسی پنجم ایک عہدساز شخصیت اور محسن پاکستان تھے
جنہوں نے قیام پاکستان کے وقت قائد اعظم محمدعلی جناحؒ کا بھرپور ساتھ دیا اور مملکت پاکستان کے معاملات کو چلانے کیلئے اپنے خزانے کا منہ کھول دیا۔
انہوں نے کہا کہ کمشنربہاولپور اور ڈپٹی کمشنر رحیم یارخان کی جانب سے سرصادق محمدخان عباسی کی برسی کے موقع پر سرکاری تعطیل اور انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے تقریبات کے انعقاد پر مبارکبادپیش کرتے ہیں۔
سابق یونین کونسل چیئرمین سردار اعجاز احمدخان عباسی ایڈووکیٹ‘اپیکا کے ضلعی چیئرمین فاروق خان گوپانگ‘ صوبائی رہنمامیاں اکرام الحق‘متحدہ اتحاد عباسیہ انٹرنیشنل کے تحصیل صدرسردار شفیق عباسی‘ کلاس فور ایسوسی ایشن کے چیئرمین ارشدبٹ‘سردار جاویدعالم خان گوپانگ ودیگر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سرصادق محمدخان عباسی نے پاکستان کو مضبوط بنانے کیلئے ریاست کی قربانی دی اور پاکستان سے الحاق کیاحالانکہ اس وقت انڈیا کی جانب سے ریاست بہاولپور کو بھارت کے ساتھ ملانے کیلئے بے پناہ پیشکشیں کی گئیں
لیکن انہوں نے انڈیا کی تمام پیشکشوں کو ٹھوکرماردی۔ سرصادق محمدخان عباسی نے سب سے بڑے نہری نظام کو قائم کیا جس سے آج تک ہم فائدہ اٹھارہے ہیں‘
ان کی جانب سے ملک بھر بالخصوص بہاولپور میں کئی تعلیمی اور فلاحی ادارے قائم کئے گئے‘ وہ ایک دوررس بصیرت رکھنے والے حکمران تھے۔
مقررین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ قائد اعظم محمدعلی جناحؒ اور نواب سرمحمدصادق خان عباسی کے درمیان طے پانے والے معاہدے کی روشنی میں بہاولپور صوبہ کو بحال کرے اور تعلیمی نصاب میں ان کی شخصیت کے اوپر مضمون شامل کیاجائے۔
تقریب میں نواب سرصادق محمدخان عباسی کے درجات کی بلندی کیلئے خصوصی دعا کرائی گئی۔تقریب میں کلاس فور ایسوسی ایشن کے ضلعی صدر عارف محمودچنہ‘ انجم عباسی‘ سید ظفرعلی شاہ ہمدانی‘ محمدخان‘ رئیس محمدرستم‘ سردار سجاد احمدخان‘ محمداسلم‘ محمدطارق ودیگر نے شرکت کی۔