رحیم یارخان :10کروڑ روپے ہرجانے کا لیگل نوٹس بھیجوانے والے کو 20کروڑ روپے ہرجانے کا واپسی نوٹس

رحیم یارخان :10کروڑ روپے ہرجانے کا لیگل نوٹس بھیجوانے والے کو 20کروڑ روپے ہرجانے کا واپسی نوٹس.حنا خورشید درانی ایڈوؤکیٹ کا رشید کورائی کے بیٹے اجمل رشید کورائی ایڈوؤکیٹ کو کرارا جواب. بستی رشید خان کورائی موضع محمد پور قریشیاں میں 24نومبر کو ایس ڈی او واپڈا حافظ علی حسن کی سربراہی میں سب ڈویژن میانوالی قریشیاں کی ایک ٹیم نے چھاپہ مارا تھا

جس کے نتیجے میں کئی بجلی چور رنگے ہاتھوں پکڑے گئے تھے جن میں طاقت ور ترین حکومتی گروپ کی سیاسی شخصیات کے لاڈلے بھی شامل تھے.

 ایس ڈی او موصوف نے سخت سیاسی دباؤ پر لاڈلے بجلی چوروں اور ان کے چند قریبی عزیزوں کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کی بجائے ان کے نام کارروائی سے گول کرگئے

البتہ چند دیگر بجلی چوروں کے خلاف تھانہ کوٹسمابہ میں تحریری درخواستیں دی دے تھی.

ان میں سے کچھ واپس بھی لی گئی.بڑے بااثر بجلی چور اور چوکیدار باہم مل گئے. لیکن رحیم یارخان کے لوکل اور قومی اخبارات نے حق و سچ پرمبنی بجلی چوری کے اس واقعہ کی خبریں زمینی حقائق کے مطابق شائع کر دی تھیں.

جن میں لیگل نوٹس بھیجنے والا اور اس کا دیگر خاندان نمایاں ہیں.حالانکہ رشید کورائی کا بیٹا تو سرے سے ٹیم کے چھاپے سے بھی انکاری تھا.

جس کا مختلف واٹس ایپ گروپس میں سینڈ کیا جانے والا وائس میسج بھی موجود ہے اور ایک بڑی گواہی ہے. جس میں وہ کہہ رہا ہے کہ واپڈا ٹیم کا چھاپہ ہمارے ہاں نہیں کسی اور جگہ تھا.

لیکن موقع کی تصاویر اور ویڈیوز کے بعد ایس ڈی کی مدعیت میں دی جانے والی ایف آئی آرز نے ثابت کر دیا کہ بجلی چوری پر چھاپہ بستی رشید کورائی میں ہی پڑا تھا.

گویا رشید کورائی کے بیٹے کا جھوٹ بے نقاب ہو گیا. بااثر سیاسی شخصیات کے ذریعے ایف آئی آر سے اپنے اور اپنے عزیزوں کے نام ڈراپ کرا لینے والوں نے آئندہ اخبارات اور صحافیوں کو حق و سچ پر مبنی خبریں شائع کرنے سے روکنے کی غرض سے انہیں دس دس کروڑ روپے ہرجانے کے لیگل نوٹس بھیجوا دیئے.

صحافی اپنی خبر کے لیے چور یا چوروں سے مل جانے والے رکھوالے چوکیدار سے تصدیق کرنے کے پابند نہیں ہیں.

کیا چور اور چوکیدار مل جائیں تو صحافی بھی معاشرے کے ناسوروں کو بے نقاب کرنا چھوڑ دیں خاموش ہو کر بیٹھ جائیں . دن دیہاڑے کا واقعہ ہو. تصاویر، ویڈیو، تاروں پر لگی ہوئی کنڈیاں سب کچھ واضح ہو تو باقی کس قسم کی تصدیق کی ضرورت باقی رہتی ہے.بے بنیاد لیگل نوٹس بھیج کر صحافیوں کو اپنے فرائض کی ادائیگی سے یا حق و سچ پر مبنی خبریں شائع کرنے سے نہیں روکا جا سکتا.

حکومتی طاقت کے زعم میں مبتلا معزز بجلی چوروں اور قبضہ گیروں کی سینہ زوری اور بلیک میلنگ ہے. صحافیوں کے ساتھ ساتھ ان نام نہاد شرفاء نے ایک نوٹس یتیم لڑکی حنا خورشید درانی کو بھی بھیجوایا تھا. جس کا ان کی طرف سے بڑا کرارا جواب آ چکا ہے.

یاد رہے کہ رشید کورائی اور اس کے بیٹیوں نے بیوہ شاہدہ تسنیم درانی، حنا خورشید درانی وغیرہ کی 46ایکڑ سے زائد زمین واقع موضع محمد پور قریشیاں چک 76این پی پر ناجائز قبضہ کر رکھا ہے اور مستاجری کی رقم بھی دبائے بیٹھے ہیں .درانی فیملی سے مستاجری پر لی جانے والی زمین جسے اب طاقت کے زور پر وہ فراڈ کرکے ان کی زمین ہڑپ کرنا چاہتے ہیں. جھوٹے کیسز کے بعد درانی فیملی کی مظلوم خواتین کو جھوٹے لیگل نوٹس بھیجنے شروع کر دیئے.

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button