شیخ زید ہسپتال کے کمیشن خور ڈاکٹر نے میڈیکل ریپ سے رقم بٹور لی

رحیم یارخان🙂 ڈائریکٹر ایمرجنسی شیخ زید ہسپتال کیخلاف پراپیگنڈہ کرنے والی لیڈی ڈاکٹر سائرہ شبیر بے نقاب‘ کمیشن کے چکر میں لیڈی ڈاکٹر میڈیکل ریپ سے رقم بٹورتی رہی‘

متاثرہ میڈیکل ریپ کی جانب سے سوشل میڈیا پرخاتون ڈاکٹر کے خلاف الزامات کی ویڈیو وائرل ہوگئی جس پرپرنسپل پروفیسر سلیم لغاری نے نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی۔

میڈیسن کمپنی کے سابق ملازم حسن اعوان کو لیڈی ڈاکٹر سارہ شبیر اور ان کے شوہر نے نوکری سے فارغ کروایاتھا

جس پرحسن اعوان نے سوشل میڈیا پر ویڈیووائرل کرتے ہوئے بتایا کہ مریضوں کو ادویات لکھ کر دینے پر خاتون لیڈی ڈاکٹر نے کمیشن کی رقم لی اور بعدازاں ہماری کمپنی کی میڈیسن نہ لکھنے پر میں نے ان سے رقم کی واپسی کا تقاضا کیا

جس پرانہوں نے میرے خلاف مقدمہ درج کروا دیا، حسن اعوان نے مزید بتایاکہ میں رحیم یار خان کا رہائشی ہوں اور میڈیکل ریپ کے طور پہ نوکری کرتاہوں‘

جون 2024ء کے آخری ہفتے میں ڈاکٹر سارہ شبیر جو کہ شیخ زید ہسپتال ایمرجنسی میں تعینات ہیں‘نے مجھ سے بزنس دینے کے بدلے ڈیڑھ لاکھ روپے کی ڈیمانڈ کی جس پر گفت و شنید کے بعد میں نے انہیں ایک لاکھ روپے دیے

جن میں سے 50 ہزار روپے اپنے ذاتی اکاؤنٹ سے ان کے ذاتی اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کیے اور50 ہزار روپے میں نے اپنے بھائی کے ساتھ جا کر ایمرجنسی میں ان کے روم میں کیش کی صورت میں ڈاکٹر سارہ کو دیے۔

10 دسمبر 2024ء کو انہوں نے مجھے کلینک آنے کو کہا جب میں ان کے کلینک پر اپنے بڑے بھائی کے ساتھ گیا تو سارہ شبیر نے کہا کہ ان کی انچارج نے بہت زیادہ سختی کی ہوئی ہے باہر کی میڈیسن لکھنے نہیں دی جارہی اور انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 2025ء جنوری تک ایمرجنسی کی انچارج لیڈی ڈاکٹر کا ٹرانسفر ہو جائے گا اور اس کے بعد وعدے کے مطابق وہ ایکٹیوٹی کی اماؤنٹ واپس کریں گی یا یہ بزنس ہمیں دیں گی۔

7 جنوری 2025 کو میری جاب چلی جاتی ہے اور مجھے پتہ چلتا ہے کہ ڈاکٹر سارہ شبیر اور ان کے شوہر نے میرے خلاف کمپلین کی ہے۔

9 جنوری کو نامعلوم نمبر سے مجھے کال آتی ہے جس میں وہ بندہ نا معلوم مجھ سے بہت زیادہ بدتمیزی سے بات کرتا ہے اور کال کاٹ دیتا ہے۔

دوسری جانب اس سارے معاملے پر پرنسپل شیخ زید میڈیکل کالج و ہسپتال پروفیسر ڈاکٹر سلیم لغاری نے نوٹس لیتے ہوئے واقعہ کی انکوائری کے لئے تین سینئر افسران پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیدی ہے‘

انکوائری کمیٹی دونوں فریقین سے معاملہ کی تحقیقات کرتے ہوئے اپنی رپورٹ پرنسپل کو فراہم کرے گی۔ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ پر ذمہ داران کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

اک نظر

Back to top button