ٹی ایل سی انسٹی ٹیوٹ کی سربراہ خاتون کاگمراہ کن پراپیگنڈا

رحیم یارخان :پروفیسر ڈاکٹر شازیہ انجم سینئر ڈین فیکلٹی آف کیمیکل اینڈ بائیولوجیکل سائنسز اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور نے کہا ہے کہ جامعہ کی پوری کمیونٹی ، اساتذہ اور طلباو طالبات ادارے اور اس کے افراد کے تقدس اور احترام کے لیے متحد اور یکجا ہیں ۔

پروفیسر ڈاکٹر شازیہ انجم نے ان خیالات کا اظہار ڈین فیکلٹی آف سوشل سائنسز پروفیسر ڈاکٹر روبینہ بھٹی ، ڈین فیکلٹی آف لاء پروفیسر ڈاکٹر راءو عمران حبیب، ڈائریکٹر سکول آف سٹیٹ سائنسزپروفیسر ڈاکٹر یاسمین روفی، چیئرمین شعبہ سوشل ورک پروفیسر ڈاکٹر آصف نوید رانجھا، چیئرپرسن شعبہ سپیشل ایجوکیشن پروفیسرڈاکٹر نسرین اختر، پروفیسر ڈاکٹر ثمر فہد اور دیگر فیکلٹی ممبران کے ہمراہ پرہجوم خواتین کانفرنس میں کیا ۔

اس موقع پر 100سے زائد خواتین اساتذہ بھی موجود تھیں ۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ایل سی انسٹی ٹیوٹ لاہور کی سربراہ خاتون کی جانب سے گمراہ کن پراپیگنڈاکیا جا رہا ہے ۔
ہمارے معزز اساتذہ کے خلاف بے بنیاد الزمات لگائے جا رہے ہیں ۔ ہم خواتین اساتذہ اور ملازمین اپنے ساتھی اساتذہ کی کردار کشی کی سخت مذمت کرتی ہیں ۔
انہو ں نے کہا کہ اصل میں مذکورہ کالج کے الحاق کا مسئلہ ہے ۔ کمیٹی کی طرف سے انتظامی خامیوں کی نشاندہی کی گئی تھی ۔
خاتون سربراہ کو چاہیے تھا کہ ٹیکنیکل اور انتظامی خامیوں کو دور کرتیں ۔ بدقسمتی سے وہ ذاتی عناد پر اتر آئی اور اس حد تک چلی گئیں کہ ہتک عزت کی شکایت درج کرا دی جو سراسر غلط عمل ہے ۔
گزشتہ روز گورنر پنجاب سے ایک ملاقات کی تصور کو میڈیا میں پھیلا کر ان سے غیر مصدقہ بیان منسوب کرنے اور چلانے کی کوشش کی گئی ۔
ہماری چانسلر آفس سے بھی گزارش ہے کہ اس طرح کی مذموم سازش پر کاروائی کی جائے تاکہ کوئی اتنے معتبر آفس کے حوالے سے کوئی غلط بیان جاری نہ کر سکے ۔
اس موقع پر تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹی ایل سی انسٹی ٹیوٹ پہلی بار صرف بی ایس نرسنگ پروگرام کے لیے تعلیمی سیشن 2021,22 کے دوران یونیورسٹی سے منسلک ہوا تھا ۔
مذکورہ انسٹی ٹیوٹ نے بعد میں  بی ایس نرسنگ اور پوسٹ آر این پروگرام پیش کرنے کے لیے سیشن22.,23 کے لیے یونیورسٹی سے الحاق کے لیے درخواست دی ۔
کمیٹی نے11نومبر2022 کو کالج کا معائنہ کیا ۔ معائنہ کے بعدکمیٹی نے انسٹی ٹیوٹ کو بی ایس نرسنگ کا الحاق دینے کی سفارش کی
لیکن6فروری 2023کو خط نمبر AF/103 کے ذریعے پوسٹ آر این پروگرام کی الحاق دینے کی درخواست کو بنیادی ڈھانچے کی کمی کے ساتھ ساتھ بنیادی خامیوں کی وجہ سےمسترد کر دیا ۔
الحاق کمیٹی کی طرف سے پوسٹ آر این پروگرام سے انکار کے حکم سے ناراض محسوس کرتے ہوئے،TLC انسٹی ٹیوٹ نے10فروری 2023 کو سنڈیکیٹ کمیٹی کے سامنے اپیل کو ترجیح دی ۔
سنڈیکیٹ کمیٹی نے ٹی ایل سی انسٹی ٹیوٹ کے سی ای او ڈائریکٹر کو ذاتی حیثیت میں سماعت کا مناسب موقع فراہم کرنے کے بعد، اپیل کو مسترد کر دیا اور 29مارچ 2023کو خط نمبر AF/285 کے ذریعے پوسٹ آر این پروگرام کا الحاق دینے سے انکار کر دیا ۔
مزید ناراضگی محسوس کرتے ہوئے ٹی ایل سی انسٹی ٹیوٹ نے 31مارچ 2023 کو سینیٹ کمیٹی کے سامنے اپیل کرنے کو ترجیح دی ۔
سینیٹ کمیٹی نے ٹی ایل سی انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر کو ذاتی حیثیت میں سماعت کا ایک منصفانہ موقع فراہم کرنے کے بعد، سینیٹ کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے ذریعے انسٹی ٹیوٹ میں بہتری کا مشاہدہ/جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ۔
ٹی ایل سی انسٹی ٹیوٹ نے سینیٹ کمیٹی کے فیصلے کی تعمیل کرنے اور اپنے بنیادی ڈھانچے کو اپ گریڈ کرنے کے بجائے،
اپنی اپیل نمبر 2022,04,11,SC/TLC مورخہ 12اپریل 2023 کے ذریعے واپس لے لی اور الحاق کے کیس کی پیروی میں مزید دلچسپی نہیں دکھائی ۔
اپنی ذاتی رنجش اور عدم وابستگی کے انتقام کو پورا کرنے کے لیے، شکایت کنندہ نے 16اگست 2023 کو الحاق کمیٹی کے اراکین کے خلاف ہراساں کیے جانے کی شکایت اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور انسداد ہراساں کمیٹی کے سامنے درج کرائی،
جو کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن پالیسی برائے تحفظ کے تحت تشکیل دی گئی تھی ۔
اعلیٰ تعلیمی اداروں میں جنسی طور پر ہراساں کرنے کے خلاف اور کام کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف تحفظ ایکٹ 2010 ۔ مذکورہ انکوائری کے نوٹس کے دوران، شکایت کنندہ نے محتسب پنجاب، لاہور کے سامنے ایک اور شکایت درج کرائی ہے ۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ شکایت کنندہ ;223; محترمہ ثانیہ نے سنڈیکیٹ یا سینیٹ کمیٹی کے سامنے ہراساں کرنے کی کوئی درخواست درج نہیں کی اور نہ ہی اٹھائی ۔
مزید برآں  انسٹی ٹیوٹ نے ایک بار پھر سیشن 2023;2024 کے لیے بی ایس اور پوسٹ آر این دونوں پروگراموں کے الحاق کے لیے درخواست دی ہے،
اس لیے شکایت کنندہ نے ایفی لیشن کمیٹی کے اراکین پر دباؤ، ہراساں کرنے اور تشدد کرنے کے لیے عنوان والی شکایت درج کرائی ہے ۔
خواتین اساتذہ نے میڈیا سے اپیل کی کہ غلط پراپیگنڈے پر یقین کرنے کی بجائے میرٹ پر بات کریں اور متعلقہ کالج قانونی طور پر نشاندہی کی گئی خامیوں کو دور کرے ۔ اس طرح کے بھونڈے الزمات لگا کر اساتذہ اور ادارے کو بدنام نہ کرے ۔

اک نظر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button